اللہ تعالیٰ نے انسان کومحض اپنی بندگی کے لیے پیدا کیا ہے۔ اس کی بندگی کا بنیادی تقاضا یہ ہے کہ اللہ تعالی ٰہی کی بات مانی جائے۔ اسی کے احکامات پر اپنے ظاہر و باطن کو جھکا دیا جائے اور طا غوت کی بات ماننے سے گریز کیا جائے ۔ اسی بندگی اور تسلیم و رضا کو جا نچنے کیلئے اللہ تعالیٰ نے زندگی و موت کا نظام پیدا کیا تاکہ آزمائے کہ کون بہتر عمل کرتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کی فطرت میں خیرو شر کا شعور رکھ دیا اور ساتھ ہی وحی کے ذریعے صراط مستقیم کا تعین کردیا تاکہ لوگ اللہ کی مرضی کے مطابق زندگی گذارکر جنت کی ابدی نعمتوں سے مستفید ہوں۔ اس اہتمام کے باوجود انسان اکثر گناہوں کی غلاظت میں ملوث ہوجاتا ہے ۔ گناہوں کی آلودگی کے ساتھ کوئی شخص جنت میں داخل نہیں ہوسکتا ۔ چنانچہ یہ گناہوں کی صفائی کا عمل دنیا کی زندگی سے شروع ہوتا اور اللہ کی رحمت سے آخرت میں منتہائے کمال تک پہنچ جاتا ہے ۔اپنی ذات کو گناہوں سے پاک کرنے کو اصلاح میں تزکیہ نفس کہا جاتا ہے۔ تزکیہ کے دو پہلو ہیں ۔ ایک تو یہ کہ اس کا مطلب گناہوں کو دور کرنا اور ان کی صفائی کرنا ہے ۔ اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ صفائی کے بعد نیکیوں اور اچھے اعمال کی بنیاد رکھنا اور انہیں نشونما دینا ہے۔ نفس سے مراد انسانی ذات یا شخصیت ہے۔ چنانچہ تزکیہ نفس کا مفہوم یہ ہوا کہ انسانی شخصیت میں سے برائیوں کو ختم کرنا اور اچھائیوں کو پروان چڑھانا۔تزکیہ نفس دیکھنے میں تو ایک سادہ عمل ہے لیکن عملی طور پر دیکھا جائے تو انتہائی مشکل کام ہے۔ لیکن یہی دین کا مقصود ہے اور اسی عمل میں کامیابی کا نتیجہ جنت کی ابدی نعمتوں کی شکل میں نکلے گا۔ جبکہ اس میں ناکامی کا انجام جہنم کے گڑھے ہیں۔ تزکیہ نفس کی اسی اہمیت کی بنا پر قرآن نے اسے براہ راست موضوع بنایا ہے ۔اور کتاب وسنت کی روشنی میں تصوف اور تزکیہ نفس کی تعلیم محدثین کرام وائمہ مجتہدین عظام کی زندگی کا مشن رہاہے ۔جس کی تفصیل علامہ ابن قیم کی زیر تبصرہ کتاب’’ الوابل الصیب من کلم الطیب‘‘ سے کما حقہ ہوسکتی ہے ۔ یہ کتاب تصوف اورتزکیۂ نفس کےموضوع پر محدثین وسلف صالحین کے حقیقی نقطۂ نظر کو جاننے کے لیے سند کی حیثیت رکھتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو اصلاح امت کے لیے بہترین ومؤثر ذریعہ بنائے(آمین)(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
12 |
شکر اوراس کے تین ارکان |
18 |
صبر اور اس کے تین ارکان |
19 |
آرام و تکلیف کی عبادات میں فرق مراتب |
19 |
عبودیت انسانی پر کفالت خداوندی |
20 |
شیطانی ہتھکنڈے |
21 |
رحمت الٰہی |
22 |
کیا گناہ جنت کا اور نیکی دوزخ کی موجب بھی ہو سکتی ہے؟ |
23 |
مقولہ شیخ الاسلام |
25 |
عیوب نفسانی وفضل رحمانی کا شاہدہ اور اسکا نتیجہ |
25 |
عبودیت کا مدار حب کامل اور عجزتام پر ہے |
27 |
استقامت |
27 |
استقامت قلب کی دو چیزیں |
27 |
حب الٰہی تمام محبتوں پر غالب ہو |
27 |
غیر اللہ کی محبت و اطاعت کی سزا |
28 |
امر ونہی کی تعظیم |
29 |
تعظیم امر ونہی کی علامات و مثالیں |
30 |
نماز و جماعت میں غفلت عدم تعظیم امر کی دلیل ہے |
31 |
بے خشوع نمازیں اور بے روح لاشیں |
32 |
اخلاص اور تفصیل اعمال |
33 |
کفارہ سئیات اور دو اصولی قاعدے |
33 |
حسنات وکفارہ سئیات اوراس کے شرائط |
34 |
مخربات اعمال |
35 |
سنت سے آزادی اور بطلان عمل |
36 |
خبطی اعمال کی مثالیں |
36 |
ضبط شدہ اعمال کا ثواب توبہ سے وہی ملتا ہے یا جدید؟ |
39 |
محض مرتد ہوتے ہی عمل باطل ہو جاتے ہیں یا تردید پر مرنا شرط ہے؟ |
39 |
مسئلہ مذکورہ اور مصنف کی تحقیق |
40 |
نیکیوں اور برائیوں کی چپقلش |
40 |
ایک تمثیل سے مسئلہ مذکورہ کی مزید وضاحت |
41 |
فصل |
42 |
تعظیم مناہی کی علامات |
42 |
تعظیم نہی کی علامات |
43 |
اوامر ونہی میں سستی |
43 |
ابرواظہرکی رخصت کا غلط استعمال |
44 |
ابرو کی حکمت |
44 |
کھانا حاضر ہونے اور قضائے حاجت کے موقعہ پر نماز منع ہونے کی حکمت |
44 |
جمع بین الصلوتین کی حکمت اور اس کا غلط استعمال |
45 |
شرعی رخصتوں کے غلط استعمال کی دیگر مثالیں |
46 |
امر و نہی میں غلو کی ممانعت |
47 |
شیطان کے دو داؤ ۔۔ا فراط و تفریط |
47 |
امر ونہی کی علت و حکمت شرعی کا علم مزید انقیاد کا باعث ہونا چاہیے |
49 |
ایمان واخلاص اور غفلت و شہوت کا مرکب انسان |
49 |
نفس امارہ : نفس مطمنیئہ |
50 |
خواہشات نفسانی ، و عقل و نور ایمانی |
51 |
اغواء شیطانی و فضل رحمانی |
52 |
دنیا کے پنجروز پر غور |
52 |
آنحضرت ﷺ کا عبرت انگیز خطبہ |
53 |
دنیا کے بجائے آخرت پر زیادہ توجہ چاہیے |
54 |
خلیفہ عمر بن عبدالعزیز کا رقت انگیز خطبہ |
55 |
حدیث اشعری کی یحیٰ ؑ والی طویل حدیث اور اسکی بہترین تشریح از مصنف |
56 |
موحد و مشرک کی تمثیل |
61 |
خدا و انسان کے ٖغلاموں کا تقابل |
62 |
مشرکین اور ان کے معبود |
63 |
ظلم کی تین وقسمیں |
63 |
کلید جنت اور اس کے لوازم |
64 |
دارالطیبین اور دارالخبیثین |
65 |
لوگوں کی تین قسمیں |
65 |
تین قسم کے مکان |
66 |
حدیث حارث کے جملہ واٰمرکم با الصلوٰۃ کی تشریح |
66 |
التفات قلبی و بصری |
67 |
نماز میں ادھر ادھر جھانکنے کی مثال |
68 |
حضور قلب اور بے خشوع کی نماز میں فرق |
69 |
نماز سے شیطان نے حد چڑتا ہے |
69 |
نماز میں شیطان کے داؤ |
70 |
حقیقی نماز سےراحت قلبی اور آنکھوں کی ٹھنڈک |
71 |
نمازی کےلیے نماز کی دعا یا بد دعا |
71 |
نماز و عمل مقبول کی دو قسمیں |
73 |
نمازیوں کی پانچ قسمیں |
74 |
پانچوں قسم کے نمازیوں کی جزا |
75 |
التفات فی الصلوۃ سے حجاب |
75 |
دل تین قسم کے ہیں |
76 |
مومن کی حرمت و عزت آسمان سے زیادہ ہے |
77 |
دل کی مثال تین قسم کے مکا ن |
78 |
حدیث حارث کے لفظ واٰمرکم با الصلوۃ کی تشریح |
81 |
روزہ شرعی |
81 |
روزہ دار کے منہ کی بدبو کا کستوری سے زیادہ خوشبودار ہونا قیامت کو ہوگا یا دنیا میں بھی؟ |
82 |
مسئلہ مذکور کے متعلق مصنف کا اہم فیصلہ |
92 |
حدیث حارث کے لفظ واٰمرکم با الصلوۃ کی تشریح |
94 |
فضائل صدقہ و زکوٰۃ |
95 |
سخی و بخیل کی مثال |
98 |
بخل اور شح میں فرق |
100 |
فضیلت سخاوت و قباحت بخیل |
101 |
حد سخاوت |
102 |
سخاوت کی دو قسمیں |
102 |
ابراہم کے خلیل اللہ بننے کی وجہ |
103 |
اتصاف با وصاف اللہ کی تاکید |
105 |
حدیث حارث کے لفظ واٰمرکم با الصلوۃ کی تشریح |
108 |
ذاکر کی مثال |
109 |
فضائل ذکر |
109 |
زنگ دل اور اس کی صیقل |
115 |
دل کو دو چیزیں زنگ آلودہ اور دو چیزیں روشن و مصفا کرتی ہیں |
116 |
مرشد ربانی کے اوصاف اور پیر و مرید کے فرائض |
117 |