شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ کی ذات مجمع علوم و فنون، منبع حرب و پیکار اور ذخیرہ گفتار و کردار تھی۔ امام صاحب ؒ نے علم منطق میں وہ دسترس حاصل کی کہ ارسطو کی منطق ایک بے حقیقت چیز بن گئی، فلسفہ میں وہ کمال حاصل کیا کہ اس کی تلوار سے اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے، تفسیر میں وہ نکات پیدا کیے اور وہ حقائق آشکار کیے کہ ایک نئے مدرسہ فکر کے بانی بن گئے، حدیث و نقد روایت میں ایسی دقت نظر کا نمونہ پیش کیا کہ دنیا انگشت بدنداں رہ گئی، فقہ میں وہ مجتہدانہ کمال پیدا کیا کہ حنبلی نسبت ہونے کے باوجود اپنے اختیارات و اجتہادات میں وہ کسی متعین فقہ کے پابند نہیں تھے، تقابلی فقہ میں ایک انسائیکلو پیڈیا کی حیثیت رکھتے تھے، علم کلام میں درجہ اجتہاد پر فائز ہوئے اور نام نہاد فکری تصوف نا قابل بیان علمی تردید فرمائی، فن جدال و مناظرہ میں قدم رکھا تو عیسائیوں، روافض، فلاسفہ اور مناطقہ اور متکلمین کے فکر کی دھجیاں بکھیر دیں، ایک عالم باعمل کی حیثیت سے ملوک و سلاطین کے درباروں میں کلمہ حق بلند کیا، وہ محض صاحب قلم نہ تھے بلکہ صاحب شمشیر بھی تھے، ان کے قلم نے جو نقوش بنائے وہ کتابوں کے اوراق میں محفوظ ہیں لیکن ان کی نوک شمشیر نے دشمنان اسلام کے سر و سینہ پر جو لکیریں کھینچیں، تاریخ نے انہیں بھی ناقابل فراموش بنادیا ہے، وہ صرف بزم کے میر مجلس نہ تھے، رزم کے امیر عساکر بھی تھے، وہ علم کا ایک بحر زخار تھے، معلومات کا ایک بے بہا خزانہ تھے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ ایسی جامع صفات کی حامل شخصیت پر قلم اٹھانا کوئی آسان بات نہیں ہے لیکن شیخ ابو زہرۃ مصری ؒ نے اس موضوع پر کتاب مرتب کر کے سیر حاصل مواد فراہم کیا ہے اور ایسے خوبصورت پیرائے میں مضامین کو پرو دیا ہے کہ پڑھنے والا ذرا بھی اکتاہٹ محسوس نہیں کرتا ہے۔ شیخ ابو زہرہ ؒ کی اس کتاب کا ترجمہ سید رئیس احمد جعفری ندوی نے کیا ہے اور مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی ؒ کے حواشی، تنقیحات اور اضافوں نے تو اس کتاب کو چار چاند لگا دیے ہیں۔(ت۔م)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
تصدیر |
|
1 |
مقدمہ |
|
16 |
تقدیم |
|
28 |
افتتاحیہ |
|
33 |
تمہید |
|
35 |
حصہ اول |
|
|
شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ کی سرگذشت حیات |
|
51 |
ابن تیمیہ ؒ کی مسند درس |
|
66 |
محراب علم سے میدان قتال کی طرف |
|
76 |
امام صاحب کا دور ابتلاء |
|
98 |
ابتلاء کا پہلا دور |
|
105 |
ابتلاء کا دوسرا دور |
|
121 |
ابتلاء کا تیسرا دور |
|
144 |
ابتلاء کا آخری دور |
|
147 |
اجل کی منزل |
|
157 |
اخلاق وعادات |
|
163 |
امام ابن تیمیہ کا علم اور اس کے مصادر |
|
172 |
امام ابن تیمیہ کے صفات وکمالات |
|
179 |
شیوخ واساتذہ |
|
194 |
امام ابن تیمیہ اور علم کی خدمت واشاعت |
|
205 |
عصر ابن تیمیہ |
|
211 |
عہد ابن تیمیہ کے سیاسی حالات |
|
214 |
عہد ابن تیمیہ کے اجتماعی حالات |
|
236 |
عہد ابن تیمیہ کے فکری حالات |
|
242 |
مسلمانوں کے اعتقادی فرقے |
|
271 |
اشاعرہ |
|
287 |
حصہ دوم |
|
|
امام صاحب کی فقہ اور ان کے افکار وآراء |
|
321 |
کتاب وسنت |
|
333 |
عقائد |
|
383 |
مسئلہ خلق قرآن |
|
462 |
وحدانیت عبادت |
|
490 |
فقہ ابن تیمیہ |
|
539 |
عقود وشرائط |
|
579 |
مصالح مرسلہ |
|
724 |
ذرائع |
|
730 |
تلامیذ شیخ |
|
761 |
ضمیمہ |
|
793 |
اشاریے |
|
845 |
اشخاص واعلام |
|
847 |
کتب |
|
861 |
فرق واقوام |
|
871 |
اماکن |
|
875 |