زندگی ایک سفر ہے اور انسان عالم بقا کی طرف رواں دواں ہے ۔ ہر سانس عمر کو کم اور ہر قدم انسان کی منزل کو قریب تر کر رہا ہے ۔ عقل مند مسافر اپنے کام سے فراغت کے بعد اپنے گھر کی طرف واپسی کی فکر کرتے ہیں ، وہ نہ پردیس میں دل لگاتے اور نہ ہی اپنے فرائض سے بے خبر شہر کی رنگینیوں اور بھول بھلیوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں ہماری اصل منزل اور ہمارا اپنا گھر جنت ہے ۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک ذمہ داری سونپ کر ایک محدود وقت کیلئے اس سفر پر روانہ کیا ہے ۔ عقل مندی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہم اپنے ہی گھر واپس جائیں کیونکہ دوسروں کے گھروں میں جانے والوں کو کوئی بھی دانا نہیں کہتا۔انسان کوسونپی گئی ذمہ داری اورانسانی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے۔ انسان زندگی کے آخری لمحات کو زندگی کے درد انگیز خلاصے سے تعبیر کیا جاسکتا ہے اس وقت بچپن سے لے کر آخری لمحہ تک کےتمام بھلے اور برے اعمال پردۂ سکرین کی طرح آنکھوں کے سامنے نمودار ہونے لگتے ہیں ان اعمال کے مناظر کودیکھ کر کبھی توبے ساختہ انسان کی زبان سے درد وعبرت کےچند جملے نکلتے ہیں اور کبھی یاس وحسرت کےچند آنسو آنکھ سے ٹپک پڑتے ہیں ۔موت کے وقت ایمان پر ثابت قدمی ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے ۔ لیکن اس وقت موحد ومومن بندہ کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان اسے راہ راست سے ہٹانے اسلام سے برگشتہ اور عقیدہ توحید سے اس کے دامن کوخالی کرنے کےلیے حملہ آور ہوتاہے اور مختلف فریبانہ انداز میں دھوکے دیتاہے ۔ ایسےموقع پر صرف وہ انسان اس کے وار سےبچتے ہیں جن پر اللہ کریم کے خاص رحمت ہو ۔دنیا کےاس پل پر سے گزر کر عقبیٰ کی طرف ہر انسان نےجانا ہے ۔ موت سے کسی کو مفر نہیں اور قرآن کے مطابق ہر جان کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔چنانچہ بحیثیت مسلمان ہم سب کو آخرت کی تیاری کرنی چاہیے۔ زیر نظر کتاب’’انسانیت موت کےدروازے پر‘‘ مولانا ابو الكلام کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے انسانی زندگی کی فنا پذیری اور موت کو موضوع بنایا ہےاور اس میں اسلامی تاریخ کی مشہور شخصیات ( نبی کریم ﷺ،خلفاء اربعہ ،سیدنا حسین،عمروابن العاص،معاویہ بن ابی سفیان ، خبیب بن عدی ، عبد اللہ بن زبیر، عبد اللہ ذوالبجادین ، عمر بن عبد العزیز ، حجاج بن یوسف، ) کی موت کے وقت کی کیفیات اور ان کے آخری کلمات بیان کیے ہیں جو انہوں نے مرتے وقت ادا کیے تھے۔ یہ کتاب عالم فانی سےعالم بقاء کےسفر کی دلسوز کہانی اس قدر مؤثر ہے کہ شاید ہی کوئی سنگ دل ہو جو اس کا مطالعہ کر ے اور اس کی آنکھوں سے آنسوؤں کی جھڑیاں نہ لگ جائیں۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
نقش آغاز |
5 |
رحلت نبوی ﷺ |
8 |
وفات صدیق |
41 |
شہادت فاروق |
52 |
شہادت عثمان |
70 |
شہادت علی المرتضیٰ |
98 |
شہادت حسین |
114 |
عمرو ابن العاص |
186 |
حجاج بن یوسف |
193 |
معاویہ بن سفیان |
201 |
خبیب بن عدی |
210 |
عبد اللہ بن ذوالبحادین |
217 |
عبد اللہ بن زبیر |
232 |
عمر بن عبد العزیز |
234 |