#6205

مصنف : علامہ شبلی نعمانی

مشاہدات : 2594

مضمون کتب خانہ اسکندریہ

  • صفحات: 76
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 2660 (PKR)
(جمعہ 16 اکتوبر 2020ء) ناشر : مطبوعہ مطبع مفید عالم گرہ

کتب خانہ اسکندریہ کی بنیادبطلیموسی فرمانروا سوتر اول نے اسکندریہ کے مقام پر رکھی ۔ اس کے بیٹے فیلاڈلفس  کی علم پروی اور کتابوں سے دلچسپی نے کتب خانہ اسکندریہ کوجلد ہی اس قابل بنا دیا کہ ایتھنز کی علمی وثقافتی مرکزیت وہاں سمٹ آئی۔ اصحاب علم وفضل دور دور سے اس علمی مرکز کی طرف جوق در جوق کھنچے چلے آتے تھے۔کتب خانہ اسکندریہ کا قیام بھی نینوا کے کتب خانہ کی طرح شاہی سرپرستی میں عمل میں آیا۔ یہ کتب خانہ ایک کثیر المقاصد عجا ئب گھر میں قائم کیا گیا تھا جو رصدگاہ، ادارہ علم الابدان، ادارہ نشر و اشاعت اور کتب خانہ کی عمارت پر مشتمل تھا۔ مورخین کے نزدیک اس علمی ادارے کو دنیا کی سب سے پہلی جامعہ یا سائنسی اکادمی ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔کتب خانہ اسکندریہ میں کتابوں کا ذخیرہ زیادہ تعداد میں پیپرس اور جھلی کے رول یا پلندوں پر مشتمل تھا۔اس  کتب خانے میں کتابوں کی تعداد میں 5 لاکھ سے متجاوز تھی ۔ مسلمانوں پر ایک الزام یہ بھی لگایا جاتا رہا ہے کہ اس کو مصرکی فتح کے وقت مسلمانوں نے نذرآتش کر دیاتھا  جبکہ اس الزام کی تردید خود مستشرقین مثلاً ایڈورڈ گبن(Gibbon) اور قلپ کے ہٹی(P.K Hitti)وغیرہ نے بھی کی ہے، ان کی تحقیق کے مطابق یہ کتب خانہ ظہوراسلام سے 200 سال پہلے مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹ چکا تھا۔ زیر  کتاب بعنوان ’’  مضمون کتب خانہ اسکندریہ‘‘ معروف سیرت نگار  شبلی نعمانی کی تحریر ہے۔انہوں نے  اس تحریر میں اصول روایت ودرایت سے  ثابت کیا ہےکہ  کتب خانہ اسکندریہ  کےجلانے کاالزام جو مسلمانوں پر لگایا جاتا ہے ہے وہ غلط ہے۔(م۔ا)

فہرست موجود نہیں

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 25109
  • اس ہفتے کے قارئین 264823
  • اس ماہ کے قارئین 1292988
  • کل قارئین96944832

موضوعاتی فہرست