فضیلۃ الشیخ ابو عمار عمر فاروق سعیدی حفظہ اللہ کا شمار مستند جید علماء و مشائخ میں ہوتا ہے موصوف محدث سلطان محمود جلالپوری رحمہ اللہ کے ممتاز شاگردوں میں سے ہیں ۔مدینہ یونیورسٹی سے فراغت کے بعد طویل عرصہ عالم اسلام کی عظیم الشان درس گاہ جامعہ ابی بکر ،کراچی میں تدریسی خدمات انجام دیتے رہے اور اب کئی سالوں سے ’’الرحمہ انسٹیٹیوٹ‘‘ واربرٹن میں شیخ الحدیث کے منصب پر فائز ہیں۔موصوف کی تدریسی خدمات کے ساتھ ساتھ تصنیفی خدمات بھی قابل قدر ہیں آپ سنن ابوداؤد مطبوعہ دار السلام کے ترجمہ و فوائد کے علاوہ کئی کتب کے مصنف و مترجم ہیں ۔اللہ تعالیٰ ان کو ایمان و سلامتی ، صحت و عافیت والی لمبی زندگی دے۔ زیر نظر کتاب ’’خوش آمدید‘‘ان کی ان تحاریر و تقاریر کا مجموعہ ہے جو انہوں نے مدارس دینیہ میں زیر تعلیم طلباء کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے پیش کیے ہیں۔(م۔ا)
بدعت کا مطلب بغیر کسی مثال کے کسی چیز کووجود میں لانا ہے ۔ لیکن شریعت کی اصطلاع میں ہر وہ کام جسے ثواب یا برکت کاباعث یا نیکی سمجھ کر کیا جائے لیکن شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہ ہو۔ یعنی نہ تویہ کام خود رسول اللہﷺ نے کیا ہواور نہ ہی کسی کو کرنےکا حکم دیا ،نہ ہی اسے کرنے کی کسی کواجازت دی ۔اس کے برعکس جوکام رسول اللہ ﷺ نے ایک بشرکی حیثیت سے بشری ضروریات پوری کرنے کے لیے کیے ،آپ ﷺ نے جو وسائل یا ضروریاتِ زندگی استعمال کیں ،دنیاوی امور میں آپ ﷺ نے جو تدبیریں اختیار کیں ان میں قیامت تک نئے وسائل ،نئی چیزیں اورنئے تجربوں سےفائدہ اٹھانا بدعت نہیں۔بدعت کورواج دینا صریحا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے اور بدعات وخرافات کرنے والے کل قیامت کو حوض کوثر سے محروم کردیئےجائیں گے ۔ جس کی وضاحت فرمان ِنبوی میں موجو د ہے ۔ زیرتبصرہ رسالہ ’’ بدعت کیا ہے؟ ‘‘ سعودی عرب کے نامور عالم دین ومفتی شیخ محمد بن صالح العثیمین کے بدعت کے متعلق تحریر شدہ عربی کتابچہ کا اردو ترجمہ ہے ۔شیخ نے اس مختصر کتابچہ میں بدعت کی پہچان ، نقصان اور اس سے اپنےایمان کو کیسے بچانا...
انسانی طبیعت کا یہ خاصہ ہےکہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کرنا چاہتی ہے ۔اور شریعتِ اسلامیہ میں دینی احکام ومسائل پر عمل کی تاکید کے ساتھ ساتھ ان اعمال کی فضیلت وثواب بیان کرتے ہوئے انسانی نفوس کو ان پر عمل کرنے کے لیے انگیخت کیا گیا ہے ۔یہ اعمال انسانی زندگی کے کسی بھی گوشہ سے تعلق رکھتے ہوں خواہ مالی معاملات ہوں، روحانی یا زندگی کے تعبدی معاملات مثلاً نماز، روزہ، حج زکوٰۃ ودیگر عباداتی امو ر۔انسانی طبیعت کےرجحان کے مطابق انسان ہمیشہ یہ طمع ولالچ کرتا ہے کہ کم سےکم عمل کرکے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ ثواب حاصل کرے، تھوڑے وقت میں تھوڑے عمل سےاپنے خالق ومالک کو خوب خوش کرے اوراس کی رضا حاصل کر کے جنتوں کا پروانہ تھامے اوردل بہار بہشتوں کا مالک بن جائے۔ تھوڑے وقت میں چھوٹے اعمال جوبہت بڑے ثواب کا عث بنتے ہیں بڑی فضیلتوں کے حامل ہوتے ہیں انسان ان کو ڈھونڈتا پھرتا ہے ۔کیونکہ کسی عمل کی فضیلت،اجر و ثواب اورآخرت میں بلند مقام دیکھ کر انسانی طبیعت جلد اس کی طرف راغب ہوجاتی ہے اوران پر عمل کرنا آسان معلوم ہوتا ہے دین اسلام میں کئی ایسے چھوٹے چھوٹے اع...