استقامت فی الدین بڑا اہم موضوع ہے بلکہ دین اسلام کی ابتدائی تاریخ اسی استقامت فی الدین سے ہی تعبیر ہے۔استقامت سے مراد اسلام کو عقیدہ ،عمل اورمنہج قرار دے کر مضبوطی سے تھام لینا ہے۔اور استقامت اللہ اوراس کے رسول ﷺ کی اطاعت کو لازم پکڑنے اوراس پر دوام اختیار کرنے کا نام ہے۔اہل علم نے استقامت کی مختلف تعریفیں کی ہیں ۔ سیدنا حضرت عمرفاروق ر فرماتےہیں کہ استقامت کامطلب احکامات اور منہیات پر ثابت قدم رہنا اور لومڑی کی طرح مکر وفریب سے کام نہ لینا یعنی اوامر کےبجالانے اور نواہی کے ترک پراستمرار بجالانا ہے۔امام ابن قیم استقامت کے متعلق تمام اقوال میں تطبیق دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ استقامت ایک ایسا جامع کلمہ ہے جو توحید اور اوامر ونواہی پر استقامت ،اسی طرح فرائض کی ادائیگی اللہ تعالیٰ کی محبت اس کی اطاعت وفرماں برداری لازم پکڑنے ،معصیت کوچھوڑدینے اور اللہ تعالیٰ کی حقیقی بندگی اختیار کرنے کا نام ہے ۔اللہ تعالیٰ نےنبی کریم ﷺ اور آپ کی امت کو استقامت اختیار کرنے کاحکم بھی دیا ہے ۔ارشادباری تعالیٰ ہے : فَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ وَمَنْ تَابَ مَعَكَ وَلَا تَطْغَوْا إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ(11؍112)اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنی نبیﷺ اور ان کے ساتھیوں کویہ حکم دیا ہےکہ وہ ویسی ہی استقامت اختیار کریں جیسی استقامت کا انہیں حکم دیاگیا ہے اور اس سے دائیں بائیں نہ ہٹیں اور نہ ہی اللہ کی شریعت سے تجاوز کریں۔استقامت فی الدین کی ضرورت مسلمان کوزندگی کے ہر موقع پر پڑتی ہے ۔ خصوصاً غمی، خوشی کے موقع پر جب کہ دین کومحفوظ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔بالخصوص زندگی کے مختلف نامساعد حالات میں استقامت ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے ان حالات میں دین پر قائم رہنا او رصبر وسکون سے رضائے الٰہی کےمطابق زندگی بسر کرنا ہی استقامت ہے ۔انبیاء کرام ، صحابہ کرام اور مصلحین امت کےمحمدیہ کےجلیل القدر افراد نےبڑی جانقشانی ، ہمت ، جرأت سے یہ فریضہ سرانجام دیا۔اس سلسلہ میں ان کوقید وبند کی سزائیں بھی ہوئیں، کوڑے بھی مارے گئے، ذلیل ورسوا بھی کیاگیا، شہروں میں تشہیر بھی کی گئی مگر انہوں نے کلمہ حق بلند رکھا اور صبر کو اپنے دامن سے علیحدہ نہ کیا۔ یہ لوگ عزم واستقلال کا کوہ گراں تھے ۔ اور ان کے اس عزم واستقلال نےان کو فتح وکامرانی سےہمکنار کیا اور انہوں نے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیے ۔ان کی وجہ سے ان کا نام ان شاء اللہ رہتی دنیا تک تابندہ ودرخشندہ رہےگا۔اور جن لوگوں نے ان حضرات کو مصائب وآلام میں مبتلا کیا ان کو تاریخ نے حرف غلط کی طرح مٹادیا آج ان کو کوئی بھی یاد نہیں کرتا۔ زیر نظر کتاب’’عظمت ورفعت کےمینار ‘‘ وطن کے عزیز کے نامور مؤرخ وسوانح نگار محتر م جناب عبد الرشید عراقی ﷾کی کاوش ہے یہ ان کے 1957ء میں جرید ہ اہلحدیث سوہدرہ میں ’’ استقامت فی الدین ‘‘ کےعنوان سے چودہ اقساط میں شائع ہونے والے مضمون اور ہفت روزہ اہل حدیث ،لاہور میں جولائی 1974ء تا مئی 1975ء کو ’’ مصلحین امت محمدیہ کی حق گوئی وبیباکی ‘‘ کے عنوان سے 21 قسطوں میں شائع ہونے والے مضمون کی کتابی صورت ہے ۔جس میں مصائب وآلام استقامت دکھانے والے انبیاء کرام ، صحابہ کرام ، تابعین عظام ، تبع تابعین ، آئمہ اربعہ ، محدثین، اور عزم واستقلال کے پیکر علماء وخادمین دین کےدلآویز اور دلکش تذکروں کو بیان کیاگیا ہے ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
11 |
مقدمہ |
13 |
انبیائے کرام |
19 |
حضرت رحمۃ للعالمین ﷺ |
19 |
حضرت نوح علیہ السلام |
25 |
حضرت ابراہیم علیہ السلام |
29 |
حضرت موسیٰ علیہ السلام |
33 |
حضرت عیسیٰ علیہ السلام |
37 |
صحابہ کرام ؓ |
43 |
حضرت ابوبکر صدیق ؓ |
55 |
حضرت عبد اللہ بن حذافہ ؓ |
61 |
حضرت عاصم بن ثابت ؓ |
67 |
حضرت خبیب بن عدی ؓ |
71 |
حضرت بلال بن رباح ؓ |
77 |
تابعین عظام |
83 |
حضرت سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علیہ |
83 |
حضرت سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ |
93 |
حضرت امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ |
105 |
تبع تابعین |
111 |
امام محمد بن حسن شیبانی رحمۃ اللہ علیہ |
111 |
امام اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ |
117 |
امام سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ |
123 |
ائمہ اربعہ |
129 |
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ |
129 |
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ |
137 |
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ |
147 |
امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ |
157 |
محدثین |
169 |
امام عزالدین بن عبد السلام رحمۃ اللہ علیہ |
169 |
امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ |
175 |
امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ |
201 |
امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ |
207 |
جلیل القدر علماء و خادمین دین |
213 |
شیخ محمد بن طاہر پٹنی رحمۃ اللہ علیہ |
213 |
امام ربانی مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ |
219 |
شیخ الکل مولانا سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ |
231 |
مولانا سید عبد اللہ الغزنوی رحمۃ اللہ علیہ |
237 |
|
|