#5539

مصنف : شہزاد اقبال شام

مشاہدات : 7560

دساتیر پاکستان کی اسلامی دفعات ایک تجزیاتی مطالعہ

  • صفحات: 268
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 6700 (PKR)
(اتوار 22 جولائی 2018ء) ناشر : شریعہ اکیڈمی اسلام آباد

اس میں کو ئی شک نہیں کہ قرآن وسنت میں متعدد ایسے کام اور اصول موجود ہیں جو اسلامی ریاست کے دستور کے لیے منبع واساس کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان سے انحراف کسی طرح روا نہیں۔دستور میں بیان متعدد امور کا تعلق انتظامی معاملات سے ہوتاہے ۔نظری امور ، پالیسی معاملات، بنیادی انسانی حقوق اور ہئیت حاکمہ کے فرائض کا قرآن وسنت میں بیان اصول واحکام کی روشنی میں انہیں کسی اسلامی ریاست کےدستور میں سمونا ضروری ہے جدید ریاستی تنظیم میں دستور کو سیاسی زندگی میں یوں بھی کلیدی اہمیت حاصل ہوتی ہے کہ دستور عوام اور اصحاب الرائے کی خواہشات کا ترجمان ہوتا ہے کہ اس سے کسی قوم کے ماضی کا بیان اور مآل کی طرف سے تسلسل معلوم ہوتا ہے۔ یہ وہ مقیاس ہے جس سے عوام کی امنگوں ،آرزؤں اور خواہشات کی پیمائش کی جاتی ہے ۔ یہی وہ قندیل ہے جسے لے کرملک کی ترقی کے لیے کوشش کی جاتی ہے اسی کی مدد سے ادارے وجود میں آتے ہیں۔دستور ہی وہ آئینہ ہےجس میں کسی ملک تاریخ کا عکس دیکھا جاسکتا ہے اور حال کا پرتو بھی اسی دستورمیں ملتا ہے ۔دستورمستقبل کاجامِ جم ہوتا ہے ۔یہ دستور ہی ہےجو ریاست میں اداروں کےوجود کا باعث بنتا ہے لوگوں کے طرزِ زندگی پر اثرات ڈالتا ہے،قانونی نظام اسی کے ذریعے اپنا رخ متعین کرتا ہے۔ ذرائع ابلاغ دستور کے اندر رہتے ہوئے ہی لوگوں کےقلوب واذہان مسخر کرتے ہیں نظام تعلیم دستور ہی کی روشنی میں مرتب ہوتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ دساتیر پاکستان کی اسلامی دفعات ایک تجزیاتی مطالعہ ‘‘ جناب ڈاکٹر شہزاد اقبال شام کے تحقیقی مقالہ ایم فل کی کتابی صورت ہے۔یہ کتاب چھ ابواب پر مشتمل ہے ان ابواب میں دستورِ پاکستان کی فلسفیانہ بنیادوں کاجائزہ لے کر ابتداً پاکستان کے لیے اسلامی دستور کی جدوجہد کامطالعہ کرنے کے بعد وطنِ عزیز کے تینوں دساتیر کی اسلامی دفعات کا اصل ماخذ کی بنیاد پر تجزیاتی، تقابلی اور تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے۔(م۔ا)

عناوین

صفحہ نمبر

پیش  لفظ

ی

امتنان وتشکر

ل

مقدمہ

ا

پاکستان کادستور اور اس کامقصد وجود

5

کتاب کے مآخذومصادر

9

باب اول :دستور پاکستان کی فلسفیانہ بنیادیں

12

تشکیل پاکستان کی بنیاد

12

مفکر پاکستان کاتصور پاکستان

14

علامہ اقبال کاتصور وحدت امت اورنفاذشریعت میں پاکستان کا مقام

19

قائداعظم کاتصور پاکستان

11

قائداعظم کاتصور معاشیات اسلام

26

فکر قائد کی ایک جہت

28

قیام پاکستان سےپہلے کامنظر

33

پالیسی تقریر یارسمی الفاظ

34

اسمبلی کے باہر کی صورت حال

40

چند اہم نکات

41

تقریرقائد اورخطبہ حجۃ الوداع ایک تقابلی جائزہ

45

خلاصہ کلام

50

باب دوم :پاکستان کےلیے اسلامی دستور کی جدوجہد

52

عبوری دستوری انتظام انڈیا ایکٹ 1935ء

52

دستور پاکستان 1956ءکے راہنما اصول حثت اول قرار داد مقاصد

54

قراردادمقاصد ارکان دستور ساز اسمبلی کی نظر میں

56

قرارداد مقاصد کےبعد

61

قرارداد مقاصد کی غایت دینی یاسیکولر

62

بنیادی اصولوں کی کمیٹی اوربورڈ آف تعلیمات اسلامیہ

63

بنیادی اصولوں کی کمیٹی کی عبوری رپورٹ پر رد عمل

66

بنیادی اصولوں کی کمیٹی کی حتمی رپورٹ

70

بنیادی اصولوں کی کمیٹی کی رپورٹ کاجائزہ

73

رپورٹ پر رد عمل

76

علماءدین کے بائیس دستوری نکات

78

علماء کےبائیس دستوری نکات کامختصر جائزہ

83

بائیس نکات پر رد عمل

86

خلاصہ کلام

88

باب سوم :پاکستان کا پہلا دستور

89

1954ء کامسودہ دستور

89

آئندہ دستور کی اسلامی شناخت کےلیے جدوجہد

91

جماعت اسلامی

92

اسلامی دستور کی جدوجہدمیں مولانا محمدظفراحمد انصاری کاکردار

94

مزاحمت کے اسباب

102

مسودہ دستور 1956ءدستور ساز اسمبلی میں

103

دستور 1956ءپر ایک نظر

106

قرار داد مقاصد کامتن

106

مملکت کا نام

109

بنیادی حقوق

109

ریاستی پالیسی کے راہنما اصول

110

عہدہ صدارت کےلیے اسلام کی شرط

112

اسلامی دفعات

114

دستور 1956ءکی اسلامی دفعات پر ایک طائرانہ نظر

115

امربالمعروف ونہی عن المنکر کامحکمہ

115

صدرکی نیابت اوردوسرے  دستوری عہدوں پر تقرریاں

117

قوانین کوقرآن وسنت کےمنافی قرار دینے کی شق

119

مغرب کاانداز فکر

132

خلاصہ کلام

123

باب چہارم:دستور پاکستان 1962ءقرآن وسنت کے تناظر میں

128

جسٹس شہاب الدین کمیشن

125

کمیشن کی رپورٹ بسلسلہ دستور

125

شہاب الدین کمیشن رپورٹ پر ایک عمومی نظر

128

دستور پاکستان 1962ءکی اسلامی دفعات

132

محرف قرارداد مقاصد بطور دیباچہ دستور 1962ء

133

اس مصنف کی دیگر تصانیف

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 13968
  • اس ہفتے کے قارئین 97689
  • اس ماہ کے قارئین 793339
  • کل قارئین96445183

موضوعاتی فہرست