حدیث شریعتِ اسلامیہ کا دوسرا اور آخری الہامی ذخیرہ وماخذ ہے جسے قرآن کریم کی طرح بذریعہ وحی زبان رسالت نے پیش کیا ہے ۔ یہ اس ہستی کا عطا کردہ خزانہ ہے جس کا ہر قول وعمل ،لغرش وخطاء سے پاک اور محفوظ ہے اسی لیے اس منصب عالی کے نتائج بھی ہر خطا سےمحفوظ ہیں ۔جب کہ دوسرے مناصب کی شخصیت کو یہ مقام حاصل نہیں۔یہ وہ دین ہے جس کے بغیر قرآن وفہمی ناممکن اور فقہی استدلال فضول نظرآتے ہیں۔اس میں کسی کی پیونکاری کی ضرورت نہیں۔ یہ اس شخصیت کے کلمات ہیں جنہیں مان کر ابو بکروعمر ،عثمان وعلی یا ایک عام شخص صحابی رسول بنا اور اللہ تعالیٰ کے ہاں کا رتبہ پایا ۔ جس نے اسے نہ مانا وہ ابو لہب اور ابو جہل ٹھہرا۔ یہ وہ منزل من اللہ وحی ہے حسے نظر انداز کر کے کوئی شخص اپنے ایمان کو نہیں بچا سکتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ہر رسول کی بعثت کا مقصد صرف اس کی اطاعت قراردیا ہے ۔جو بندہ بھی نبی اکرم ﷺ کی اطاعت کرے گا تو اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جو انسان آپ کی مخالفت کرے گا ،اس نے اللہ تعالی کے حکم سے روگردانی کی ۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا(الحشر:7) اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ِعالی شان کی بدولت صحابہ کرام ،تابعین عظام اور ائمہ دین رسول اللہ ﷺ کے ہر حکم کو قرآنی حکم سمجھا کرتے تھے اور قرآن وحدیث دونوں کی اطاعت کویکساں اہمیت وحیثیت دیا کرتے تھے ،کیونکہ دونوں کا منبع ومرکز وحی الٰہی ہے ۔عمل بالحدیث کی تاکید اورتلقین کے باوجود کچھ گمراہ لوگوں نےعہد صحابہ ہی میں احادیث نبویہ سےمتعلق اپنےشکوک وشبہات کااظہارکرناشروع کردیا تھا ،جن کوپروان چڑہانےمیں خوارج ، رافضہ،جہمیہ،معتزلہ، اہل الرائے اور اس دور کے دیگر فرق ضالہ نےبھر پور کردار ادا کیا۔ حدیث نبویﷺ میں مہارت حاصل کرنےکے لیے اصول حدیث میں دسترس اور اس پر عبور حاصل کرناضروری ہے اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ محدثین اور اصول حدیث کی مہارت رکھنےوالوں نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’تاریخ حدیث ومحدثین‘‘ مصرکے عالم دین استاذ محمد ابو زھو کی عربی کتاب ’’ الحدیث والمحدثون‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔فاضل مصنف نے ا س کتاب میں حدیث پر قیمتی مباحث ،مقام حدیث، حدیث بحیثیت تفسیر قرآن ، تاریخ تدوین حدیث ، منکرین سنت کےشبہات کا ازالہ اور محدثین کرام کی خدمات کا جلیلہ کا جامع انداز میں تذکرہ کیاہے۔فاضل مصنف نے حدیث نبوی ﷺ کی تائید وحمایت کاحق ادا کردیا ہے۔ آپ نے تاریخی ادوار کےاعتبار سے تدوین حدیث کی جو مفصل تاریخ بیان کی ہے اس سے مستشرقین کے تمام شکوک وشبہات کا ازالہ ہوجاتاہے۔اس کتاب کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر محترم جناب پروفیسر غلام احمد حریری (مترجم کتب کثیرہ )نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ زیر تبصرہ ایڈیشن اس کتاب کا جدید ایڈیشن ہے اس لیے اسے بھی سائٹ پر پبلش کردیاگیا ہے۔اللہ تعالیٰ خدمت حدیث کےسلسلے میں مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ (آمین)( م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
تقدمہ اتعارف |
11 |
مقدمہ |
18 |
سنت کالغو ی مفہوم |
18 |
سنت کا اصلاحی مفہوم |
19 |
سنت وحی پر مبنی ہے |
21 |
وحی اور اقسام وحی |
22 |
وحی متلو |
25 |
وحی غیر متلو |
26 |
حدیث قدسی |
28 |
سنت کی شرعی حیثیت |
32 |
حدیث کاوجوب اتباع |
32 |
منکرین حجیت حدیث کی تردید |
34 |
اخبار آحاد کےمنکرین پر تفدوجرح |
39 |
ثفہ راوی سے منقول خبرواحد واجب العمل ہے |
40 |
بعض احادیث پر ترک عمل کے وجوہ |
43 |
جب ایک مسلم کسی حدیث کو اپنے مسلک کے خلاف پائے تووہ کیا کرے |
49 |
ترک تقلید سے متعلق ائمہ اربعہ کے اقوال |
50 |
اتباع حدیث وترک اقوال ائمہ |
54 |
حدیث تفسیر قرآن ہے |
58 |
حدیث کی اقسام اربعہ |
58 |
آیا حدیث مستقل ماخذ تشریع ہے |
61 |
بیان بطریق الحاق |
62 |
بیان بطریق قیاس |
64 |
بیان بطریق استنباط |
65 |
حدیث نبوی مختلف اورا وار میں |
70 |
حفاظت حدیث میں صحابہ کاکردار |
70 |
سرور کائنا ت کی علمی مجالس |
76 |
اخذ حدیث کے سلسلہ میں صحابہ کاطرز وانداز |
79 |
اشاعت حدیث میں خواتین کاحصہ |
81 |
حدیث کی اشاعت میں قبائلی وفود |
83 |
مدینہ پہنچنے والے قبائلی وفود |
85 |
اشاعت حدیث میں حجتہ الوداع کے اثرات |
91 |
دوسرا دور |
92 |
حدیث نبوی خلافت راشہ میں |
92 |
خلاف راشدہ کے سیاسی حالات |
92 |
روایت حدیث میں صحابہ کا طرزومنہاج |
94 |
صحابہ کو تقلیل روایت کاحکم |
96 |
روایت حدیث میں حزم واحتیاط |
99 |
عسیر الفہم احادیث روایت کرنے کی ممانعت |
103 |
صحابہ کے طرز روایت پر اعتراض او راس کاجواب |
106 |
اس بات کی تردید کہ صحابہ خبر واحد پر اعتماد نہیں کرتے تھے |
112 |
تیسرا دور |
112 |
حدیث خلافت راشدہ کے بعد |
115 |
تا اختتام پہلی صدی ہجری |
115 |
اسلامی فرقوں کا ظہور وشیوع |
115 |
خوارج شیعہ وجمہور |
117 |
خوارج کے عام نظریات |
119 |
فقہ خوارج |
123 |
خوارج اوروضع حدیث |
124 |
شیعہ او ران کے افکار ومعتقدات |
125 |
حدیث نبوی پر تشیع کے اثرات |
129 |
شیعہ کی دروع بانی |
131 |
حضرت علی کی جانب سے شیعی اکاذیب |
133 |
شیعہ کی ملمتع سازی |
137 |
حدیث کی جمع وتدوین میں صحابہ |
140 |
تابعین کی مساعی جمیلہ |
140 |
اسلامی فتوحات کی وسعت |
143 |
بلاومختلفہ میں دار الحدیث |
144 |
دار الحدیث مکہ مکرمہ |
145 |
دار الحدیث کوفہ |
146 |
دار الحدیث بصرہ |
147 |
دار الحدیث شام |
148 |
دار الحدیث مصر |
150 |
طلب حدیث میں علماء کے سفر |
152 |
طلب حدیث کے لیے سفر کی ضرورت |
153 |
حدیث کی چھان میں پر رحلت کے اثرات |
153 |
روایت حدیث کی اشاعت پر رحلت کااثرات |
159 |
حدیث میں دروغ گوئی کاآغاز |
160 |
کتابت حدیث |
167 |
رسول کریم اور اشاعت کتابت |
169 |
کیا قرآن کی طرح حدیث کی کتابت |
170 |
منع وجواز کتابت کی احاددیث |
172 |
عہد رسالت کے بعد کتابت حدیث |
174 |
اولین خلیفہ جس نے تدوین سنت کا آغاز |
177 |
مشاہیر صحابہ کا تعارف |
180 |
صحابی کون ہے |
180 |
صحابی کی پہچان |
181 |
عدالت صحابہ ؓ پر اجماع |
182 |
صحابہ کی تعداد |
183 |
حضرت ابو ہریرہ |
184 |
حضرت ابو سعید خدری ؓ |
187 |
حضرت انس بن مالک ؓ |
189 |
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ |
190 |
حضرت عبداللہ بن عباسؓ |
191 |
حضرت عبداللہ بن عمر بن العاص ؓ |
196 |
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ |
198 |
روایت حدیث میں صحابہ میں فرق مراتب |
201 |
کثیرارویتہ صحابہ ؓ |
203 |
عدالت صحابہ میں واردشدہ اعتراضات |
205 |
انسائیکلوپیڈیا آف اسلام اور حضرت ابو ہریرہ |
221 |
اتہامات کی حقیقت |
222 |
محدیث حاکم وابوہریرہ |
230 |
اکابرتابعین کاتعارف |
234 |
تابعی کی تعریف |
234 |
ابن شہاب زہری |
236 |
عکرمہ مولی ابن عباسؓ |
237 |
حضرت عمربن عبدالعزیز |
242 |
کعب الاحبار |
244 |
وہب بن منبہ |
248 |
اسرائیلیات |
251 |
سعید بن المستیب |
261 |
عروہ بن زبیر |
262 |
نافع مولی ابن عمر |
263 |
ابراہیم نخعی |
267 |
علقمہ |
268 |
پہلی صدی ہجری میں کتابت حدیث پر اعتراضات اور ان کی تردید |
270 |
روایت بالمعنی پر اعتراض |
270 |
سید رشید رضا کاموقف |
296 |
ابوہریرہ کی روایات پر اعتراض |
301 |
صحیفہ علی وکتاب عمروبن حزم |
302 |
چوتھادور |
324 |
حدیث دوسری صدی ہجری میں اس عصرحاضر میں تدوین حدیث اور مشہور کتب مولئفہ |
324 |
موطاامام مالک |
327 |
احادیث موطا کا درجہ |
328 |
احادیث موطا کی تعداد |
330 |
شروع موطا |
333 |
موطا کی اہمیت |
335 |
امام مالک محدیث نہ تھے |
236 |
اس بات کی تردید کہ موطا حدیث کی کتاب نہیں |
237 |
اس عصر میں وضع حدیث کاآغاز |
245 |
وضاعین سے علماء کامقابلہ |
252 |
دوسری صدی ہجری میں حجیت |
361 |
سنت میں نزاع |
361 |
امام شافعی اور منکر حدیث کامناظرہ |
362 |
حجیت خبرواحد پر امام شافعی کا استدالال |
370 |
خبر واحد کے قبول کرنے میں احتیاط |
373 |
قبولیت خبر واحد کے شرائط |
374 |
امام ابو حنیفہ کی حدیث دائی |
377 |
دوسری صدی ہجری کے محدثین کاتعارف |
382 |
امام مالک |
382 |
یحییٰ بن سعید القطان |
387 |
وکیع بن الجراح |
388 |
سفیان ثوری |
389 |
شعیہ بن الحجاج |
392 |
اوزاعی |
395 |
امام شافعی |
398 |