سیدنا فاروق اعظم کی مبارک زندگی اسلامی تاریخ کاوہ روشن باب ہے جس نےہر تاریخ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ آپ نے حکومت کے انتظام وانصرام بے مثال عدل وانصاف ،عمال حکومت کی سخت نگرانی ،رعایا کے حقوق کی پاسداری ،اخلاص نیت وعمل ،جہاد فی سبیل اللہ ،زہد وعبادت ،تقویٰ او رخوف وخشیت الٰہی او ردعوت کے میدانوں میں ایسے ایسے کارہائےنمایاں انجام دیے کہ انسانی تاریخ ان کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔ انسانی رویوں کی گہری پہچان ،رعایا کے ہر فرد کے احوال سے بر وقت آگاہی او رحق وانصاف کی راہ میں کوئی رکاوٹ برداشت نہ کر نےکے اوصاف میں کوئی حکمران فاروق اعظم کا ثانی نہیں۔ آپ اپنے بے پناہ رعب وجلال اور دبدبہ کے باوصف نہایت درجہ سادگی فروتنی اورتواضع کا پیکر تھے ۔ آپ کا قول ہے کہ ہماری عزت اسلام کے باعث ہے دنیا کی چکا چوند کے باعث نہیں۔ سید ناعمر فاروق کے بعد آنے والے حکمرانوں میں سے جس نے بھی کامیاب حکمران بننے کی خواہش کی ،اسے فاروق اعظمؓ کے قائم کردہ ان زریں اصول کو مشعل راہ بنانا پڑا جنہوں نے اس عہد کے مسلمانوں کی تقدیر بدل کر رکھ دی تھی۔ سید نا عمر فاروق کے اسلام لانے اور بعد کے حالات احوال اور ان کی عدل انصاف پر مبنی حکمرانی سے اگاہی کے لیے مختلف اہل علم اور مؤرخین نے کتب تصنیف کی ہیں۔اردو زبان میں شبلی نعمانی ، ڈاکٹر صلابی ، محمد حسین ہیکل ،مولانا عبد المالک مجاہد(ڈائریکٹر دار السلام) وغیرہ کی کتب قابل ذکر ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب ’’سیرت عمر فاروق بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔جوکہ تفسیر دعوۃ القرآن کے مصنف مولانا سیف اللہ خالد ﷾ کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب خلیفۂ ثانی سیدنا عمر فاروق کی حیات مبارکہ کےحالات وواقعات اور کارناموں پر مشتمل ہے ۔ محترم ابو نعمان سیف اللہ خالد﷾ نےبڑی محنت اورعرق ریزی کے ساتھ اسے ترتیب دیا ہے او رحالات واقعات کوبیان کرنے میں ثقاہت و صداقت کوملحوظ خاطر رکھا ہے ۔ موضوع اور ضعیف روایات سے مکمل اجتناب کرتے ہوئے اس عبقری شخصیت کی زندگی کی سچی تصویر پیش کی ہے ۔تاکہ قارئین کےسامنے مستند اور قابل اعتماد تاریخی حقائق آنے کے بعد ذہنوں میں پید ا ہونے والے شکوک وشبہات اور اعتراضات کاازالہ ہوسکے ۔اس کتاب میں مذکور احادیث ، روایات اور آثار واقوال کی تحقیق وتخریج ابوالحسن سید تنویر الحق شاہ ﷾ نے کی او ران کی اصل مآخذ کے ساتھ مراجعت اور تہذیب وتسہیل کا لائق تحسین کام ابو عمر محمد اشتیاق اصغر نے کیا ہے ۔یہ کتاب سیروتواریخ میں ایک منفرد اور شاندار اضافہ ہے ۔ جسے دارالاندلس نےحسنِ طباعت سے آراستہ کیا ہے۔موصوف کا یہ علمی اور تحقیقی کام قابل تعریف اور لائق تحسین ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے اور ان کی دینی خدمات کو قبول فرمائے ۔ اور تمام اہل اسلام کو صحابہ کرام کی طر ح زندگی بسر کرنے کی اور عالم اسلام کے حکمرانوں کو سیدنا عمر فاروق کے نقشے قدم پرچلنے کی توفیق عطا فرمائے(آمین) (م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
|
|
فہرست |
|
|
عرض ناشر |
|
23 |
عرض مولف |
|
25 |
ولادت تا ہجرت |
|
|
سیدنا عمر فاروقؓ کانام ونسب |
|
31 |
لقب |
|
32 |
پیدائش |
|
35 |
جسمانی اوصاف |
|
33 |
والدہ محترمہ |
|
34 |
سیدنا عمرؓ کی بیو یاں |
|
35 |
زینب بنت مظعو ن ؓ |
|
35 |
ام کلثوم بنت جرول |
|
35 |
جمیلہ بنت ثابت |
|
35 |
ام کلثوم بنت علی |
|
35 |
عاتکہ بنت زید |
|
36 |
ام حکیم بنت الحارث |
|
36 |
سیدنا عمرؓ کی لونڈیاں |
|
37 |
لہیہ |
|
37 |
فکہیہ |
|
37 |
سیدنا عمرؓ زمانہ جاہلیت میں |
|
38 |
تحریر تقریر سے ا ٓشنا |
|
38 |
بچپن میں اونٹ چرانا |
|
39 |
تجارت کے پیشے منسلک ہونا |
|
40 |
کمزور ایمان والوں پر ظلم وجور |
|
41 |
اللہ تعالیٰ نے عمر ﷺ کے قبول اسلام کے لیے اسباب مہیا کر دیے |
|
42 |
سید نا عمرؓ کے قبول اسلام |
|
44 |
قبول اسلام اور مشکلات |
|
45 |
سیدناعمؓ کے قبو اسلام کا اسلامی دعوت پر اثر |
|
47 |
سیدنا عمرؓ اور ہجرت مدینہ |
|
49 |
باجماعت ہجرت |
|
49 |
دوران ہجرت ایثار او ر اخوت اسلامی کا عظیم مظاہرہ |
|
50 |
اذان کےلیے مشورہ |
|
56 |
قرآن کریم سے سیدنا ؓ کی موافقت |
|
57 |
مقا م ابراہیم ، پردہ ااور امہات المو منین کے بارے میں موافقت |
|
57 |
منا فقین کی نماز جنازہ نہ پڑھنے میں موافقت |
|
59 |
بدر کے قیدیوں کے بارے میں موافقت |
|
62 |
اسباب نزول سے واقفیت |
|
64 |
سیدنا عمرؓ کا بعض آیا ت کے نزول کا سبب بننا |
|
65 |
رسول اللہ ﷺ سے بعض ا ٓیات کا تفہیم |
|
66 |
سیدنا عمرؓ سے بعض آیات کی تفسیر |
|
67 |
سیدنا عمرؓ رسول اللہ ﷺ کی صحبت میں |
|
70 |
کتاب و سنت کی تعلیم کے حریص |
|
70 |
تلاوت قرآن میں رسول اللہ ﷺ کی قراءت اور لہجے کا اہتمام |
|
70 |
سیدنا عمرؓ کا وسیع علم عطا ہونے کی بنوی گواہی |
|
72 |
رسول اللہ ﷺ سے والہانہ محبت |
|
73 |
جہادی میدانوں میں |
|
77 |
سیدنا عمرؓ میدان جہاد میں |
|
77 |
بد رکے سب سے پہلے شہید ہونا عمر ؓ کے غلام |
|
78 |
سردار ان کفار کا میدان بدر میں انجام |
|
78 |
مقتولین بد ر سے نبی ﷺ کا کلام اور عمرؓ کا استفسار |
|
78 |
سرادارن کفر کے قتل کی تجویز |
|
80 |
فہم و فراست |
|
82 |
غزوہ احد |
|
84 |
سیر ت عمرفاروقؓ |
|
|
کفر کے امام ابو سفیان کا للکارتے ہوئے |
|
84 |
غزوہ بنی مصطلق |
|
86 |
منافق کی گرد ن اڑانے کی اجازت لیتے ہوئے |
|
86 |
زید بن ارقم ؓ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے |
|
87 |
غزوہ خندق |
|
88 |
کفار قریش کو بر ابھلا کہتے ہوئے |
|
88 |
صلح حدیبیہ |
|
89 |
زرہ پہن کر بیعت رضوان کو سعادت پانے والے |
|
89 |
بیعت رضوان میں رسول اللہ ﷺ کا ہاتھ تھا مے ہوئے |
|
90 |
صلح حدیبیہ کے مو قع پر سیدنا عمر ؓ کاغم و اضطراب |
|
91 |
صلح حدیبیہ کے بعد واپسی پ رخشیت الٰہی |
|
94 |
سیدنا عمرؓ کا اپنی مشر ک بیویوں کو طلاق دینا |
|
96 |
غزوہ خیبر |
|
97 |
سیدنا عمر ؓ کی غزوہ خیبر میں شرکت |
|
97 |
غزوہ خیبر میں دوسرےدن کے سالار |
|
97 |
خیبر کے دن کے علاوہ میں نے کبھی امارت کی خواہش نہیں کی |
|
97 |
خیبر کی زمین اللہ کے راستے میں وقف کرتے ہوئے |
|
98 |
اعلان کرتے ہوئے کہ جنت میں صرف مومن ہی داخل ہوںگئے |
|
99 |
فتح مکہ |
|
100 |
نبی ﷺ کا راز افشا کرنے والے کے قتل کی اجازت مانگنا |
|
100 |
سیرت عمر فاروقؓ |
|
|
عمر! میں نے جان بوجھ کر ایک وضو سے کئی نمازیں پڑھی ہیں |
|
102 |
غزوہ ں حنین |
|
103 |
غزوہ حنین میں رسول اللہﷺ کے ساتھ ثابت قدمی |
|
103 |
حنین کی عارضی شکست پر تبصرہ |
|
104 |
سید نا ابو قتا دہ ؓ کے حق کا دفاع کرتے ہوئے |
|
105 |
ہو ازن سے ملنے والی لونڈی اپنے بیٹے کو ہبہ کردی |
|
106 |
بنو ت و رسالت پر حملہ کرنے والے کے قتل کی اجازت مانگنا |
|
106 |
بعلی ٰ بن امیہ ؓ کی خواہش پوری کروانا |
|
107 |
اتباع رسول میں حسین کی لونڈ یا ں کو آزاد کرنا |
|
108 |
غزوہ تبوک |
|
110 |
اپنا ا ٓدھا مال اللہ کی راہ میں پیش کرتے ہوئے |
|
110 |
بھو ک کے وقت نبی ﷺ سے برکت کی دعا کروانا |
|
111 |
مدنی معاشرہ میں کردار اور بعض فضائل |
|
|
مدنی معاشرہ میں عمر ؓ کا کردار |
|
115 |
رسول اللہﷺ کا سائل کے بارے میں عمرؓ سے استفسار |
|
115 |
عمرؓ کی رائے کا رسو ل اللہﷺ کی رائے کے موافق ہونا |
|
117 |
آباو اجد اد کی قسم کھانے سے ممانعت |
|
120 |
توکل علی اللہ کی ترغیب دینا |
|
120 |
ہم اللہ کے رب ، اسلام کے دین اور محد ﷺ کے نبی ہونے پر خو ش ہیں |
|
121 |
سیرت عمر فاروقؓ |
|
|
صدقہ واپس لینے والے کاحکم |
|
121 |
سیدنا عمرؓ کے صد قات اور وقف املاک |
|
122 |
سیدنا عمر بن خطاب ؓ کوتحفہ نبوی |
|
124 |
سیدنا عمرؓ کا اپنے بیٹے کی ہمت افزائی کرنا |
|
125 |
رسول اللہﷺ کی ذات سے برکت کے حصول پر یقین |
|
125 |
سیدہ حفصہ بنت عمرؓ کی رسو اللہﷺ سے شادی |
|
126 |
ازواج مطہرات کا نبی ﷺ سے اختلا ف اور سید نا عمر ؓ کا کر دار |
|
128 |
سیدنا عمر ؓ بحیثیت عامل |
|
135 |
سیدنا عمر ؓ کے فضائل و مناقب |
|
138 |
زبان رسالت سے ایمان کی تصدیق |
|
138 |
علم پرگواہی |
|
139 |
دین پر گواہی |
|
139 |
سیدنا عمر ؓ کا شیطان پر رعب |
|
140 |
سیدنا عمرؓ کو صاحب الہام ہونے کااعزاز |
|
141 |
سیدنا عمرؓ کے لیے عبقری ہونے کا اعزاز |
|
142 |
سیدنا عمر ؓ کو جنت کے محل کی بشارت |
|
143 |
سید نا عمرؓ کے لیے جنت کی بشارت |
|
145 |
صدیق اکبر ؓ کے بعد محبوب ترین شخصیت |
|
145 |
رسول اللہ ﷺ کی وفات کے وقت کردار |
|
147 |
رسو ل اللہ ﷺ کے مرض الموا ت میں سیدنا عمر ؓ کاجماعت کروانا |
|
147 |
سیرت عمر فاروقؓ |
|
|
رسول اللہﷺ کے مر ض الموت میں ان کے آرام کے ممتنی |
|
148 |
سید نا عمر ؓ کا وفات رسول ْﷺ پر مو قف |
|
149 |
عہد صدیقی میں کردار |
|
|
خلافت صدیقی میں سید نا عمر ؓ کا کردار |
|
155 |
سیدنا ابو بکر ؓ کی امامت و خلافت پر لوگوں کو جمع کرنا |
|
155 |
مانعین زکوٰۃسے متعلق سیدنا عمر ؓ کی رائے |
|
159 |
ابو مسلم خولانی کا آگ سے زندہ نکل ا ٓنا |
|
161 |
قرآن کریم کی تدوین |
|
163 |
عہد فاروقی |
|
|
عہد فاروقی |
|
169 |
سیدنا عمر ؓ کا تقرر |
|
169 |
خلافت عمر پر احادیث سے اشارات |
|
173 |
اقوال صحابہ ؓ سے دلائل |
|
176 |
سیدنا عمر ؓ کی خلافت پر اجماع |
|
178 |
سیدناعمر ؓ کا نظام خلافت |
|
180 |
سیدنا عمر ؓ کا نظام شوری ٰ |
|
184 |
سیدنا عمر ؓ کا نظام عدل و مساوات |
|
189 |
عہد فاروقی میں مذہبی آزادی |
|
194 |
سیرت عمر فاروقؓ |
|
|
نقل مکانی کاحکم |
|
195 |
امن عامہ اور ملکیت کی آزادی |
|
197 |
آزادی فکر |
|
199 |
بیت المال سے سیدنا عمر ؓ کا حصہ |
|
202 |
ہجری سال کا آغاز |
|
206 |
سیدنا عمر ؓ کا زہد وورع |
|
209 |
سید نا عمر ؓ کی پرہیز گاری |
|
211 |
سیدنا عمر ؓ کا عجز و انکسار |
|
212 |
سیدنا عمر ؓ کی بردباری |
|
213 |
خاندان کے مالی امور میںاحتیاط برتنا |
|
216 |
بیٹے عبداللہ ؓ کا واقعہ |
|
216 |
سیدناابو موسیٰ ؓ کی سیدنا عمر کےبیٹوں سے بیع سلف |
|
217 |
اسامہ ؓ کو اپنے بیٹے پر عطیہ میں ترجیح |
|
218 |
ام سلیط ؓ زیادہ حق دار ہے |
|
219 |
امہات المو منین ؓ کے وظائف کا تقرر |
|
220 |
اہل بیت کےساتھ محبت و شفقت بھر ا برتاو |
|
222 |
ازواج مطہرات کے لیے حج کے خصوصی انتظامات |
|
222 |
سیدنا علی ؓ اور ان کی آل سے حسن سلوک |
|
223 |
سیدنا علی اور سیدناعباس ؓ کے مقدمے کی سماعت |
|
224 |
سیدنا عباس اور اس کے بیٹے سیدنا عبداللہ ؓ کا احترام |
|
227 |
سیرت عمر فاروقؓ |
|
|
بحیثیت امیر المو منین معاشرتی کردار |
|
230 |
عورتوں سے حسن سلوک |
|
230 |
خفاف بن ایماء غفاری ؓ کی بیٹی کی حوصلہ افزائی |
|
230 |
شوہر کے بارے میں ایک خاتون کی شکایت کا ازالہ |
|
231 |
عدی بن حاتم ؓ کی تحسین |
|
233 |
اویس قرنی ؓ کی تو قیر اور ان سے دعا کی درخواست |
|
234 |
سیدنا عمر ؓ کی دلی آرزو |
|
237 |
سید نا عمر ؓ کا رعب و دبدبہ |
|
237 |
عوام کے مسائل حل کرنے کی تڑپ |
|
238 |
لو گو ں کو اپنی صحت کا خیال رکھنے کی نصیحت |
|
239 |
توحید کی حفاظت اور بد عات سے جنگ |
|
241 |
اے حجراسود! تو نفع و نقصان کا مالک نہیں |
|
241 |
ایک میت کی دریافت اور خفیہ تدفین |
|
242 |
اقتدار و اتباع نہ کہ بدعت و اختر اع |
|
244 |
قنوت نازلہ کا اہتمام |
|
245 |
نماز کا اہتمام |
|
246 |
مساجد میں شور غل سے منع کرنا |
|
247 |
خواتین کا مسجد میں نماز ادا کرنا |
|
247 |
سید نا عمر ؓ اور نماز تراویح |
|
248 |
بازاروں کی خبر گیری |
|
249 |
سیرت عمر فاروقؓ |
|
|