دور ِحاضر میں مغرب میں ظاہری طور پر مرد اور عورت کا فرق مٹ چکا ہے مساوات کے جنون میں عورتیں مردوں کی طرح اور مرد عورتوں کی طرح نظر آنے اورکام کرنے کےجنون میں مبتلا ہوچکے ہیں۔لوگ آپریشن کروا کر اور زنانہ یا مردانہ ہارمونز کے انجکشن لگوا کر اپنی جنس تبدیل کروا رہے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کے تخلیق کردہ قوانین فطرت میں بے جار ردوبدل کرنےکی گستاخانہ ،مشرکانہ اور سفاکانہ حرکات جاری ہیں۔صنف نازک کی مشابہت کا مطلب یہ ہے کہ مردکاعورت کی اورعورت کا مرد کی نقالی کرنا مرد کازنانہ چیزیں اور عادتیں جب کہ عورت کامردانہ چیزیں اور عادتیں اختیار کرنا ہے۔مشابہت ایک شرعی اصطلاح ہے جسے تشبہ بھی کہا جاتاہے ۔اگر کوئی شخص اپنا لباس ،حلیہ ،لہجہ ،چال ، بناؤ سنگھار اپنی صنف یا ہم پیشہ لوگوں کے علاوہ کسی اورکا لباس ،حلیہ ،لہجہ ،چال ، بناؤ سنگھار اپنا لے تو اسے تشبہ یا مشابہت کہا جاتا ہے اسلام نے مشابہت یا تشبہ اختیار کرنے سے منع کیا ہے ۔ارشاد نبوی ہے من تشبه بقوم فهو منهم(سنن ابو داؤد) ’’جس نے کسی کی مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے ‘‘ایک اور حدیث میں نبی کریم ﷺ نے مخنث مردوں پر اور اسی طرح مرد بننے والی عورتوں پر بھی لعنت کی ہے۔اس لیے صنف مخالف کی مشابہت حرام اورممنوع کام ہے ۔اس کی روک تھام کےلیے اسلامی حکومت او رمسلمان شہروں کےسربراہوں،امیروں،عاملوں اور کوتوالوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ماتحت علاقوں اورلوگوں میں دین کی تعلیمات عام کریں ،انہیں ممنوعات اور منکرات سے روکیں اور معروف کاموں کی تلقین کریں۔ مسلمان امراء کو چاہیے کہ مصنوعات تیارکرنے والی کمپنیوں پر یہ پابندی عائدکریں کہ وہ لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے الگ الگ شرعی احکام کے مطابق اشیاء تیار کریں۔اگر پھربھی باز نہ آئیں تو پھر انہیں سزادیں جو رسول اللہ ﷺ نے صنف مخالف کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں کودی ۔سیدنا ابو ھریرہ سے روایت ہے کہ نبیﷺکے پاس ایک مخنث کو لایاگیا جس نے ہاتھ پاؤں پر میں مہندی لگائی ہوئی تھی ۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے دیکھ کر فرمایا : یہ ایسا کیو ں کرتا ہے ۔صحابہ کرام نے عرض کیا: یہ عورتوں کی مشابہت کرتا ہے ۔ آپ ﷺ نے اسے نقیع(چراہ گاہ) کی طرف بگا دینے کا حکم دیا ۔ اور اسی طرح صحابہ کرام کے دورِ خلافت میں میں بھی عورتوں کی نقالی کرنے والے مردوں کو یہی سزا دی جاتی رہی ۔زیر نظر کتابچہ ’’ صنف مخالف کی مشابہت ایک مہلک بیماری ‘‘محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کا مرتب شد ہ ہے۔جس میں انہوں نے صنف مخالف کی مشابہت اختیار کرنے کی شرعی حیثیت اور اس کے مہلک نتائج واثرات کو پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ان امور کو بھی ذکر کیا ہے جن کی مشابہت سے ایک مسلمان کو گریز کرنا چاہیے۔۔ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے اصلاحی موضوعا ت پر بیسیوں کتابچہ جات تحریر کیے ہیں جن میں سے بعض تو کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہیں باقی بھی عنقریب اپلوڈ کردئیے جائیں گے۔ محتر م عبد منیب صاحب (مدیر مشربہ علم وحکمت،لاہور) نے اپنے ادارے کی تقریبا تمام مطبوعات ویب سائٹ کے لیے ہدیۃً عنایت کی ہیں اللہ تعالی اصلاح معاشرہ کے لیے ان کی تمام مساعی کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
خطبہ مسنونہ |
|
6 |
سخن وضاحت |
|
8 |
صنف مخالف کی مشابہت |
|
9 |
صنف مخالف کی مشابہت کرنے والے پر لعنت |
|
12 |
وہ ہم میں سے نہیں |
|
13 |
صنف مخالف کی مشابہت ماہرین نفسیات کی نظر میں |
|
17 |
اس بیماری کی وجوہات |
|
19 |
صنف مخالف کی مشابہت ایک صریح دھوکہ |
|
20 |
اسلام میں اس جرم کے انسداد کی تدابیر |
|
21 |
مخلوط معاشرہ اور مشابہت |
|
25 |
ہم جنس پرستی مشابہت کا ایک خبیث انداز |
|
26 |
مشابہت سے گریز کن کن امور میں |
|
31 |
ٹخنے ڈھانکنے میں مشابہت |
|
38 |
زعفرانی رنگ کے کپڑے |
|
41 |
مردوں کا بناؤ سنگھار |
|
44 |
پھولوں کے ہار یا گجرے |
|
48 |
میک اپ |
|
48 |
بالوں کی نمائش کرنا |
|
52 |
مردوں کا داڑھی صاف کرنا |
|
55 |
نسوانی لہجہ |
|
58 |
بچے والدین اور صنف مخالف کی مشابہت |
|
62 |
صنف مخالف کی مشابہت اور امیر شہر کی ذمہ داری |
|
67 |
آخری بات |
|
70 |