ہندوستان میں تقلید شخصی کا ایسا رجحان پیدا ہو چکا تھا کہ قرآن وسنت کو سمجھنا انتہائی مشکل تصور کیا جاتا اور لوگوں کے اس کے قریب بھی نہ آنے دیا جاتا تھا حتی کہ ان کے دلوں میں یہ چیز پیدا کر دی گئی تھی کہ قرآن وسنت کوسمجھنا عام انسان کا کام ہی نہیں تو اس دور میں شاہ ولی اللہ ؒ نے تقلید کے خلاف آواز حق کو بلند کرتے ہوئے قرآن وسنت کے افہام وتفہیم کو عام کرنے کی کوشش کی –اسی تحریک کو آگے بڑھاتے ہوئے شاہ اسماعیل شہید نے ایک کتاب تنویر العینین فی اثبات رفع الیدین تحریر فرمائی جس میں مختلف فقہی اختلافات کے بیان کے ساتھ ساتھ تقلید شخصی کا بھر پور رد فرمایا-اس کتاب کے منظر عام پر آنے کےبعد اس کے رد میں ایک غالی مقلد مولوی محمد شاہ پاک پٹنی نے تنویر الحق نامی کتاب کو شائع کر کے شاہ اسماعیل شہید کے دلائل کے اثر کوزائل کرنے کی ناکام کوشش کی -اس کے بعد شیخ الحدیث میاں نذیر حسین محدث دہلوی نے تنویر الحق کے رد میں معیار الحق فی تنقید تنویر الحق کا جواب لکھا جس میں تنویر الحق کا مکمل علمی محاکمہ کیا گیا ہے اور عام فہم انداز کواختیار کیا گیا ہے تاکہ عام قاری ک...
برصغیر میں علمائے اہل حدیث کی تجدیدی خدمات بہت زیادہ ہیں۔ انہوں نے عقائد، عبادات، معیشت، معاشرت، سیاست اور اخلاق غرض ہر موضوع پر قرآن و حدیث کی تعلیمات امت تک پہنچانے میں بہت سی سعی کیں اور روز مرہ کے مسائل کا حل نہایت معتدل انداز میں پیش کیا۔ زیر نظر ’فتاویٰ نذیریہ‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، جس میں شیخ العرب والعجم مولانا سید نذیر حسین دہلوی اور ان کے تلامذہ کرام کے لکھے گئے فتاویٰ جات کو پیش کیا گیا ہے۔ ان فتاویٰ جات کو جمع کرنے میں مولانا شمس الحق عظیم آبادی اور مولانا عبدالرحمان مبارکپوری ؒ کی بھر پور محنت اور لگن شامل ہے۔ جو فتاویٰ جات عربی یا فارسی میں تھے ان کا ترجمہ حاشیہ میں رقم کر دیا گیا ہے۔(ع۔م)
احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے وقت آپ کی ذاتی اشیاء بہت کم تعداد میں موجود تھیں، امام بخاری نےصحیح بخاری میں نبی ﷺ کی جن ذاتی اشیاء کا ذکر کیا ہے وہ یہ ہیں زرہ ،عصا،تلوار،پیالہ، انگوٹھی،موئےمبارک نعلین اور چند ایک برتن ،پھر جو احادیث اس عنوان کے تحت ذکر کی ہیں ان میں صرف پانچ چیزوں کاذکرہے پہلی میں انگوٹھی دوسری میں نعلین ،تیسری میں چادرچوتھی میں پیالہ ،پانچویں میں تلوار،باقی اشیاءیعنی زرہ موئے مبارک چھڑی اور عصا کے متعلق دوسرے مقامات پر احادیث ذکر کی ہیں رسول اللہ ﷺ کی تمام استعمال کردہ ذاتی اشیاء اور آثار شریفہ بابرکت ہیں اور ان سے برکت حال کرنا شرعاًجائز ہے۔ لیکن ا س سےتبرک کے لیےضروری ہےکہتبرک لینے والا شرعی عقیدہ اور اچھے کردار کا حامل ہو،جو شخص عمل اور عقیدہ کے اعتبار سے اچھا مسلمان نہیں اسے اللہ تعالیٰ اس قسم کے تبرکات سے کوئی فائدہ نہیں پہنچائیں گے۔جو شخص تبرک حاصل کرنا چاہتا ہواسے رسول اللہﷺ کے حقیقی آثار میں سے کوئی شے حاصل ہو اور پھر وہ اسے استعمال بھی کرے محض دیکھ لینے سے کچھ فائدہ نہیں...