قتل اور خودکشی کے بارے میں اسلامی تعلیمات کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ دونوں فعل حرام ہیں۔ اِن کا مرتکب اللہ تعالیٰ کا نافرمان اور جہنمی ہے۔ درحقیقت انسان کا اپنا جسم اور زندگی اس کی ذاتی ملکیت اور کسبی نہیں بلکہ اﷲ کی عطا کردہ امانت ہے۔ زندگی اللہ تعالیٰ کی ایسی عظیم نعمت ہے جو بقیہ تمام نعمتوں کے لیے اساس کی حیثیت رکھتی ہے۔ اسی لیے اسلام نے جسم و جان کے تحفظ کا حکم دیتے ہوئے تمام افرادِ معاشرہ کو اس امر کا پابند کیا ہے کہ وہ بہرصورت زندگی کی حفاظت کریں۔ اسلام نے ان اسباب اور موانعات کے تدارک پر مبنی تعلیمات بھی اسی لیے دی ہیں تاکہ انسانی زندگی پوری حفاظت و توانائی کے ساتھ کارخانہِ قدرت کے لیے کار آمد رہے۔ یہی وجہ ہے اسلام نے کسی کو قتل کرنے اور خودکشی (suicide) کر کے اپنے آپ کو قتل کرنے کے عمل کو حرام قرار دیا ہے۔ اسلام کسی انسان کو خود اپنی جان تلف کرنے کی ہرگزاجازت نہیں دیتا۔ زندگی اور موت کا مالکِ حقیقی اﷲ تعالیٰ ہے۔ جس طرح کسی دوسرے شخص کو موت کے گھاٹ اتارنا پوری انسانیت کو قتل کرنے کے مترادف قرار دیا گیا ہے، اُسی طرح اپنی زندگی کو ختم کرنا یا اسے بلاوجہ تلف کرنا بھی اﷲ تعالیٰ کے ہاں ناپسندیدہ فعل ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" قتل اور خود کشی جہنم کے راستے "شیخ احمد بن حجر کی تصنیف ہے جسے مکتبہ قدوسیہ کے مالک محترم ابو بکر قدوسی صاحب نے شائع کیا ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں قتل اور خودکشی کی حرمت پر قرآن وحدیث سے دلائل جمع کر دئیے ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
اس کتاب کی فہرست موجود نہیں ہے