امام ابن حزم کا پورا نام علی بن احمد بن سعید کنیت ابو محمّد ہے اور ابن حزم کے نام سے شہرت پائی. آپ اندلس کے شہر قرطبہ میں پیدا ہونے اور 72 سال کی عمر میں 452 ہجری میں فوت ہوئے۔ فقہ ظاہری سے متعلق ائمہ کرام کے تذکروں میں جب تک امام ابن حزم کا نام نہ آئے تو تعارف ادھورا رہ جاتا ہےامام ابن حزم بیسیوں کتب کے مصنف ہیں آپ کی وہ کتابیں جنہوں نے فقہ ظاہری کی اشاعت میں شہرت پائی وہ المحلی اور" الاحکام" فی اصول الاحکام ہیں۔ المحلی فقہ ظاہری اور دیگر فقہ میں تقابل کا ایک موسوعہ ہے۔موخرالذکر کتاب کا مو ضو ع اصول فقہ ہے۔ کہتے ہیں کہ اگر یہ دونوں کتابیں نہ ہوتیں تو اس مسلک کا جاننے والا کوئی نہ ہوتا۔ ظاہری مسلک کے متبعین نہ ہونے کے با وجود یہ مسلک ہم تک جس زریعہ سے پہنچا ہے وہ زریعہ یہ دونوں کتابیں ہی ہیں۔
زیرتبصرہ کتاب’’حیات امام ابن حزم ‘‘مصری کے مشہور مصنف کتب کثیرہ اور سوانح نگار شیخ محمد ابوزہرہ مصری کی تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے امام ابن حزم کی سیرت وسوانح ، عصر وعہد، گردوپیش، طلب علم ، شیوخ وتلامذہ ،سیاسی کوائف واحوال، طلب علم میں کثرتِ اسفار ، علمی وسعت،معاصرین کی شہادت، افکار وآراء، فقہ ظاہری کی خصوصیات،سیاسی نظریات ، اصول وقواعد، شرعی دلائل وبراہین، فقہ ظاہری کے منفرد مسائل الغرض ہر وہ چیز بیان کردی ہے جو حیات ابن حزم کی ترتیب وتہذیب کے لیے ازبس ناگریز تھی۔وطن عزیز کے نامور مترجم کتب کثیرہ پروفیسر غلام احمد حریری نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے اور بعض مقامات پر حواشی بھی لگائے ہیں ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
39 |
تمہید |
43 |
ابن حزم معاصرعلماء کی نظر میں |
43 |
عداوت ابن حزم کےاسباب |
44 |
سلاطین وفقہاء کی کینہ توزی |
45 |
جامعیت اوروسعت مطالعہ |
47 |
ابن حزم عالم نفسیات کی حیثیت سے ابن حزم کی شخصی زندگی |
48 |
ابن حز م کے متباین وحجامات کے وجود واسباب |
49 |
ابن حز م کاعلمی ورثہ |
50 |
ابن حز م اورظاہری فقہ |
51 |
ابن حزم اورداؤد ظاہری کی فقہ کے مابین نقطہ امتیاز |
52 |
ابن حزم کی فقہ کی خصوصیات |
52 |
ابن حزم میں اور ان کاعصر ماحول |
53 |
عصر ابن حزم میں اہل سلام اور عیسائیوں کااختلاط |
54 |
اسلامی افکار کی وحدت |
55 |
عصرابن حز م میں علمی کتب کی فراوانی |
56 |
عصر ابن حزمیں سیاسی اضطراب |
56 |
اندلس کاپرکشش ماحول |
57 |
ابن حز م کی فنی نثر |
59 |
ابن حزم کی سرگزشت حیات انکادور عصر |
60 |
ابن حزم کی سرگزشت حیات |
60 |
ولادت 384ء456ھ |
60 |
ابن حزم کانام ونسب |
61 |
تاریخ ولادت وفات |
61 |
خادندانی نجابت وشرافت |
62 |
حسب ونصب میں اختلاغ |
63 |
ابن حزم فارسی الاصل اوم لاؤ تھے |
64 |
ابن حزم کےخاندان میں سلام |
65 |
ابن حزم کاعہد طقولیت |
66 |
ابن حزم کابچپن |
66 |
سیاسیات سےکنارہ کشی |
67 |
ابن حزم کی حفاظت ونگہداشت |
678 |
ابن حزم کی عفت وعصمت کاراز |
67 |
ابن حزم آلام روزگار کی لپیٹ میں |
69 |
ابن حز م کی زندگی میں عسر یسر کاامتزاج |
71 |
ابن حز م عہد طالب علمی |
72 |
حدیث وفقہ کی تحصیل |
72 |
طالب علم کااولین محرک |
73 |
واقعات پر نقد وجرح |
74 |
مزید تنقید وتبصرہ |
75 |
طلب علم کے بارے میں قطعی فیصلہ |
75 |
مقام تلبیہ میں قیام اورتحیصل فقہ میں کامل توجہ |
76 |
ابن حز م اورفقہ امام مالک |
77 |
ابن حز م اورفقہ شافعی |
78 |
مختلف علوم وفنون کاتحصیل |
79 |
ابن حز م اورمسند تدریس |
80 |
اندلس میں اسلامی سلطنت کا زوال |
81 |
ابن حزم سکون واطمینان کی تلاش میں |
82 |
ابن حز بلنسیہ میں |
83 |
کیاابن حز م بنی امیہ کےحامی تھے |
84 |
ابن حز م قید وبند میں |
85 |
عبدالرحمان المستظہر تخت خلافت پر ابن حزم المعتقد باللہ کےوزیر کی حیثیت سے |
86 |
اندلس میں اموی خلافت کاخاتمہ اورابن حزم |
87 |
ابن حزم کی سیروسیاحت |
89 |
گردش زمان ونکبت دوراں |
89 |
بلاد اندلس میں ابن حزم کے ذاتی مکانات |
90 |
سفیرقیروان |
90 |
ابن حزم جزیزہ میورقہ ہیں |
92 |
کثرت اسفار کی غرض وغایت |
93 |
ابن حزم کی تصانیف کاجلایا جانااور مراجعت وطن |
95 |
ابن حزم کی اندلس نوردی |
95 |
معتضد کاتصانیف ابن حزم کی نذرآتش کرنا |
96 |
ابو جعفر منصور ارومعتضد کی باہم مشابہت ومماثلث |
97 |
احراق کتب کے اسباب |
98 |
ابن حزم کی تحریریں حکام کے سیاسی مصاصد میں حائل تھیں |
99 |
عداوت ابن حز م کےدیگر اساب |
100 |
علم سے وابستگی |
101 |
آبائی گاؤں میں قیا م اورعلمی مشاغل |
102 |
طلب معاش اورابن حزم |
103 |
فکر معاش سے آزادی |
104 |
کثرت مال ومنال |
104 |
امام ابو حنیفہ اور ابن حزم کے مابین مماثلث |
109 |
سلطانی ہدایا وعطایا کاشرعی حکم اور ابن حزم |
109 |
سلطانی تحائف سےمحتر ز رہنے کےوجود اسباب |
109 |
ابن حز م غنی تھے مگر مسرف اورعیاش نہ تھے |
110 |
ابن حزم کاعلم وفضل |
112 |
ابن حزم ایک جامع عالم کی حیثیت سے |
112 |
ابن حزم عالم ادیان وباطل کی حیثیت سے |
113 |
ابن حزم کی توصیف میں معاصرین کے بیانات |
113 |
ابن احزم کی وسعت علمی |
115 |
فن خطابت اورابن حزم |
115 |
عناصر اربعہ کاذکر بیان |
115 |
ابن حزم کے اوصاف خصوصی طلب علم کےلیے خداواصلاحیتوں کی اہمیت وضرورت |
117 |
ابن حزم کی بے مثال قوت حافظہ |
117 |
حاضرجوابی اور بدیہ گوئی |
118 |
ابن حزم کی وقت فکر ونظر اور |
119 |
عجزوانکسار |
121 |
طلب علم میں جدوجہد |
122 |
طلب علم اخلاص |
124 |
احتساب نفس اورابن حزم |
124 |
آپ کی شدت وحدت کاراز |
126 |
ابن حزم کی تیز طبعی کے اسباب |
127 |
ابن حزم کی صاف گوئی |
128 |
حدت طبع کے ثمرات ونتائج |
129 |
ابن حز م کی تیزی اورراک واحساس |
130 |
ابن حزم کی وفا شعاری |
131 |
عزت نفس اورابن حزم |
132 |
خلاصہ مطالب سابقہ |
134 |
ابن حزم کے شیوخ واساتذہ |
135 |
شیوخ واساتذہ کی کثرت |
135 |
ابو الحسین الفاسی |
135 |
علم فقہ کی تحصیل |
136 |
درس حدیث میں عام طلبہ کےساتھ حاضری |
137 |
طلب حدیث سے طالب علمی کاآغاز |
137 |
شافعی فقہ کی طرف میلان |
138 |
کتب جن سےابن حز م مستفید ہوئے |
139 |
علم ابن حزم کےمصادر ثلاثہ |
140 |
فقہ ظاہری اورابن حزم |
141 |
فقہ صحابہ وتابعین کی اہمیت ابن حزم کی نگاہ میں |
142 |
علوم عقلیہ اور ابن حزم |
143 |
ابن حزم کااستغراق فی العلم |
145 |
تحصیل علم کامل توجہ کےبغیر ممکن نہیں |
145 |
حیات ابن حزمکاتحلیل وتجرزیہ |
145 |
معاصر علماءسے ابن حز م کےمراسم |
146 |
ابن حزم کےادبی مذاکرات |
148 |
ابن حزم کےاعداد انصار |
149 |
ابن حزم کاعصر عہد |
151 |
عصر عہد سےاثر پذیریاوراہن حزم |
153 |
عصر ابن حزم کےسیاسی حالات |
153 |
اندلس میں فسادات کادوردورہ |
154 |
اندلس میں مردانی حکومت کاقیام |
154 |
عبدالرحمان الناصر کاعہد خلافت |
155 |
اسلامی سلطنت کےزوال کی وجہ جیہ |
156 |