ہارون یحی جمہوریہ ترکی کے ایک معروف مصنف ہیں جنہوں نے مادیت اور فری میسزی یہودی تحریکوں کی تردید میں متعددکتابیں لکھی ہیں۔ ہارون یحی اس وقت دنیا میں مادیت پرستی(Materialism) اور ڈاونزم(Darwanism) کا سب سے بڑا ناقد ہے۔ عموماًہارون یحی کی تحریروں میں اللہ کی قدرتوں، نشانیوں اورتخلیق کے نمونوں کو موضوع بحث بنایا جاتا ہے۔مصنف کی یہ کتاب بھی اس کائنات میں بکھرے ہوئے عجائبات کے ذریعے اپنے خالق و رب کی معرفت حاصل کرنے کی ایک سعی وجہد ہے۔اللہ کی معرفت کے حصول کے دو طریقے ہیں ایک تو خبرجو انبیا ورسل اورکتب سماویہ کے ذریعے حاصل ہوتی ہے اور دوسرا اللہ کی پیدا کی ہوئی اس کائنات پر غوروفکر جسے قرآن مجید تفکرکا نام دیتا ہے۔ قرآن مجید میں انسانوں کو بار بار اس کائنات، اپنے ماحول، زمین وآسمان اور اپنی ذات میں تفکر اور غور وفکر کرنے کا حکم دیا گیا ہے تا کہ انسان اس غوروفکر کے نتیجے میں اپنے خالق اور محسن حقیقی کی معرفت حاصل کر ے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إن فی خلق السموات والارض واختلاف الیل والنھار لآیات لأولی الألباب۔الذین یذکرون اللہ قیاما وقعودا وعلی جنوبھم ویتفکرون فی خلق السموات والا...
اللہ تعالی کی قدرت کی نشانیاں پوری کائنات میں بکھری پڑی ہیں ،جو اس ذات باری کےو جود پر دلالت کرتی ہیں۔دن اور رات کا آنا جانا،سورج چاند اور ستاروں کی گردش ،سر سبز باغات اور لہلہاتی کھیتیاں ،بلند وبالا پہاڑ اور گہرے سمندر،وسیع وعریض زمین اور گہرے نیلگوں بادل اور یہ پر شکوہ کائنات اللہ تعالی کی قدرت کا مظہر ہیں۔ان تمام چیزوں کو دیکھ کر انسان یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ آخر کوئی تو ایسی ہستی ہے جس نے کائنات کو یہ خوبصورت رنگ عطا کئے ہیں اور اس وسیع وعریض نظام کو چلا رہی ہے۔خلاء اتنی وسیع ہے کہ ہم اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے ہیں۔اس کے باوجود یہ نظام اتنی خوبصورتی اور ترتیب سے چل رہا ہے کہ اٹھتے بیٹھتے ،چلتے پھرتے اور سوتے وقت ہمیں اس کا احساس تک نہیں ہوتا ہے۔زیر تبصرہ کتاب "یہ پر شکوہ کائنات"ترکی کے معروف فلسفی اور دانشور محترم ہارون یحیی ﷾کی کاوش ہے،جس کا اردو ترجمہ گلناز کوثر نے کیا ہے۔مولف بیسیوں کتب کے مولف ہیں ۔آپ کی کتب کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ لوگوں میں قرآن کے پیغام کو پھیلایا جائے اور ان کے ایمان واعتقاد کو مستحکم کیا جا...
معمولی سے معمولی زندگی بھی اتفاقا پیدا نہیں ہوئی ،بلکہ اس کو پیدا کرنے والی ایک عظیم ذات ہے جواس ساری کائنات کی مالک ہے۔ یہ لا محدود کائنات ،جس میں ہم رہتے ہیں،کس طرح وجود میں آئی ؟یہ تمام توازن،ہم آہنگی اور نظم وضبط کس طرح سے پیدا ہوئے؟یہ کیونکر ممکن ہوا کہ یہ زمین ہمارے رہنے کے لئے موزوں ترین اور محفوظ قیام گاہ بن گئی؟ایسے سوالات نوع انسانی کے ظہور ہی سے توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ان کے جوابات کی تلاش میں سرگرداں سائنس دان اور فلسفی ،اپنی عقل ودانش اور عقل سلیم کی بدولت اسی نتیجے پر پہنچے ہیں کہ کائنات کی صورت گری اور اس میں موجود نظم وضبط کسی اعلی ترین خالق مطلق کی موجودگی کی شہادت دے رہے ہیں۔جو اس ساری کائنات کا خالق و مالک ہے۔یہ ایک غیر متنازعہ سچائی ہے ،جس تک ہم اپنی ذہانت استعمال کرتے ہوئے پہنچ سکتے ہیں۔اللہ تعالی نے اس حقیقت کا اعلان اپنی مقدس کتاب قرآن مجید میں واشگاف الفاظ میں کر دیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " لازوال خالق کے تخلیقی عجائب "ہارون یحیی کی انگریزی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔ترجمہ محترمہ گلناز کوثر نے کیا ہے ۔مصنف 1956ء میں انقر...