اسلام اورمغربی تہذیب کی کشمکش صدیوں سے جاری ہے۔ مغربی تہذیب کو اپنانے کے حوالے سے عالم اسلام میں تین مختلف مکاتب فکرپائے جاتے ہیں۔بعض نے مغربی تہذیب کومکمل طور پر اپنا طر زِ حیات بنالیا،توبعض نے درمیانی راہ نکال کر اس سےایک طرزِ مفاہمت پیدا کرلی۔صرف چند صاحب کرداراور باحمیت کردار ایسے ہیں، جنہوں نے کامل بصیرت اور گہرےادراک کے ساتھ اس تہذیب کاپُرزور ردّ کر کے مخالفین کے منہ بند کر دئیے۔ مغربی تہذیب کا ردّ کرنے والوں میں ڈاکٹر محمد امین صاحب کی کاوش لائق تحسین ہے ۔ زیر نظر کتاب’’اسلام اور ردّمغرب ‘‘ مولانا ڈاکٹر محمد امین صاحب (مدیر ماہنامہ البرہان ،لاہور ؛ ناظم اعلیٰ ملی مجلس شرعی ،پاکسان ) کی تصنیف ہے جوکہ تین ابواب پر مشتمل ہے جن کےعنوانات حسب ِذیل ہیں ۔باب اول: مغربی تہذیب کے قابل ردّ ہونے کے شرعی وعقلی دلائل ،باب دوم :ردّ مغربی تہذیب کے موقف پر اشکلات واعتراضات کاجائزہ،باب سوم: ردّ مغربی فکر وتہذیب کےتقاضے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں دلائل سے اس با ت کو خوب واضح کیا ہے کہ مغربی تہذیب خلافِ اسلام ہے اور اس کاردّ شرعاً واجب ہے اور اس کا ہماری دنیا اور آخرت سے گہرا تعلق ہے ۔ڈاکٹر صاحب اس کتاب سے قبل بھی اسلام اور مغربی تہذیب کے حوالے سے دو کتابیں(اسلام اور تہذیب مغرب کی کشمکش ،اسلام اور مغربی فکر وتہذیب میں تصورات واصطلاحات کا تقابلی مطالعہ )‘‘ پیش کرچکے ہیں ڈاکٹر آمین صاحب کتاب ہذا کے علاوہ تقریبا بیس کے قریب تعلیمی وفکری کتب کے مصنف ہیں۔ موصوف کے ادارہ محدث ،جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور کے بانی ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾ اور ان کے صاحبزدگان سے درینہ تعلقات ہیں ۔ڈاکٹر صاحب نے اپنی تصنیفات کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کرنے کے لیے خود عنائت کی ہیں اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی ، تحقیقی وتصنیفی اور صحافتی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں امن وسلامتی ، صحت وعافیت والی لمبی زندگی دے ۔آمین( م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
7 |
باب اول: مغربی تہذیب کے قابل رد کے شرعی وعقلی دلائل |
9 |
پہلی دلیل: مغربی تہذیب کفر والحاد پر مبنی ہے |
11 |
مبحث اول: مغربی تہذیب کے اساسی افکار کفر والحد پر مبنی ہیں |
11 |
مبحث دوم: قرآن کی رو سے اہل کتاب کا فر اور محلد ہیں |
40 |
دوسری دلیل: مغربی تہذیب ’دین غیر اللہ‘ ہے |
52 |
تیسری دلیل: یہودونصاریٰ اور مغربی تہذیب کے علمبردار ممالک اسلام اور مسلم دشمنی ہیں |
58 |
مبحث اول: یہودونصاریٰ کی اسلام اور مسلم دشمنی کے بارے میں قرآن وسنت کی تصریحات |
59 |
مبحث دوم: یہودونصاریٰ کی اسلام اور مسلم دشمنی کے بارے میں زمینی وعملی حقائق |
68 |
چوتھی دلیل: مغربی تہذیب کے علمبردار اپنے غلبے اور اسلام اور مسلمانوں پر بالادستی کے خواہاں ہیں |
71 |
پانچویں دلیل: مغربی تہذیب اور اس کے علمبردار مسلمانوں کو اسلام سے دور کرنے کے لیے کوشاں ہیں |
76 |
چھٹی دلیل: مغربی تہذیب اور اس کے علمبردار مسلم زوال کا سبب بنے |
78 |
ساتویں دلیل: مغربی تہذیب اور اس کے علمبردار مسلم زوال کے تسلسل میں بنیادی کردار ادا کر رہے ہیں |
80 |
آٹھویں دلیل: مغربی تہذیب اور اس کے علمبردار مسلمانوں کی ترقی واستحکام میں مزاحم ہیں |
83 |
نویں دلیل: یہ مسلمانوں میں احساس زیاں کے خاتمے اور بے حسی کے موجب ہیں حاصل بحث |
86 |
باب دوم: رد مغربی تہذیب کے موقف پر اشکالات واعتراضات کا جائزہ |
91 |
پہلا اعتراض: مغربی تہذیب خود کو مذہب یا دین نہیں کہتی آپ خود ہی اسے دین کہنے پر اصرار کرتے ہیں اور خود ہی اس پر کفرکے فتوے لگاتے ہیں ۔یہ کیا طرز عمل ہے؟ |
93 |
دوسرا اعتراض: اہل مغرب اہل کتاب ہیں لہذا وہ ہمارے حسن سلوک کے مستحق ہیں؟ |
97 |
تیسرا اعتراض: دنیاوی ترقی کے لیے مغرب سے استفادہ میں کیا ہرج ہے؟ |
103 |
چوتھا اعتراض: مغربی تہذیب کے حوالے سے ہم’’ خذ ما صفا ودع ما کدر‘‘ کے اصول پر عمل کیوں نہیں کر سکتے؟ |
111 |
پانچوں اعتراض: مغرب در حقیقت اسلامی اصولوں ہی پر عمل پیرا ہے |
112 |
چھٹا اعتراض: پچھلی دو تین صدیوں کے تعامل سے مغربی تہذیب کے اصول اور رسم ورواج ہمارے لیے عرف کا درجہ اختیار کر چکے ہیں جن کا ہمیں لحاظ رکھنا چاہیے |
124 |
ساتواں اعتراض: مغرب سے سائنس وٹیکنالوجی لینے میں کیا ہرج ہے کہ وہ تو اسلامی یا غیر اسلامی نہیں ہوتی ؟ |
128 |
آٹھواں اعتراض: مغرب سے کشمکش اور مسلح مزاحمت کی بجائے ڈائیلاگ اور افہام وتفہیم کا راستہ اپنانا چاہیے |
132 |
باب سوم: رد مغربی فکر وتہذیب کے تقاضے |
137 |
فصل اول: بنیادی تقاضا۔ مطالعہ مغربی فکر وتہذیب |
138 |
فصل دوم: فکر تقاضے |
169 |
فکر استقلال ۔مغرب کی فکر غلامی کا رد۔ اسلامائزیشن کی جائے اسلامی تشکیل نوتیجدد کی نفی |
169 |
فصل سوم: عملی تقاضے |
178 |
دینی جدوجہد کے لائحہ عمل پر نظر ثانی اور تبدیلی |
178 |
مبحث اول: تحریکیں وجماعتیں |
179 |
اصلاحی وتبلیغی تحریکیں ۔دینی سیاسی جماعتیں ۔سیکولر سیاسی جماعتیں |
|
مبحث دوم: ادارے |
182 |
مدار س دینیہ ،جدید تعلیم، میڈیا، انتظامیہ ،عدلیہ |
|
مبحث سوم: معاشرے کے مختلف طبقات |
207 |
حکمران، علماء کرام، صوفیاء، اساتذہ، طلبہ، دانشور، صحافی، سیاستدان، وکلاء، جج، |
|
حاصل بحث |
|