شریعت اسلامیہ میں تزکیہ سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنے نفس کوان ممنوع معیوب اور مکروہ امور سے پاک صاف رکھے جنہیں قرآن وسنت میں ممنوع معیوب اورمکروہ کہا گیا ہے۔گویا نفس کو گناہ اور عیب دارکاموں کی آلودگی سے پاک صاف کرلینا اور اسے قرآن وسنت کی روشنی میں محمود ومحبوب اور خوب صورت خیالات وامور سے آراستہ رکھنا نفس کا تزکیہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام کو جن اہم امور کےلیے مبعوث فرمایا ان میں سے ایک تزکیہ نفس بھی ہے۔ جیسا کہ نبی اکرم ﷺ کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے : هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ‘‘اس آیت سے معلوم ہوتاہےکہ رسول اکرم ﷺ پر نوع انسانی کی اصلاح کےحوالے جو اہم ذمہ داری ڈالی گئی اس کےچار پہلو ہیں ۔تلاوت آیات،تعلیم کتاب،تعلیم حکمت،تزکیہ انسانی۔ قرآن مجید میں یہی مضمون چار مختلف مقامات پر آیا ہے جن میں ترتیب مختلف ہے لیکن ذمہ داریاں یہیدہرائی گئی ہیں۔ان آیات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ تلاوت آیات اورتعلیم کتاب وحکمت کا منطقی نتیجہ بھی تزکیہ ہی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "تزکیہ نفس" پاکستان کے معروف عالم دین مولانا امین احسن اصلاحی کی تصنیف ہے،جو دو جلدوں پر مشتمل ہے۔اس میں انہوں تزکیہ نفس کے حوالے سے تفصیلی گفتگو فرمائی ہےاور اس کی متعدد جزئیات پر قلم اٹھایا ہے۔ لیکن یاد رہے کہ مولانا صاحب کے متعدد افکار ونظریات ایسے ہیں جو شاذ اور انفرادی حیثیت کے حامل ہیں ،اور علماء امت ان سے اتفاق نہیں کرتے ہیں۔لہذا کتاب کا مطالعہ کرتے ہوئے ان چیزوں کو سامنے رکھنا ضروری ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں تزکیہ نفس کرنے اور صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
دیباچہ |
|
10 |
دین میں تزکیہ نفس کی اہمیت اور اس کی عمومی ضرورت |
|
15 |
1۔انبیاء کی بعثت کا اصل مقصد |
|
15 |
2۔تزکیہ علم نہ راز ہوسکتا ہے نہ نامکمل |
|
20 |
3۔بعض احادیث سے غلط استدلال |
|
22 |
تزکیہ کالغوی مفہوم ، اس کا مقصد اور اس کی وسعت |
|
33 |
1۔تزکیہ کا اصطلاحی مفہوم |
|
34 |
2۔علم تزکیہ کی وسعت |
|
35 |
3۔علم تزکیہ کا اصلی مفہوم |
|
35 |
4۔خوب سے خوب تر کی جستجو |
|
36 |
5۔تزکہ کااصلی مفہوم |
|
38 |
6۔تزکیہ علم وادراک |
|
40 |
7۔تزکیہ عمل |
|
41 |
8۔تزکیہ تعلقات ومعاملات |
|
42 |
تزکیہ علم |
|
45 |
1۔علم حقیقی کا سرچشمہ خدا کی معرفت ہے |
|
45 |
2۔خدا کی معرفت کا صحیح مفہوم |
|
49 |
3۔معرفت الہٰی حاصل کرنے کا طریقہ |
|
53 |
4۔فلاسفہ کی رائے |
|
53 |
5۔متکلمین کی رائے |
|
54 |
6۔صوفیہ کی رائے |
|
55 |
7۔صوفیوں کے نزدیک علم اور معرفت کی حقیقت |
|
57 |
8۔علم کی حقیقت |
|
58 |
9۔معرفت کی حقیقت |
|
61 |
10۔فلاسفہ اور متکلمین کےنظریات پر تبصرہ |
|
61 |
11۔شیخ الاسلام کے نظریات پر تبصرہ |
|
64 |
تدبر قرآن اور اس کے آداب وشرائط |
|
85 |
1۔نیت کی پاکیزگی |
|
85 |
2۔ قرآن کی برتر کلامانا جائے |
|
87 |
3۔قرآن کے تقاضوں کے مطابق بدلنے کا عزم |
|
89 |
4۔تدبر |
|
91 |
5۔تفویض الی اللہ |
|
92 |
اسوہ حسنہ |
|
95 |
1۔منصب رسالت سے متعلق چار بنیادی غلط فہمیاں |
|
96 |
2۔نبی ﷺ کے ساتھ ہمارے تعلقات کی نوعیت |
|
100 |
3۔ایمان |
|
101 |
4۔اطاعت |
|
103 |
5۔اتباع |
|
106 |
6۔محبت |
|
107 |
7۔اطاعت بلامحبت اورمحبت بلا اتباع |
|
110 |
حجابات علم |
|
115 |
1۔حب عاجلہ |
|
116 |
2۔تکبر |
|
120 |
3۔عصبیت جاہلیت |
|
122 |
4۔ غفلت یا لا ابال پن |
|
124 |
آفات علم |
|
127 |
1۔آفات علم |
|
127 |
2۔غفلت اور بے پروائی |
|
128 |
3۔خواہشات نفس کی پیروی |
|
132 |
4۔عدم احتساب |
|
137 |
5۔بدعت |
|
141 |
6۔تحریف |
|
143 |
7۔کتمان حق |
|
145 |
8۔استغال بالا دنےٰ |
|
148 |
بیماریوں کا علاج |
|
153 |
1۔اشتغال بالادنےٰ کے اسباب اور اس کا علاج |
|
153 |
2۔اعلیٰ کو چھوڑ کر ادنےٰ کے اختیار کرنے کے اسباب |
|
154 |
3۔وقت کی قدرو قیمت سے بے خبری |
|
155 |
4۔اپنے مرتبہ سے بے خبری |
|
157 |
5۔پست ہمتی سے بے خبری |
|
159 |
6۔ادنےٰ پرستوں کی کثرت |
|
161 |
7۔علاج |
|
163 |
کتمان علم کے اسباب اور اس کا علاج |
|
169 |
1۔معاشرہ کی ذمہ داریوں سے بے خبری |
|
171 |
2۔خوف اور طمع |
|
177 |
3۔بےحمیتی |
|
180 |
4۔مداہنت |
|
186 |
بدعت، اس کے اسباب ، اور اس کا علاج |
|
191 |
1۔بدعت کی تعریف |
|
191 |
2۔دین و دنیا کے حدود |
|
192 |
3۔بدعت کا دائرہ |
|
197 |
4۔بدعت کےدو بڑے سبب |
|
200 |
5۔غلوپسندی |
|
200 |
6۔خواہشات نفس کی پیروی |
|
209 |
7۔علاج |
|
213 |
تزکیہ عمل |
|
217 |
1۔تزکیہ عمل |
|
217 |
2۔عمل کے محرکات |
|
220 |
3۔مذکورہ محرکات کی حیثیت |
|
222 |
4۔خامیوں کاعلاج |
|
224 |
5۔حدود الہٰی کی پابندی کے لیے دو چیزوں کی ضرورت |
|
226 |
6۔ذکر الہٰی |
|
226 |
7۔فکر آخرت |
|
228 |
8۔حجابات ذکر وفکر |
|
229 |
نماز اور آفات نماز |
|
231 |
1۔نماز کے شرائط |
|
232 |
2۔نماز کےاوقات |
|
232 |
3۔نماز کی ہیئت |
|
235 |
4۔نماز کی دعائیں |
|
235 |
5۔نماز کی آفات |
|
239 |
6۔کسل |
|
239 |
7۔وسوسہ |
|
242 |
8۔مدعا سے بے خبری |
|
244 |
انفاق اور آفات انفاق |
|
249 |
1۔انفاق کی برکات |
|
251 |
2۔اللہ تعالیٰ کے ساتھ حقیقی لگاؤ |
|
251 |
3۔معاشرے کے ساتھ حقیقی ربط |
|
253 |
4۔انفاق سے حکمت حاصل ہوتی ہے |
|
254 |
5۔مال میں برکت |
|
255 |
آفات اور ان کا علاج |
|
257 |
1۔چھد ا اتارنے کی خواہش |
|
257 |
2۔احسان جتانا اور بدلہ چاہنا |
|
260 |
3۔سائلوں کے ساتھ بدسلوکی |
|
263 |
4۔انتقام و عناد کاجذبہ |
|
265 |
5۔احساس برتری |
|
267 |
6۔ریا اور نمائش |
|
268 |
روزہ ، اور آفات روزہ |
|
271 |
1۔روزے کی برکات |
|
273 |
2۔سد ابواب فتنہ |
|
276 |
3۔جذبہ ایثار کی پرورش |
|
279 |
4۔قرآن مجید سے مناسبت |
|
279 |
روزے کی آفات اور ان کا علاج |
|
281 |
1۔لذتوں اور چٹخاروں کا شوق |
|
281 |
2۔اشتعال طبیعت |
|
283 |
حج اور آفات حج |
|
287 |
1۔حج جامع عبادات ہے |
|
287 |
2۔حج انسان پر ہر راہ سے اثرانداز ہوتا ہے ۔ |
|
291 |
حج کی برکتیں |
|
293 |
1۔روحانی کایا کلپ |
|
293 |
2۔جنت کی ضمانت |
|
294 |
3۔تجدید عہد |
|
294 |
4۔امت کی وحدت کا مظاہرہ |
|
296 |
آفات حج اور ان کا علاج |
|
297 |
1۔شہوانی باتیں |
|
297 |
2۔حدود اللہ اور شعائر الہٰی کی بے حرمتی |
|
300 |
3۔جنگ و جدال |
|
303 |
4۔فساد نیت |
|
304 |
5۔شعائر کی حقیقت سے بے خبری |
|
306 |
|
|
|