#5783

مصنف : ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی

مشاہدات : 6721

انوار التوضیح لرکعات التراویح مسنون رکعات تراویح اور شبہات کا ازالہ

  • صفحات: 400
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 10000 (PKR)
(پیر 20 مئی 2019ء) ناشر : مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی

نمازِ تراویح نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ ہے اورصحیح احادیث سے ثابت ہے۔سیدہ  عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ  نے ایک رات مسجد میں نماز اداکی، لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، پھر آپﷺنے دوسری رات نماز پڑھی اور لوگوں کی بھی کثیر تعداد نے آپﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر لوگ اسی طرح تیسری یا چوتھی رات میں بھی جمع ہوئے لیکن رسول اللہﷺتشریف نہ لائے اور جب صبح ہوئی تو آپ ﷺنے فرمایا:’’تم لوگوں نے جو کیا میں نے اسے دیکھا ہے اور گھر سے میں اس لیے نہیں نکلا کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں اس نماز کو تم پر فرض قرار نہ دے دیا جائے۔صحیح احادیث  کے مطابق  رکعاتِ تراویح کی مسنون تعداد بشمول وتر گیارہ ہے  ۔مسنون تعداد کا  مطلب  وہ تعداد  ہےجو اللہ کے نبی ﷺ سے بسند صحیح ثابت ہے ۔ رکعات تراویح کی مسنون تعداد اوررکعات تراویح کی اختیاری تعداد میں  فرق ہے ۔ مسنون تعداد کا مطلب یہ ہے کہ  جو تعداد اللہ کےنبی ﷺ سے  ثابت ہے او راختیاری تعداد کا مطلب یہ  ہے  کہ وہ تعداد جو بعض امتیوں نے اپنی طرف سے اپنے لیے  منتخب کی  ہے یہ سمجھتے  ہوئے کہ یہ ایک نفل نماز ہے  اس لیے جتنی  رکعات چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔

زیر نظر کتاب ’’انوار التوضیح لرکعات  التراویح؍مسنون رکعاتِ تراویح اور شبہات کا ازالہ ‘‘انڈیا  کے  جید عالم دین  محقق  مصنف  کتب  کثیرہ مولانا  ابو الفوزان کفایت اللہ السنابلی﷾ کی  تصنیف ہےموصوف  پختہ  عالم  دین  ہیں  اور احادیث کی تحقیق وتخریج میں  انہیں   مکمل دسترس  حا صل ہے  متعدد  علمی  وتحقیقی مسائل میں  ان کی تحقیقی کتب  موجو د  ہیں ۔کتاب ہذا میں انہوں نے  رکعاتِ  تراویح کے سلسلے میں وارد   احادیث کی  مکمل  تحقیق پیش کرتے ہوئے  ثابت کیا ہے  کہ تعداد رکعات تراویج  بشمول وتر کل گیارہ رکعات ہیں  اور صحابہ کرام ﷢کا عمل بھی اسی پر تھا  نبی کریم ﷺ کا  رمضان او رغیر رمضان میں  رات کا قیام  بالعموم گیارہ رکعات سے  زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابر﷜  کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام﷢  کوتین  رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات  ہی تھیں۔سیدناعمر ﷜ نے   بھی مدینے  کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے  کا حکم دیاتھا اور  گیارہ  رکعات پڑھنا ہی   مسنون عمل ہے ۔ امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب ،  حضرت علی بن  ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود ﷢سے 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔نیز  صحیح بخاری میں سیدہ عائشہ  سے مروی  حدیث  پر  احناف نے  اضطراب کا جو اعتراض کیا ہے اس کا مفصل جواب پہلی بار اس کتاب میں  پیش کیاگیا ہے۔اور عہد فاروقی  سے متعلق موطا کی روایت  پر شذو وغیرہ کے جو اعتراضات اٹھائے جاتے ہیں  ،ان کےمفصل جوابات اس کتاب میں موجود ہیں۔ایک بریلوی عالم احمدیار نعیمی کی ’’ جاء الحق‘‘ نامی کتاب میں بیس رکعات کو سنت ثابت کرنے کےلیے  جو مضحکہ خیز استدلالات کیے گئے ہیں  مولانا کفایت اللہ صاحب نے  اس کتاب میں  ان کے تسلی بخش جوابات پیش کیے ہیں۔حرمین میں بیس رکعات کی نوعیت اور ا س کے پسِ منظر پر بھی مفصل گفتگو کی ہے۔بہت سارے علمائے احناف نے  اعتراف کیا ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے آٹھ رکعات تراویح ہی پڑھی ہیں ۔ان علماءکے اس اعتراف کے  اصل کتابوں سے حوالے پیش کیے گئے ہیں ۔میرے علم کے مطابق اپنے موضوع  میں  تحقیقی نوعیت کی اتنی ضخیم   یہ پہلی کتاب ہے۔  اللہ تعالیٰ  مولانا کفایت  اللہ  ﷾  کی تحقیقی  وتصنیفی، تدریسی ودعوتی خدمات کو قبول فرمائے ۔یہ کتاب مولانا  نےکتاب وسنت سائٹ  پر پبلش  کرنے کے کے لیے  پی ڈی ایف  فارمیٹ میں  عنائت کی  ہے ۔  (آمین) (م۔ا)

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 42295
  • اس ہفتے کے قارئین 229371
  • اس ماہ کے قارئین 803418
  • کل قارئین110124856
  • کل کتب8838

موضوعاتی فہرست