خطاطی ایک فن خط تحریر ہے۔ یہ فن دنیا کے ہر گوشے میں اور ہر زبان میں پایا جاتا ہے۔ یہ فن خوش خطی کے لیے ہے۔ رومن، لاطینی، عربی زبانوں میں یہ فن خطاطی کافی مقبول ہے۔ جب پاکستان بنا تو اس وقت لاہور میں ساٹھ کے قریب خطاطی سیکھنے کے مراکز تھے لاہور میں خطاطی کی نمائشوں کا آغاز ممتاز خطاط عبدالواحد نادر قلم نے کیا۔ مرحوم نے عبد المجید پروین رقم سے تربیت حاصل کی تھی۔حافظ محمد یوسف سدیدی نے لاہور میں عربی خطوط (ثلث ، محقق ، طغرا) کو ایک بار پھر زندہ کیا جو مغلیہ عہد میں لکھے جاتے رہے مگر بعد ازاں آہستہ آہستہ ان کی طرف انگریزی عہد کی وجہ سے رجحان کم ہوگیا۔حافظ محمد یوسف سدیدی کا سب سے کمال یہ تھا کہ انہوں نے ان خطوط کو از خود کتب خطاطی سے سیکھا ، کیونکہ برصغیر پاک و ہند میں ان خطوط کا کوئی استاد موجود نہ تھا۔عالم اسلام کے شانہ بہ شانہ آنے کی لئے ان خطوط ( ثلث ، محقق ، طغرا
پاکستان کے مشہور و معروف مصنف عنایت اللہ مرحوم کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ جب بھی تاریخی ناولوں کا ذکر ہو تو ان کا نام فورا ذہن میں آجاتاہے۔ اور اک بت شکن پیدا ہوا، شمشیر بے نیام، دمشق کے قید خانے میں، اور نیل بہتا رہا، ستارہ جو ٹوٹ گیا!، حجاز کی آندھی، اندلس کی ناگن، فردوس ابلیس جیسے کئی ناول ان کے قلم سے وجود میں آئے۔اس کے علاوہ بی آر بی بہتی رہی، پرچم اُڑتا رہا، بدر سے باٹا پور تک جیسی بے شمار کتب ان کےقلم سے منظر پر آئیں۔ زیر نظر کتاب ’’ پرچم اڑتا رہا ‘‘ بھی عنایت اللہ کی تصنیف ہے یہ کتاب جذبہ حریت پر مبنی سچی تاریخی15 داستانوں کا مجموعہ ہےان میں سے دو کہانیاں سید احمد شہید کی تحریک مجاہدین کے جہاد کی ہیں۔دو کہانیاں الجزائر کی جنگ آزادی کی ہیں۔دو کہانیاں پاکستان کے پہلے میجر جنرل اکبر خان کی ہیں دو کہانیاں پہلی جنگ عظیم میں ترکوں کی ہیں اور اس کے علاوہ اس میں کچھ متفرق کہانیاں ہیں۔(م۔ا)
دنیا میں موجود ہر انسان چاہے کسی بھی دور کا ہو یاکسی بھی علاقے کا ہووہ زندگی میں کامیاب ہونا چاہتا ہے لیکن وہ نہیں جانتا کے کامیاب کیسے ہونا ہے۔ کامیابی تو سبھی چاہتے ہیں لیکن اپنی شخصیت میں وہ خوبیاں نہیں لاتے جن کی بنا پر کامیابی ملتی ہےکامیابی کا انحصار کردار کی تعمیر پر ہے۔ کردار یا کاملیت ایک فطری اصول ہے۔ اگر اخلاق اور کردار میں انسان پختگی حاصل کرے تو اس بنیاد پر وہ کامیابی کی انتہاؤں کو چھو سکتا ہے پھر اس کی کامیابیاں لامحدود ہو سکتی ہیں۔کامیاب ہونے کیلئے ذمہ دار ہونا ضروری ہے ،جو انسان اپنے کام کی ذمہ داری نہیں لیتا وہ زندگی میں کبھی کامیاب نہیں ہوتا۔اور یہ بات یاد رہے کہ حقیقی کامیابی آخرت کی کامیابی ہے۔اور اسلامی تعلیمات کی روہ سے کامیاب زندگی وہ ہے جس میں دنیا اورآخرت دونوں کی مسرتیں حسین توازن کے ساتھ حاصل ہوجائیں۔ زیر نظر کتاب ’’کامیاب لوگوں کی خصوصی عادات ‘‘ شفاقت علی شیخ کے ایم فل مقالہ کی کتابی صور ت ہے ۔ فاضل مصنف نے سٹیفن آرکوے کی اپنے...
سلطان محمود غزنوی (971ء ۔ 1030ء ) کا پورا نام یمین الدولہ ابو القاسم محمود ابن سبکتگین ہے ۔ 997ء سے اپنے انتقال تک سلطنت غزنویہ کے حکمران رہے۔ انہوں نے غزنی شہر کو دنیا کے دولت مند ترین شہروں میں تبدیل کیا ۔ اس کی وسیع سلطنت میں موجودہ مکمل افغانستان، ایران اور پاکستان کے کئی حصے اور شمال مغربی بھارت شامل تھا۔ وہ تاریخِ اسلامیہ کے پہلے حکمران تھے جنہوں نے سلطان کا لقب اختیار کیا۔ بت شکن سلطان محمود غزنوی اسلامی تاریخ ک...