علم انسانوں کی وہ خوبی ہے جس کی بنیاد پر وہ دیگر مخلوقات سے ممتاز ہیں۔ علم ہی کی وجہ سے حضرت آدم ؑ کو فرشتوں پر فضیلت حاصل ہوئی۔یہی وجہ ہے کہ اللہ عزوجل نے علم وجہل کے مابین واضح فرق بیان کر دیا ہے کہ علم والے اور جاہل برابر نہیں ہو سکتے۔علم کے مراکز ہر زمانے میں بدلتے رہے ہیں۔ حالات زمانہ اور انسانی حوائج نے علم کے جدید طریقے اور نئے سرچشموں کی ایجاد میں کوئی کسر نہیں اُٹھا رکھی ہے۔ موجودہ دور میں سائنس‘ ٹکنالوجی نے ترقی کی ہے اور انگریزی تعلیم ہر شعبۂ زندگی میں حاوی ہوتی جا رہی ہے یہی وجہ ہے کہ دور حاضر میں انگلش کی تعلیم دین ومذہب کی تبلیغ کے لیے بھی ناگزیر ہوتی جا رہی ہے اور انگلش میڈیم اسکولوں کی پذیرائی ہر معاشرے میں رہی ہے اور بلا تفرق مذہب وملت لوگ اپنے بچوں کو انگلش اسکولوں میں داخل کر رہے ہیں اور مشزی اسکول سب سے آگے ہیں اور یہ زمینی سچائی ہے کہ عیسائی اپنے مذہب کی ترویج واشاعت اور دین اسلام کی بیخ کنی میں ہر ممکن حربے استعمال کرتے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی عنوان پر ہے کہ جس میں اس بات کی اہمیت کو بیان کیا ہے کہ ہمیں خود کو بہتر اور معیار تعلیم بلند کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم مشزی اداروں میں اپنے بچوں کی نازیبا تربیت سے بچ سکیں اور معاشرے کی مثالی تشکیل کر سکیں۔اور اس کتاب میں عیسائیوں کے منصوبوں پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ وہ کن مقاصد کی بنا پر ادارے یا اسکول کھولتے اور مسلمان بچوں اور بچیوں کی ذہن سازی کیسے کرتے۔ اصلاً کتاب عربی زبان میں ہے جس کا اردو میں لفظی ترجمے کی بجائے محاروۃً ترجمہ کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ مشنری سکولز میں مسلم طلبہ کاانجام ‘‘ شیخ یوسف بن اسماعیل نبھانی کی عربی زبان میں تصنیف کردہ ہے‘ جس کا اردو ترجمہ محمد فیض اللہ برکاتی مصباحی نے کیا ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)( ح۔م۔ا )
عناوین |
صفحہ نمبر |
تہدیہ |
5 |
انتساب |
6 |
تقریب |
7 |
عرض مترجم |
8 |
مختصرسوانح مصنف علیہ الرحمۃ والرضوان |
12 |
تقریظ جلیل |
14 |
نقوش فکر |
16 |
تقدیم |
18 |
مقدمہ:مبحث اول |
24 |
مبحث ثانی |
30 |
(پہلی فصل)بچوں کےادب آموزی کےطریقے |
35 |
دوسری فصل)عیسائی اسکولوں میں داخلےکےشرائط |
38 |
تیسری فصل)مشزی اسکول اورعیسائیوں کےعزائم |
40 |
چوتھی فصل)بیروت کاایک واقعہ |
44 |
پانچویں فصل)چھوٹےبچوں پرایسےاسکولوں کےاثرات |
46 |
چھٹی فصل)مشزی اسکول الادنییت کاسرچشمہ |
48 |
ساتویں فصل)نوجوانوں پرایسےاسکولوں کےاثرات |
48 |
آٹھویں فصل)ملحدمغربی قلم کاروں کی کتابیں پڑھنےکاانجام |
49 |
نویں فصل)نجات اخروی کامدار |
50 |
دسویں فصل)مذہب والدین اولادکوبدمذہب بناتےہیں |
51 |
گیارہویں فصل)عیسائی مذہب سےبےزاری |
51 |
بارہویں فصل)والدین سےخطاب |
52 |
تیرہویں فصل)بچوں کےفسادعقیدہ کےذمہ داروالدین ہیں |
53 |
چودھویں فصل)مشزی اسکولوں کےفائدےکم اورنقصانات زیادہ ہیں |
54 |
پندرہویں فصل) مشزی اسکولوں کےفارغین کاحال |
55 |
سولہویں فصل)رازق اللہ تعالیٰ ہےکہ ان اسکولوں کی تعلیم |
57 |
سترہویں فصل) ایمان کےمقابلےساری دنیاکی دولت سچ ہے |
59 |
اٹھارہویں فصل) مشزی اسکول ایک مصیبت ہیں |
60 |
انیسویں فصل) اسکولوں کی تعلیم میں فرائض واجبات چھوٹ جاتےہیں |
60 |
بیسویں فصل) مسلمان لڑکیاں بےپردگی اوربدعقیدگی کاشکارہوجاتی ہیں |
61 |
اکیسویں فصل) شیطان ایسی تعلیمات کی خوب صورت بناکرپیش کرتاہے |
62 |
بائیسویں فصل) مشزی اسکول عیسائیت کی تبلیغ کےلی ہیں |
63 |
تیئسویں فصل) بچوں کادل صیقل شدہ آئینےکی طرح ہوتاہے |
64 |
چوبیسویں فصل) طالب علم کےلیے اسکولوں کےضررسےبچنامشکل ہوتاہے |
65 |
پچیسویں فصل) طالب علم کےلیے ایسےاسکولوں کےضررسےبچنامشکل ہوتاہے |
65 |
چھبیسویں فصل)عیسائی اپنےبچوں کومدارس کیوں نہیں بھیجتے؟ |
66 |
ستائیسویں فصل)کافروں کی تعدادنہ بڑھاؤ |
69 |
اٹھائیسویں فصل)مسلمان بچوں سےخطاب |
70 |
انتیسویں فصل) مدارس میں ایک مسلمان بھائی سےملاقات کاموقع ملتاہے |
71 |
اکتیسویں فصل) جہاں اسلامی تعلیمات میسرنہ آئیں وہاں نہیں رہناچاہیے |
73 |
بتیسویں فصل)کافروں کی دوستی ہلاکت کاسبب ہے |
76 |
تینتیسویں فصل)مشزی اسکولوں سےطلبہ کونجات دلانےکی صورتیں |
77 |
چونتیسویں فصل)اہل نظرابنی ذمہ داریاں نبھائیں |
78 |
پنتیسویں فصل)دوسروں کودیکھ کرغلط روی اختیارکرنانقصان رہ ہے |
79 |
چھتیسویں فصل)مسلمان اشاعت دین کےلیے کمربستہ ہوجائیں |
82 |
سینتیسویں فصل)عیسائی پادریوں کافریب |
83 |
اڑتیسویں فصل)مدارس اسلامیہ کی ذمہ داریاں |
84 |
انتالیسویں فصل)علمائےکرام سےخطاب |
86 |
چالیسویں فصل)علمائےاسلام کی خدمات |
88 |
خاتمہ کتاب سنت اورسواعظم کی پیروی اوردیگرادیان کی کتابوں سےاجتناب کابیان |
98 |
توریت انجیل پڑھنےکاحکم |
103 |