#1268

مصنف : ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

مشاہدات : 27531

فکر غامدی ایک تحقیقی وتجزیاتی مطالعہ(جدید ایڈیشن)

  • صفحات: 427
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 12810 (PKR)
(اتوار 30 ستمبر 2012ء) ناشر : مکتبہ رحمۃ للعالمین لاہور

علامہ جاوید احمد غامدی صاحب اپنے تجدد پسندانہ نظریات کے حوالے سے کافی شہرت رکھتے ہیں۔ میڈیا کی کرم فرمائی کی وجہ سے علامہ صاحب کو روشن خیال طبقوں میں کافی پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ علامہ صاحب کےگمراہ کن اور منہج سلف سے ہٹے ہوئے نظریات پر بہت سے لوگوں نے مختلف انداز میں تنقید کی ہے۔ ڈاکٹر حافظ زبیر صاحب کا شمار بھی ایسے لوگوں میں ہوتا ہے جنھوں نے غامدی صاحب کے خوشنما افکار کی قلعی کھولنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ آپ نے نہایت سنجیدہ اور علمی انداز میں ہر فورم پر غامدی صاحب کے نظریات کو ہدف تنقید بنایا۔ زیر تبصرہ کتاب غامدی صاحب اور اہل سنت کے اصول استنباط اور قواعد تحقیق کے ایک تقابلی مطالعہ پر مشتمل ہے۔ یعنی اس کتاب میں غامدی صاحب کے اختیار کردہ اصولوں پر نقد کیا گیا ہے فروعات کو موضوع بحث نہیں بنایا گیا ہے۔ غامدی صاحب کے افکار پر نقد دو اعتبارات سے کیا گیا ہے۔ ایک کتاب و سنت کی روشنی میں اور دوسرا خود غامدی صاحب کے اصولوں کی روشنی میں۔ حافظ صاحب خاصیت ہےکہ  شخصیات پر تنقید سے گریز کرتے اور ممکن حد تک نرم انداز میں گفتگو کرتے ہیں اور صرف نظریات کو موضوع بحث بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہی خوبی ان کی زیر نظر تصنیف میں بھی واضح طور پر عیاں ہے۔ یہ کتاب ان مضامین پر مشتمل ہے جو کہ ماہنامہ ’’الشریعہ‘‘ میں شائع ہوئے۔ بعد میں تنظیم اسلامی کے سالانہ اجتماع 2006ء کے موقع پر انہی مضامین کو یکجا کرکے کچھ اضافوں اور تبدیلیوں کے ساتھ ایک کتاب کی شکل دے کر شائع کردیا گیا۔ یہ اس کتاب کا پہلا پمفلٹ ایڈیشن تھا جس کو ایک طرف تو علمی وفکری حلقوں میں کافی پذیرائی ملی جبکہ دوسری طرف عوام الناس کی طرف سے اسے آسان فہم بنانے کی خواہش کا بھی اظہار کیا گیا۔ لہذا جس حد تک ممکن ہو سکتا تھا مصنف نے اپنی طرف سے اس کتاب کو آسان سے آسان تر بنانے کی کوشش کی ، اور اس کتاب کا دوسرا ایڈیشن شائع ہوا۔ کچھ ہی عرصہ بعد کچھ مزید اضافوں اور تبدیلیوں کے ساتھ اس کتاب کا تیسرا نظرثانی شدہ ایڈیشن شائع کیا گیا۔ اب اس کتاب کا چوتھا ایڈیشن شائع کیا جارہا ہے ۔چونکہ پہلے ایڈیشن کو باقاعدہ ایڈیشن شمار نہیں کیا گیا ہے لہذا اس ایڈیشن کو باقاعدہ طور پر تیسرے ایڈیشن کا نام دیا گیا ہے ۔ اس دوران مصنف کی  غامدی صاحب سے براہ راست تین ، چار نشستیں بھی ہوئیں جن میں مصنف کو  ان کے فکر کو مزید گہرائی میں سمجھنے کا موقع ملا۔ اس ایڈیشن میں کافی اضافے اور تہذیب وتنقیح بھی کی گئی ہے۔ (ع۔ ر)

عناوین

 

صفحہ نمبر

پیش لفظ

 

12

مقدمہ

 

13

باب اول۔دین کے منتلق اور حجت ہونے کا بنیادی ذریعہ اجماع یا خبر واحد؟

 

21

فصل اول۔دین کی روایت ایک نظر میں

 

21

فصل دوم۔دین کی روایت کا بنیادی ذریعہ قرآن کی روشنی میں

 

27

فصل سوم۔دین کی روایت کا بنیادی ذریعہ سنت کی روشنی میں

 

33

فصل چہارم۔قرآن کے ثبوت کا بنیادی ذریعہ

 

48

فصل پنجم۔سنت کے ثبوت کا بنیادی ذریعہ

 

58

فصل ششم۔اجماع کے ثبوت کا بنیادی ذریعہ

 

66

مصادر ومراجع

 

71

باب دوم۔جاوید احمد غامدی صاحب کا تصور ’’قرآن‘‘

 

75

فصل اول۔قراءت متواترہ اور اہل سنت کا موقف

 

75

فصل دوم ۔قراءت متواترہ کے بارے میں غامدی صاحب کا نقطہ نظر

 

76

فصل سوم۔غامدی صاحب کے نقطہ نظر کی غلطی

 

77

فصل چہارم۔غامدی صاحب کا اپنے اصولوں سے انحراف

 

102

مصادر ومراجع

 

106

باب سوم۔جاوید احمد غامدی صاحب کے اصول تفسیر

 

111

فصل اول۔اہل سنت کے نزدیک قطعی الدلالۃ کا معنی ومفہوم

 

111

فصل دوم۔غامدی صاحب کے نزدیک قطعی الدلالۃ کا مفہوم

 

116

فصل سوم۔غامدی صاحب کے نقطہ نظر کی غلطی

 

119

فصل چہارم۔کتاب وسنت کا باہمی تعلق ،شرعی وعقلی دلائل کی روشنی میں

 

128

فصل پنجم۔ائمہ اہل سنت اور کتاب وسنت کا باہمی تعلق

 

134

فصل ششم۔غامدی صاحب کا اپنے اصول سے انحراف

 

171

مصادر ومراجع

 

176

باب چہارم۔جاوید احمد غامدی صاحب کا تصور ’’سنت‘‘

 

181

فصل اول۔اہل سنت کے نزدیک ’’سنت ‘‘ کا مفہوم

 

181

فصل دوم۔غامدی صاحب کا تصور سنت

 

182

فصل سوم۔غامدی صاحب کے تصور سنت کی غلطی

 

184

فصل چہارم۔غامدی صاحب کے اصول سنت کی دلیل کا جائزہ

 

194

فصل پنجم۔غامدی صاحب کے اصول سنت کا رد

 

199

فصل ششم۔غامدی صاحب او رتواتر عملی

 

201

فصل ہفتم۔غامدی صاحب کا اپنے ہی اصول سنت سے انحراف

 

207

خلاصہ کلام

 

210

مصادر ومراجع

 

212

باب پنجم۔جاوید احمد غامدی صاحب کا تصور’’فطرت‘‘

 

215

فصل اول۔اہل سنت کے مصادر دین ،ایک نظر میں

 

215

فصل دوم۔غامدی صاحب کا تصور فطرت

 

216

فصل سوم۔غامدی صاحب کے اصول فطرت کی غلطی

 

219

فصل چہارم۔غامدی صاحب کے اصول فطرت کی دلیل کا تجزیہ

 

231

فصل پنجم۔غامدی صاحب کا اپنے اصول فطرت سے انحراف

 

235

فصل ششم۔غامدی صاحب ،منظورالحسن صاحب اور مصادر شریعت

 

237

مصادر ومراجع

 

243

باب ششم۔غامدی صاحب کا تصور خیر وشر اور حلال وحرام

 

248

فصل اول۔قرآن وسنت کے مطابق سنت کا مفہوم

 

248

فصل دوم۔فطرت کا لغوی مفہوم

 

251

فصل سوم۔ائمہ اہل سنت کے ہاں فطرت کا اصلاحی مفہوم

 

254

فصل چہارم۔ایمانیات واخلاقیات میں اخروی مواخذے کی اصل بنیاد فطرت یا شریعت

 

284

فصل پنجم۔ہر قوم کی طرف نبی یا رسول آیا ہے؟

 

289

فصل ششم۔عہد الست اور آیت نور کا معنی ومفہوم

 

296

فصل ہفتم۔مسئلہ خیر وشر اور اتفاق امت

 

301

فصل ہشتم۔ائمہ اہل سنت کے ہاں معروف ومنکر کا معنی ومفہوم

 

306

فصل نہم۔غامدی صاحب اور منظور الحسن صاحب کے دلائل کا جائزہ

 

311

فصل دہم۔حلال وحرام اور غامدی صاحب کا تصور فطرت

 

331

مصادر ومراجع

 

359

باب ہفتم۔جاوید احمد غامدی صاحب کا تصور’’کتاب‘‘

 

369

فصل اول۔غامدی صاحب کا تصور کتاب

 

369

فصل دوم۔غامدی صاحب کے تصور کتاب کی غلطی

 

375

فصل سوم۔غامدی صاحب اور انکے شاگردوں کا کتاب مقدس سے ثابت شدہ عقائد  واحکام سے انکار

 

391

فصل چہارم۔اہل سنت اور سابقہ کتب سماویہ

 

402

خلاصہ کلام

 

406

مصادر ومراجع

 

407

باب ہشتم۔مکاتیب

 

412

 

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 3146
  • اس ہفتے کے قارئین 242860
  • اس ماہ کے قارئین 1271025
  • کل قارئین96922869

موضوعاتی فہرست