محترم قارئین کرام!
اس وقت ششماہی رشد کا ساتواں شمارہ (جنوری تا جون 2017ء ) آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس شمارے کا پہلا مقالہ "علوم عربیہ سے استفادہ میں افراط وتفریط اور اعتدال کی راہیں" کے عنوان سے ہے کہ جس کا موضوع مولانا حمید الدین فراہی کے اصول تفسیر ہیں۔ مقالہ نگار کا کہنا یہ ہے کہ مولانا فراہی نے تفسیر قرآن مجید میں لغت عرب کو بہت زیادہ اہمیت دی ہے اور ان کے نزدیک قرآن مجید کی تفسیر کا اولین اصول، ادب جاہلی ہے۔ مقالہ نگار نے مولانا فراہی کے اس اصول کا تنقیدی اور تجزیاتی مطالعہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اہل سنت والجماعت کا موقف یہ ہے کہ ادب جاہلی مصادر تفاسیر میں سے ایک مصدر ہے لیکن اولین مصدر نہیں ہے لہذا اگر قرآن مجید کی لغوی تفسیر اور اس تفسیر بالماثور میں اختلاف ہو جائے تو پھر حدیث میں موجود تفسیر اور صحابہ کی تفسیر کو اس تفسیر پر ترجیح حاصل ہو گی جو عربی معلی کی روشنی میں کی گئی ہے۔ اور مولانا حمید الدین فراہی صاحب کا موقف اس کے برعکس ہے کہ وہ حدیث میں موجود تفسیر اور صحابہ کی تفسیر پر لغت سے تفسیر کو ترجیح دیتے ہیں اور اس بارے تفسیر بالماثور سے اعتناء نہیں فرماتے ہیں۔ شمارے کے دوسرے مقالے کا عنوان "امام ابن قیم کا منہج بحث وتالیف" ہے۔ امام ابن قیمقرون وسطی کے معروف فقیہ، مصنف اور محقق ہیں اور اس مقالے میں ان کے منہج بحث وتحقیق پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ مقالہ نگار کا کہنا ہے کہ امام ابن قیم ان فقہاء میں سے ہیں جو فقہی اور کلامی اختلاف کی صورت میں مسالک وفرق کی بجائے کتاب وسنت کی طرف رجوع کی دعوت پر زور دیتے ہیں۔ اور اگر کوئی مسئلہ صراحتا کتاب وسنت میں منقول نہ ہو تو اقوال صحابہ کو حجت سمجھتے ہیں۔ مقالہ نگار کی تحقیق کے مطابق امام ابن قیمکسی بھی مسئلہ پر تحقیق کرتے ہوئے اس کے جمیع جوانب کا احاطہ بہت ہی منظم صورت میں پیش کرتے ہوئے کسی رائے کو راجح قرار دیتے ہیں۔ وہ استدلال واستنباط میں شریعت کے مقاصد اور حکمتوں کو مد نظر رکھنےکے علاوہ تقوی واحسان کی کیفیات کو بھی اس سارے عمل کا لازمی جزء سمجھتے ہیں۔ تیسرے مقالے کا موضوع "قانون اتمام حجت اور قانون جہاد: ایک تجزیاتی مطالعہ" ہے۔ اس مضمون میں راقم نے جاوید احمد غامدی صاحب کے قانون اتمام حجت اور قانون جہاد کا ایک تجزیاتی اور تنقیدی مطالعہ پیش کیا ہے۔ جاوید احمد غامدی صاحب کے بقول قرآن مجید میں جس اقدامی قتال کا ذکر ہے، وہ رسول اللہ ﷺ کا خاصہ ہے لہذا رسول اللہ ﷺ کے بعد کسی قسم کا اقدامی قتال جائز نہیں ہے البتہ دفاعی جہاد ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ اقدامی جہاد در اصل اللہ کی طرف اس قوم کے لیے ایک عذاب تھا کہ جس نے رسول اللہﷺ کو ماننے سے انکار کر دیا تھا اور اس عذاب کو وہ "قانون اتمام حجت" کا نام دیتے ہیں کہ یہ عذاب ان سابقہ انبیاء کی اقوام پر نازل ہوتا رہا ہے کہ جنہوں نے اپنے وقت کے نبی کا انکار کر دیا تھا۔ راقم کی رائے میں اقدامی جہاد کے بارے یہ نقطہ نظر قرآن مجید اور سنت رسول ﷺ کے نصوص کے مطابق نہیں ہے۔ چوتھا مقالہ ایسی روایات کی تحقیق کے متعلق ہے کہ جن میں بعض ایسی سورتوں کو قرآن مجید کا حصہ کہا گیا ہے جو کہ امر واقعہ میں قرآن مجید کا جز نہیں ہیں۔ یہ اصطلاحا قراءت شاذہ کا موضوع ہے یعنی ایسی قراءات کہ جن کے قرآن مجید ہونے کا دعوی تو کیا گیا ہو لیکن وہ بطور قرآن ثابت نہ ہو سکی ہوں۔ ان قراءات میں سورۃ الخلع اور سورۃ الحفد کی قراءات بھی ہیں کہ جن کے بارےمروی تمام روایات ضعیف اور غیر ثابت شدہ ہیں۔ ڈاکٹر حافظ محمد زبیر
عناوین |
صفحہ نمبر |
اداریہ مدیر |
9 |
علوم عربیہ سے استفادہ میں افراط وتفریط اور راہ اعتدال ڈاکٹر حافظ انس نضر |
11 |
امام ابن قیم الجوزیۃ کا منہج بحث و تالیف ڈاکٹر بکر بن عبد اللہ ابو زید، قاری محمد مصطفی راسخ |
64 |
قانون اتمام حجت اور قانون جہاد: ایک تجزیاتی مطالعہ ڈاکٹر حافظ محمد زبیر، ڈاکٹر حافظ حسین ازہر |
86 |
سورة الخلع اور سورة الحفد سے متعلق روایات کا تحقیقی جائزہ ڈاکٹر عرفان اللہ ،ساجد محمود |
112 |