اسلام کاسیاسی نظام خلافت ہے اوراس نظام کی مثالی شکل خلافت راشدہ کے دور میں ہمیں نظرآتی ہے۔علمائے امت نے ہزاروں کتابیں لکھیں ہیں،جن سے اس کی توضیح کی گئی ہے۔ازاں جملہ ان کتابوں کے ایک کتاب شاہ ولی اللہ کی ہے۔اس کتاب میں بھی شاہ صاحب کا تبحر علمی اور قلمی روانی اپناایک اثردیکھاتی ہوئی نظرآتی ہے۔حضرت شاہ صاحب جہاں علوم نقلیہ وعقلیہ میں مہارت رکھتےتھےوہاں وہ ایک صوفی بھی تھے۔چناچہ اس کتاب میں حضرت شاہ صاحب نے تینوں طرح کا استدلا ل فرمایا ہے ۔اس میں مسلہ خلافت کی توضیح ،خلفائے راشدین کےفضائل ومناقب اور شیخین (ابوبکر وعمر ؓ)کی افضلیت وبرتری ثابت کرنےکی کو شش فرمائی ہے۔یہ کتاب دوحصوں میں منقسم ہےپہلے حصےکانام مقصداول ہےاور دوسرے حصےکانام مقصددوم ہے۔مقصداول میں قرآنی آیات ،احادیث نبویہ اوردلائل عقلیہ کے ساتھ خلفائے راشدین کی خلافت کو برحق ہوناثابت کیاگیاہے۔اورمقصددوم میں خلفائےراشدین کےکارناموں کابیان ہے۔مولاناعبد الشکور نےاسے بڑی دیانت داری کےساتھ اردوقالب میں ڈھالنےکی کوشش کی ہےاللہ ان کی محنت کو شرف قبول عطافرمائے۔(ع۔ح)
اسلام کاسیاسی نظام خلافت ہے اوراس نظام کی مثالی شکل خلافت راشدہ کے دور میں ہمیں نظرآتی ہے۔علمائے امت نے ہزاروں کتابیں لکھیں ہیں،جن سے اس کی توضیح کی گئی ہے۔ازاں جملہ ان کتابوں کے ایک کتاب شاہ ولی اللہ کی ہے۔اس کتاب میں بھی شاہ صاحب کا تبحر علمی اور قلمی روانی اپناایک اثردیکھاتی ہوئی نظرآتی ہے۔حضرت شاہ صاحب جہاں علوم نقلیہ وعقلیہ میں مہارت رکھتےتھےوہاں وہ ایک صوفی بھی تھے۔چناچہ اس کتاب میں حضرت شاہ صاحب نے تینوں طرح کا استدلا ل فرمایا ہے ۔اس میں مسلہ خلافت کی توضیح ،خلفائے راشدین کےفضائل ومناقب اور شیخین (ابوبکر وعمر ؓ)کی افضلیت وبرتری ثابت کرنےکی کو شش فرمائی ہے۔یہ کتاب دوحصوں میں منقسم ہےپہلے حصےکانام مقصداول ہےاور دوسرے حصےکانام مقصددوم ہے۔مقصداول میں قرآنی آیات ،احادیث نبویہ اوردلائل عقلیہ کے ساتھ خلفائے راشدین کی خلافت کو برحق ہوناثابت کیاگیاہے۔اورمقصددوم میں خلفائےراشدین کےکارناموں کابیان ہے۔مولاناعبد الشکور نےاسے بڑی دیانت داری کےساتھ اردوقالب میں ڈھالنےکی کوشش کی ہےاللہ ان کی محنت کو شرف قبول عطافرمائے۔(ع۔ح)
اسلام کاسیاسی نظام خلافت ہے اوراس نظام کی مثالی شکل خلافت راشدہ کے دور میں ہمیں نظرآتی ہے۔علمائے امت نے ہزاروں کتابیں لکھیں ہیں،جن سے اس کی توضیح کی گئی ہے۔ازاں جملہ ان کتابوں کے ایک کتاب شاہ ولی اللہ کی ہے۔اس کتاب میں بھی شاہ صاحب کا تبحر علمی اور قلمی روانی اپناایک اثردیکھاتی ہوئی نظرآتی ہے۔حضرت شاہ صاحب جہاں علوم نقلیہ وعقلیہ میں مہارت رکھتےتھےوہاں وہ ایک صوفی بھی تھے۔چناچہ اس کتاب میں حضرت شاہ صاحب نے تینوں طرح کا استدلا ل فرمایا ہے ۔اس میں مسلہ خلافت کی توضیح ،خلفائے راشدین کےفضائل ومناقب اور شیخین (ابوبکر وعمر ؓ)کی افضلیت وبرتری ثابت کرنےکی کو شش فرمائی ہے۔یہ کتاب دوحصوں میں منقسم ہےپہلے حصےکانام مقصداول ہےاور دوسرے حصےکانام مقصددوم ہے۔مقصداول میں قرآنی آیات ،احادیث نبویہ اوردلائل عقلیہ کے ساتھ خلفائے راشدین کی خلافت کو برحق ہوناثابت کیاگیاہے۔اورمقصددوم میں خلفائےراشدین کےکارناموں کابیان ہے۔مولاناعبد الشکور نےاسے بڑی دیانت داری کےساتھ اردوقالب میں ڈھالنےکی کوشش کی ہےاللہ ان کی محنت کو شرف قبول عطافرمائے۔(ع۔ح)
اسلام کاسیاسی نظام خلافت ہے اوراس نظام کی مثالی شکل خلافت راشدہ کے دور میں ہمیں نظرآتی ہے۔علمائے امت نے ہزاروں کتابیں لکھیں ہیں،جن سے اس کی توضیح کی گئی ہے۔ازاں جملہ ان کتابوں کے ایک کتاب شاہ ولی اللہ کی ہے۔اس کتاب میں بھی شاہ صاحب کا تبحر علمی اور قلمی روانی اپناایک اثردیکھاتی ہوئی نظرآتی ہے۔حضرت شاہ صاحب جہاں علوم نقلیہ وعقلیہ میں مہارت رکھتےتھےوہاں وہ ایک صوفی بھی تھے۔چناچہ اس کتاب میں حضرت شاہ صاحب نے تینوں طرح کا استدلا ل فرمایا ہے ۔اس میں مسلہ خلافت کی توضیح ،خلفائے راشدین کےفضائل ومناقب اور شیخین (ابوبکر وعمر ؓ)کی افضلیت وبرتری ثابت کرنےکی کو شش فرمائی ہے۔یہ کتاب دوحصوں میں منقسم ہےپہلے حصےکانام مقصداول ہےاور دوسرے حصےکانام مقصددوم ہے۔مقصداول میں قرآنی آیات ،احادیث نبویہ اوردلائل عقلیہ کے ساتھ خلفائے راشدین کی خلافت کو برحق ہوناثابت کیاگیاہے۔اورمقصددوم میں خلفائےراشدین کےکارناموں کابیان ہے۔مولاناعبد الشکور نےاسے بڑی دیانت داری کےساتھ اردوقالب میں ڈھالنےکی کوشش کی ہےاللہ ان کی محنت کو شرف قبول عطافرمائے۔(ع۔ح)