اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7) اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی ہے ۔عمل بالحدیث کی تاکید اورتلقین کے باوجود کچھ گمراہ لوگوں نےعہد صحابہ ہی میں احادیث نبویہ سےمتعلق اپنےشکوک وشبہات کااظہارکرناشروع کردیا تھا ،جن کوپروان چڑہانے میں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نےبھر پور کردار ادا کیا۔ لیکن اس دور میں کسی نے بھی حدیث وسنت کی حجیت سے کلیۃً انکار نہیں کیا تھا،تاآنکہ یہ شقاوت متحدہ ہندوستان کے چند حرماں نصیبوں کے حصے میں آئی،جنہوں نے نہ صرف حجیت حدیث سے کلیۃً انکار کردیا بلکہ اطاعت رسولﷺ سے روگردانی کرنے لگے اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو عہد نبوی تک ہی قرار دینے کی سعی نامشکور کرنے لگے ۔اگر کوئی حدیث کاانکار کردے تو قرآن کا انکار بھی لازم آتا ہے۔ منکرین اور مستشرقین کے پیدا کردہ شبہات سےمتاثر ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد انکار حدیث کے فتنہ میں مبتلا ہوکر دائرہ اسلام سے نکلنے لگی ۔ لیکن الحمد للہ اس فتنہ انکار حدیث کے رد میں برصغیر پاک وہند میں جہاں علمائے حق نے عمل بالحدیث اورردِّ تقلید کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کردیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس الحق عظیم آبادی ،مولانا محمد حسین بٹالوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد راز (شارح بخاری)، مولانا اسماعیل سلفی ، محدث العصر حافظ محمدگوندلوی وغیرہم کی خدمات قابل تحسین ہیں۔اور اسی طرح ماہنامہ محدث، ماہنامہ ترجمان الحدیث ،ہفت روزہ الاعتصام،لاہور ،پندرہ روزہ صحیفہ اہل حدیث ،کراچی وغیرہ کی فتنہ انکار حدیث کے رد میں صحافتی خدمات بھی قابل قدر ہیں ۔اللہ تعالیٰ علماءاور رسائل وجرائد کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) زیر نظر کتاب’’بصائر السنۃ‘‘ مولانا سید محمدا مین الحق طوروی (فاضل دار العلوم دیونبد) کی دو جلدوں پر مشتمل تصنیف لطیف ہے۔1957ء میں پہلی بار یہ کتاب شائع ہوئی۔بعد ازاں 2008ء میں مصنف کے بیٹے نےاسے دوبارہ شائع کیا ۔جلد اول میں حجیت حدیث ، کتاب کا ضابطہ اطاعت اور رسالت مآبﷺ کی پیغمبرانہ حیثیت، وجوب اتباع ، قرآن وحدیث کا باہمی ربط،عہد نبوت اور عہد صحابہ میں حدیث کی کتابیں، تدوینِ حدیث اور اس سے متعلقہ مباحث، منکرین حدیث کےحدیث پراعتراضات اور ان کے مسکت جوابات اور دیگر اہم مباحث شامل ہیں ۔اور جلد دوم میں مسٹر پرویز کے اس دعوہ کی تردید ہے کہ امام ابوحنیفہ اور شا ولی اللہ منکرین حدیث تھے۔ تالیف صحیح بخاری کے وقت حدیث کی کتابوں کا وجود، صحیح حدیث کی تعریف اور اس کی اقسام پرمفصل کلام ،نسخ کا معنیٰ اوراس کی دلیل ، مثالیں اور نسخ کے بارے میں مسٹر پرویز کافریب ظاہر کیا گیا ہے تفسیر باالرائے پر کتاب وسنت کی روشنی میں تفصیلی بحث اور اہم اعتراضات پر عالمانہ وشارحانہ تبصرہ ہے۔ مولانا اس کے کتاب کے علاوہ بھی متعدد کتب کے مصنف ہیں اللہ تعالیٰ مصنف مرحوم کی تحقیقی وتصنیفی ،دعوتی وتدریسی خدمات کو قبول فرمائے ۔ اور انہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے ۔(آمین )صاحب کتاب طویل عرصہ شیخوپورہ میں مقیم ر ہے اور جامع مسجد شیخوپورہ میں خطابت کے فرائض انجام دیتے ر ہے ۔مرحوم کے خطیب پاکستان مولانامحمد حسین شیخو پوری اور مولانا داؤد غزنوی سے دوستانہ روابط تھے ۔کتاب ہذا مصف کی بیٹی محترمہ زکیہ خانم (ریٹائرڈ پرنسپل) نےمحدث لائبریری کے لیے تحفۃ ارسال کی ہے ۔فجزاها احسن الجزاء۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
تین بڑے منکرین حدیث |
8 |
مسٹر پرویز کاالزام |
14 |
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی فقہ |
15 |
امام ابوحنیفہ کامعمول |
19 |
امام ابوحنیفہ کی اصابت فکر |
21 |
امام ابوحنیفہ کامسلک |
28 |
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کاتعامل |
29 |
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کامجتہدانہ ذوق |
35 |
قیاس یارائے |
39 |
استحسان کی تعریف اوراس کی قسمیں |
41 |
اجتہاد کی تعریف اوراس کی قسمیں |
45 |
اجتہاد کاعقلی امکان |
48 |
اجتہاد اورتقلید |
49 |
اجتہاد کی ایک قسم |
51 |
اجتہاد کی دوسری قسم |
53 |
بعض متنورین کی ہوس |
58 |
خاص قسم کااجتہاد ختم ہوا ہے |
60 |
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ |
66 |
وقتی احکام کی مثالیں |
76 |
غلط فہمی |
78 |
رمل |
79 |
دوسرامسئلہ:سلب |
81 |
تیسرا مسئلہ:امہات الاولاد کو بیچنا |
86 |
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی روایت |
88 |
مثال |
91 |
چوتھا مسئلہ:طلاق کا |
94 |
عہد نبوت میں تین طلاق |
95 |
پانچواں مسئلہ :جزیہ کی مقدار |
100 |
چھٹا مسئلہ: شراب کی حد |
101 |
ڈاکٹر غلام جیلانی صاحب برق |
104 |
بابا رتن |
106 |
ڈاکٹر صاحب کادعوی |
109 |
خبرمتواتر کاافادہ علم بدیہی ہے |
110 |
صحیح بخاری اورصحیح مسلم کی احادیث یقینی صحیح ہیں |
113 |
متواتر حدیث کی چند مثالیں |
121 |
حدیث کاعلم کیسے ہوتا ہے |
127 |
روایت حدیث کی پہلی لڑی |
130 |
روایت حدیث کی دوسری لڑی |
131 |
روایت حدیث کی تیسری لڑی |
133 |
صحت حدیث کی عظیم الشان شہادت |
136 |
ہمام بن منبہ |
144 |
عجمی سازش کاافسانہ |
147 |
مؤطا امام مالک رحمہ اللہ |
156 |
سازش کاثبوت |
158 |
ابوبکرشافعی کون ہے |
160 |
ارباب حدیث مقصد حیات |
161 |
وضاعین اورجعلی کتابوں کی فہرست |
165 |
حدیث کی صحیح کتابیں |
170 |
ڈاکٹر برق صاحب کی غلط بیانی |
173 |
تالیف بخاری کے وقت حدیث کی کتابیں |
180 |
صحیح حدیث کی تعریف اورحدیث کی قسمیں |
184 |
حیض کےایام میں حدیث نے جماع کومنع فرمایاہے |
189 |
حدیث میں مباشرت کی مراد |
191 |
قطعی اورکلیہ قاعدہ |
202 |
دوسرا قطعی ضابطہ |
203 |
قرآن میں رد وبدل |
204 |
مؤطا امام مالک رحمہ اللہ کی روایت |
207 |
رجم کی آیت قرآن میں لکھی ہوئی نہیں تھی |
211 |
رجم کی آیت قرآن میں نہیں تھی |
213 |
قرآن مجید میں رجم کی آیت |
219 |
استدلال کادوسرا طریقہ |
224 |
قرآن مجید کابیان |
228 |
مسٹر پرویز کیاکہتے ہیں؟ |
234 |
نسخ |
242 |
نسخ کامعنی |
247 |
نسخ کی دلیل |
252 |
نسخ اورمسٹر پرویز |
255 |
قرآن مجید کی آیت میں لفظی معنی کی تحریف |
260 |
قرآن مجید میں کتنی آیات منسوخ ہیں؟ |
276 |
تفسیر بالرائے |
281 |
سوال |
294 |
مثال |
302 |
یطیقونہ کامعنی |
307 |
منسوخ التلاوۃ آیات |
314 |
نقدوتبصرہ |
317 |
ضروری گزارش |
340 |
الکلمۃ الاخیرۃ |
342 |
علمی فہارس |
343 |