فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالمنان نور پوری حفظہ اللہ تعالی کی شخصیت محتاج تعارف نہیں ۔آپ زہدو ورع اور علم و فضل کی جامعیت کے اعتبار سے اپنے اقران و اماثل میں ممتاز ہیں۔اللہ تعالی نے جہاں آپ کو علم و فضل کے دروہ عُلیا پر فائز کیا ہے ،وہاں آپ کو عمل و تقویٰ کی خوبیوں اور اخلاق و کردار کی رفعتوں سے بھی نوازا ہے ۔علاوہ ازیں اوائل عمر ہی سے مسند تدریس پر جلوہ افروز ہونے کی وجہ سے آپ کو علوم و فنون میں بھی جامعیت یعنی معقول اور منقول دونوں علوم میں یکساں عبور اور دسترس حاصل ہے ۔تدریسی و تحقیق ذوق ،خلوص وللّٰہیت اور مطالعہ کی وسعت گہرائی کی وجہ سے آپ کے اندر جو علمی رسوخ ،محدثانہ فقاہت اور استدلال و استنباط کی قوت پائی جاتی ہے ،اس نے آپ کو مرجع خلائق بنایا ہوا ہے۔چنانچہ عوام ہی نہیں خواص بھی،ان پڑھ ہی نہیں علماء فضلاء بھی ،اصحاب منبر و محراب ہی نہیں الہ تحقیق و اہل فتویٰ بھی مسائل کی تحقیق کے لیے آپ کی طرف رجوع کرتےہیں اور آپ تدریسی و تصنیفی مصروفیات کے با وصف سب کو اپنے علم کے چشمہ صافی سے سیراب فرماتے ہیں ۔جزاہ اللہ عن الاسلام والمسلمین خیر الجزاء۔
زیر نظر کتاب انہی سینکڑوں سوالات کے جوابات پر مستمل ہے جو ملک کے اطراف وجوانب سے بذریعہ خطوط آپ سے کیے گئے ۔اس میں عقائد سے لے کر زندگی کے تمام معاملات تک کے مسائل شامل ہیں ۔ہر سوال کا جواب قرآن وحدیث کی روشنی میں دیا گیا ہے جس سے فاضل مؤلف کے قرآن و حدیث پر عبور ،نصوص کے استخصا ر ،تفقہ و استنباط کے ملکہ اور قوت استدلال کا اندازہ کیا جا سکتا ہے ۔
یوں شرعی احکام و مسائل پر مشتمل یہ کتاب رہنمائے زندگی بھی ہے اور علوم و معارف کا خزینہ بھی،حکمت و دانش کا مرقع بھی ہے اور اسرار و حکم کا گنجینہ بھی ،فکر و نظر کا گلدستہ بھی ہے اور قدیم و جدید کا حسین امتزاج بھی۔اس میں مفسرانہ نکتے بھی ہیں اور محدثانہ شان بھی ،فقیہانہ استنباط و طرز استدلال بھی ہے اور متکلمانہ انداز بھی ۔عوام کے لیے بھی ایک نہایت مفید کتاب اور علماء و طلبائے علوم دینیہ کے لیے بھی ایک گوہر نایاب ،معیاری کتابت و طباعت اور خوبصورت جلدان سب پر مستزاد۔گویا پیکر حسن کو لباس جمیل سے آراستہ کر کے اس کے قامت کی زیبائی کو اور رؤئے آبدار کی رعنائی کو خوب سے خوب تر کر دیا گیا ہے ۔جس پر اصحاب المکتبۃ الکریمیۃ بھی مبارک باد کے مستحق اور تحسین و آفرین کے سزاوار ہیں ۔ ایں کار از تو آید و مرواں چنیں کنند
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
مقدمہ از عبدالمنان نور پوری حفظہ اللہ تعالیٰ |
|
41 |
عرض مرتب |
|
42 |
عرٍض ناشر |
|
43 |
1۔ کتاب العقائد ........ عقائد کابیان |
|
|
اللہ تعالیٰ ہر چیز کو دیکھتا ہے |
|
45 |
نبی ﷺ غیب نہیں جانتے |
|
45 |
نیک کام کرنے کی ضرورت |
|
46 |
اللہ خود ہی گمراہ کرتا ہے تو انسان کا کیا قصور ہے؟ |
|
46 |
نبی ﷺ کی وفات کےبعد نبی ﷺ سے دعاکروانا |
|
47 |
انبیاء ؑ کی حرمت کاوسیلہ دے کر دعا کرنا |
|
48 |
نداء لغیراللہ شرک و بدعت ہےیا نہیں؟ |
|
49 |
کیا اللہ تعالیٰ اپنی صفت کسی کو دیتا ہے |
|
62 |
کیا نبی اکرم ﷺ قبر میں زندہ ہیں؟ |
|
63 |
کیا نبی ﷺ ہرآدمی کی قبر میں آتے ہیں؟ |
|
63 |
نبی کریم ﷺ کی قبر کے پاس سلام کا طریقہ |
|
64 |
کیا ہرنیک و بد کی روح قبر میں لوٹائی جاتی ہے؟ |
|
64 |
قبر میں عذاب روح اور جسم دونوں کو ہوتا ہے |
|
65 |
عذاب قبر کی حیثیت |
|
65 |
مردہ جوتوں کی آواز سنتا ہے |
|
66 |
مردہ کو زندہ کرنا |
|
67 |
سجدہ تعظیمی کیا ہے؟ |
|
67 |
سجدہ تعظیمی جائز ہے؟ |
|
67 |
تصوف کا لغوی اور اصطلاحی معنی |
|
68 |
ابدال والی حدیث کی وضاحت |
|
68 |
کیا شیعہ کافر ہیں؟ |
|
68 |
بتوں والی آیات مسلمانوں پر چسپاں کرنا |
|
69 |
مکہ مدینہ میں بریلوی کا داخلہ |
|
69 |
شرک کرنے والے کو سلام کہنا |
|
69 |
اگر مسلمان آدمی مرزائی ہوجائے تو؟ |
|
69 |
ختم شریف کی وضاحت |
|
69 |
ختم والی چیز کھانا |
|
70 |
ایمان میں کمی و بیشی |
|
71 |
جادو اور نظر بد کی وضاحت |
|
71 |
کیانبی کریم ﷺ پر جادو ہوا تھا؟ |
|
72 |
جادو کو ختم کرنا |
|
73 |
جن اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں |
|
73 |
زمین کی ذاتی حق ملکیت اور اسلام |
|
74 |
جو اللہ کو منظور ہوگا کہنا درست ہے؟ |
|
78 |
2۔ کتاب الطہارۃ ........ طہارت کے مسائل |
|
|
وضوء کا بیان |
|
|
وضوء کے فرائض |
|
79 |
داڑھی کا خلال |
|
80 |
وضوء میں پاؤں کا مسح یاغسل |
|
81 |
پاؤں کی انگلیوں کا خلال |
|
85 |
جرابوں پر مسح |
|
85 |
مسواک کرنے سے 70 نمازوں کاثواب |
|
86 |
طواف کے لیے وضوء |
|
86 |
اعضائے وضو کو تین سے کم یا زیادہ دفعہ دھونا |
|
86 |
ایک وضوء سے کئی نمازیں یا عبادتیں |
|
86 |
وضوء توڑنے والی چیزیں |
|
|
جسم سے خون نکلے یاکپڑوں پرلگ جائے تو؟ |
|
87 |
میت اٹھانے سے وضوء |
|
87 |
حالت وضوء میں کپڑاٹخنوں سےنیچے ہونا |
|
88 |
ذکریعنی شرمگاہ کو چھونا |
|
89 |
پیشاب کےقطروں کا مسلسل آنا |
|
90 |
ہوا خارج ہونے سے وضو کی حکمت |
|
91 |
آگ پر پکی چیز کھانے سے وضوء |
|
91 |
اونٹ کے گوشت سےوضوء |
|
91 |
نماز میں وضوء کاٹوٹنا |
|
92 |
غسل کا بیان |
|
|
غسل کےفرائض اور طریقہ |
|
92 |
حائضہ کا طواف |
|
93 |
جمعہ کے دن کا غسل |
|
93 |
جنبی کا تیمم |
|
94 |
شرمگاہوں کے ملنے سے غسل |
|
94 |
نومسلم کا غسل |
|
94 |
جنبی مرد یا حائضہ عورت کا قرآن پڑھنا اور چھونا |
|
95 |
نفاس کے خون کا غسل |
|
96 |
رفع حاجت کے آداب |
|
|
کھڑے ہوکر پیشاب کرنا |
|
97 |
جیب سے قرآنی آیات نکال کر پیشاب کرنا |
|
97 |
3۔ کتاب الصلوٰۃ ........ نماز کے مسائل |
|
|
نماز ی کا لباس |
|
|
ننگےسر نماز |
|
98 |
ننگے سر امامت |
|
98 |
سر پررومال یا ٹوپی رکھنا |
|
98 |
نماز میں ٹخنوں سےنیچے کپڑا لٹکانا |
|
99 |
مساجد کابیان |
|
|
نقش و نگار والی صفیں یا قالین |
|
99 |
چپس والے فرش پرنماز |
|
99 |
قبرستان میں نماز |
|
100 |
مسجد کے مینار بنانا |
|
100 |
مسجد کو ایک جگہ سےدوسری جگہ تبدیل کرنا |
|
101 |
نوافل گھر میں ادا کرنا |
|
101 |
گھر سے دور مسجد میں نماز |
|
102 |
دوکان میں نماز |
|
102 |
لکڑی کی جائے نماز |
|
103 |
مریض کی جائے نماز |
|
103 |
تحیۃ المسجد کا حکم |
|
103 |
بوجہ اختلاف دوسری مسجد بنانا |
|
106 |
مسجدمیں اعلانات کرنا |
|
107 |
مسجدکی تعمیر میں زکوٰۃ لگانا |
|
107 |
مسجد کاغسل خانہ |
|
107 |
مسجد میں’’اگر بتی‘‘ لگانا |
|
108 |
بیٹے کے نام پرمسجد کانام |
|
108 |
اوقات نماز |
|
|
نمازوں کی ترتیب اور سنتوں کی قضاء |
|
108 |
طلوع و غروب آفتاب کےوقت نماز پڑھنا |
|
110 |
بارش میں نمازوں کو جمع کرنا |
|
112 |
خوف و سفر کے بغیر نماز جمع کرنا |
|
112 |
زوال مثل اوّل معلوم کرنا اور صلوٰۃ عصر کاوقت |
|
114 |
اذان و اقامت |
|
|
تہجد کی اذان |
|
115 |
اذان سے قبل الصلوٰۃ والسلام کہنا |
|
117 |
اذان کےوقت کتے کاآوازنکالنا |
|
119 |
اکیلے آدمی کا اذان و اقامت کہنا |
|
119 |
جفت اذان اور طاق اقامت |
|
120 |
الصلوٰۃ خیر من النوم کہاں پڑھا جائے؟ |
|
120 |
دوہری اذان اور دوہری اقامت |
|
120 |
پانچوں اذانیں دوہری کہنا |
|
120 |
اذان کے بعد وسیلہ کی دعا |
|
120 |
دوسری جماعت کے لیے اذان و اقامت |
|
121 |
مؤذن کا اذان کے بعد مسجد سےنکلنا |
|
121 |
اذان کا جواب |
|
121 |
اقامھا اللہ و ادامھا والی روایت |
|
121 |
بچے کے کان میں اذان و اقامت |
|
121 |