اسلام میں ہر اس چیز کی روک تھام کی گئی ہے جس سے اخلاقی بگاڑ پیدا ہوتا ہو۔ذہنی انتشار اور اخلاقی بگاڑ پیدا کرنے والی مختلف چیزوں میں سے ایک موسیقی ہے جس کو لوگوں نے جواز بخشنے کے لیے روح کی غذا تک کے قاعدے کو لاگو کرنے کی کوشش کی ہے۔مصنف علمی اعتبار سے ایک بلند پایہ مقام کے حامل ہیں اور انہوں نے اس موضوع کی وضاحت میں اپنی تبحر علمی کے چند موتیوں کو نچھاور کرتے ہوئے اس موضوع کا حق ادا کرنے کی کوشش کی ہے جس میں وہ الحمد للہ کامیاب وکامران نظر آتے ہیں۔مصنف نے موسیقی کے حوالے سے ہر اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے قرآن وسنت کے دلائل سے موسیقی کی حرمت کے دلائل پیش کرنے کے ساتھ ساتھ رسول اللہ ﷺ کے عمل،صحابہ کرام کا موسیقی کے خلاف عمل اور ان کے اقوال،صحابہ کے بعد تابعین کی زندگیوں سے موسیقی کی قباحت پر دلائل پیش کرتے ہوئے بعد میں آنے والے ائمہ کرام کے اقوال وافعال اور ان کی تعلیمات کی روشنی میں موسیقی کی حرمت کے بیش بہا دلائل کو اکٹھا کرکے ان لوگوں کا مسکت جواب پیش کیا ہے جو بودے استدلالات کے ساتھ موسیقی کو حلال وجائز کرنے کی کوشش میں ہوتے ہیں۔