خلافت وامارت کا نظام دنیا میں مسلمانوں کی ملی وحدت اور مرکزیت کی علامت ہے ۔ عہدِ نبوت میں رسول اللہ ﷺ کی ذاتِ مبارک کودنیائے اسلام میں مرکزی حثیت حاصل ہے تھی اور اس مبارک عہد میں امت کی قیادت وسیادت کامنصب آپ ہی کے پاس تھا۔ آپ ﷺ کے بعد لوگوں کی راہنمائی اور اسلامی مرکزیت کوبراقراررکھنے کے لیے خلفائے راشدین آپ ﷺ کے جانشین بنے۔ خلفائے راشدین کا دورِ حکومت تاریخ اسلام کاایک تابناک اورروشن باب ہے ا ن کےعہد زریں میں عظیم الشان فتوحات کی بدولت اسلامی سلطنت کی حدود اطراف عالم تک پہنچ گئیں ۔انہوں نے اس دور کی بڑی بڑی سلطنتوں کوشکست دے کر پرچم ِ اسلام کو مفتوحہ علاقوں میں بلند کیا اور باطل نظاموں کو ختم کر کے ایک مضبوط ، مستحکم اور عظیم الشان اسلامی کی بنیاد رکھی ۔عہد نبوت کےبعد خلفائے راشدین کا دورِ خلافت عدل وانصاف پر مبنی ایک مثالی دورِ حکومت ہے جو قیامت تک قائم ہونے والی اسلامی حکومتوں کےلیے رول ماڈل ہے۔خلفائے راشدین کے مبارک دور کا آغاز سیدنا ابو بکر صدیق کے دورِ خلافت سے ہوتا ہے ، ان کے بعد سیدنا عمر فاروق اور سیدنا عثمان کا دور آتا ہے ۔ سیدنا عثمان کے بعد سیدنا علی المرتضیٰ چوتھے خلیفہ راشدبنے ۔ان کے زمامِ خلافت سنبھالتے ہی فتنۂ تکفیر اور فتنۂ خوارج جیسے بڑے برے فتنوں نے سر اٹھا یا اور مسلمانوں کے باہمی جھگڑوں اور اختلافات میں بڑی شدت آگئی او رنوبت صحابہ کرام کے درمیان جنگ تک پہنچ گئی اور واقعۂجمل اور جنگِ صفین جیسے خون ریز واقعات رونما ہوئے ۔سیدناعلی آنحضرت ﷺ کے چچا ابو طالب کے بیٹے تھے اور بچپن سے ہی حضورﷺ کے زیر سایہ تربیت پائی تھی بعثت کے بعد جب حضور ﷺ نے اپنے قبیلہ بنی ہاشم کے سامنے اسلام پیش کیا تو سیدناعلی نے سب سے پہلے لبیک کہی اور ایمان لے آئے۔اس وقت آپ کی عمر آٹھ برس کی تھی ہجرت کی رات نبی کریم ﷺ آپ کو ہی اپنے بستر پر لٹا کر مدینہ روانہ ہوئے تھے۔ ماسوائے تبوک کے تمام غزوات حضور ﷺ کے ساتھ تھے۔لڑائی میں بے نظیر شجاعت اور کمال جو انمردی کا ثبوت دیا۔آحضرت ﷺ کی چہیتی بیٹی سیدہ فاطمۃ الزہرا کی شادی آپ ہی کے ساتھ ہوئی تھی۔حضور ﷺ کی طرف سے خطوط اور عہد نامے بھی بالعموم آپ ہی لکھا کرتے تھے۔پہلے تین خلفاء کے زمانے میں آپ کو مشیر خاص کا درجہ حاصل رہا اور ہر اہم کام آپ کی رائے سے انجام پاتا تھا۔سیدنا علی بڑے بہادر انسان تھے۔ سخت سے سخت معر کوں میں بھی آپ ثابت قدم رہے ۔بڑے بڑے جنگو آپ کے سامنے آنے کی جر ات نہ کرتے تھے۔آپ کی تلوار کی کاٹ ضرب المثل ہوچکی ہے۔شجاعت کے علاوہ علم وفضل میں بھی کمال حاصل تھا۔ایک فقیہ کی حیثیت سے آپ کا مرتبہ بہت بلند ہے۔آپ کے خطبات سے کمال کی خوش بیانی اور فصاحت ٹپکتی ہے۔خلیفۂ ثالث سید عثمان بن عفان کی شہادت کے بعد ذی الحجہ535میں آپ نے مسند خلافت کو سنبھالا۔آپ کا عہد خلافت سارے کاسارا خانہ جنگیوں میں گزرا۔اس لیے آپ کو نظام ِحکومت کی اصلاح کے لیے بہت کم وقت ملا۔تاہم آپ سے جہاں تک ممکن ہوا اسے بہتر بنانے کی پوری کوشش کی۔ فوجی چھاؤنیوں کی تعداد میں اضافہ کیا۔صیغہ مال میں بہت سی اصلاحات کیں ۔جس سے بیت المال کی آمدنی بڑھ گئی۔عمال کے اخلاق کی نگرانی خود کرتے اور احتساب فرماتے۔خراج کی آمدنی کا نہایت سختی سے حساب لیتے۔ذمیوں کے حقوق کا خاص خیال رکھتے۔ عدل وانصاف کارنگ فاروق اعظم کے عہد سے کسی طرح کم نہ تھا۔محکمہ پولیس جس کی بنیاد سیدنا عمر نے رکھی تھی۔اس کی تکمیل بھی سیدناعلی کے زمانے میں ہوئی۔ نماز فجر کے وقت ایک خارجی نے سیدنا علی پر زہر آلود خنجر سے حملہ کیا جس سے آپ شدید زخمی ہوگئے ۔اور حملہ کے تیسرے روز رحلت فرماگئے۔انتقال سے پہلے تاکید کی کہ میرے قصاص میں صرف قاتل ہی کو قتل کیا جائے کسی اور مسلمان کا خون نہ بھایا جائے۔خلفائے راشدین کی سیرت امت کےلیے ایک عظیم خزانہ ہے اس میں بڑے لوگو ں کےتجربات،مشاہدات ہیں خبریں ہیں امت کے عروج اور غلبے کی تاریخ ہے ۔ اس کےمطالعہ سے ہمیں دیکھنے کا موقع ملتا ہے کہ کن کن مواقع پر اہل حق کوعروج وترقی ملی ۔خلفاء راشدین کی سیرت شخصیت ،خلافت وحکومت کےتذکرہ پر مشتمل متعد د کتب موجود ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’سیرت علی ‘‘ تفسیر دعوۃ القرآن کے مصنف مولانا سیف اللہ خالد ﷾ کی تصنیف ہے جوکہ سیدنا علی کےحالات زندگی طرز حکومت اور کارناموں پر مشتمل ہے فاضل مصنف نے قرآن وحدیث اورمستند روایات کی روشنی میں ’’عہد خلافت علی ‘‘ میں رونما ہونے والے واقعات اور تاریخی حقائق کوپیش کیا اوران حقائق کا ذکر کرتے ہوئے اس دور کی حقیقی اورسچی تصویر پیش کی ہے۔جھوٹی اورمن گھڑت روایات ، قصوں اور کہانیوں کےنتیجے میں قارئین کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے اشکالات اور شکوک وشبہات کودور کیا ہے اور خیر القرون کی جماعت ِ صحابہ کے بارے میں کتاب وسنت پر مبنی صحیح موقف اور منہج سلف کی وضاحت کی ہے۔ اس کتاب میں مذکور احادیث ، روایات اور آثار واقوال کی تحقیق وتخریج ابوالحسن سید تنویر الحق شاہ ﷾ نے کی او ران کی اصل مآخذ کے ساتھ مراجعت اور تہذیب وتسہیل کا لائق تحسین کام ابو عمر محمد اشتیاق اصغر نے کیا ہے ۔یہ کتاب سیروتواریخ میں ایک منفرد اور شاندار اضافہ ہے ۔ جسے دارالاندلس نےحسنِ طباعت سے آراستہ کیا ہے۔ مصنف موصوف اس سے پہلے سیرت ابو بکر صدیق ، سیرت عمرفاروق اور سیرت عثمان غنی قارئین کی نذر کر چکے ہیں ۔ ان کی قابل قدر تصنیفات اہل علم اور عام قارئین میں دادِ تحسین حاصل کرچکی ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے اور ان کی دینی خدمات کو قبول فرمائے ۔ اور اس کتاب کوقارئین کےلیے خلیفۂ رابع سیدنا علی المرتضیٰ کی سیرت وکردار کو اپنانے کا ذریعہ بنائے ( آمین) (م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
|
|
فہرست |
|
|
عرض ناشر |
|
17 |
عرض مولف |
|
21 |
باب۔1 |
|
ٍ |
سیدنا علیؓ کانا م ونسب |
|
27 |
کنیت |
|
28 |
ابو حسن بھی ا ٓ پکی کنیت بھی |
|
29 |
والد |
|
30 |
والدہ |
|
36 |
سیدنا علیؓ کی شخصی و جاہت اور جسمانی اوصاف |
|
37 |
سیدنا علی ؓ کا قبول اسلام |
|
38 |
سیدنا علی ؓ کی بت شکنی |
|
40 |
ابوذر ؓ کا قبول اسلام اور سیدنا علی ؓ |
|
42 |
سیدنا علی ؓ کی نبی ﷺ پر جاں نثاری |
|
45 |
سیدنا علیؓ سے متعلق نازل ہونے والی آیات |
|
51 |
تقدیر علیؓ ا ٓیات قرآنی کی تفسیر کرتے ہوئے |
|
52 |
دلائل نبوت سے متعلق علیؓ سے مروی احادیث |
|
65 |
حدیث رسول ﷺ کے بیان میں انتہائی احتیاط |
|
66 |
رسول اللہﷺ پر جھوٹ باندھنے والے کا وبال |
|
66 |
رسول اللہ ﷺ کی تکذیب کے اسباب سےاجتناب |
|
67 |
سیدنا علی ؓ اور اتبا ع سنت |
|
69 |
مسکرانے میں بھی اتباع |
|
69 |
طریقہ وضو میں اتباع |
|
70 |
مخلوق کی اطاعت صرف نیکی کے کاموں میں ہے |
|
71 |
نبی ﷺ کا علی ؓ کو علم میں خاص نہ کرنا |
|
73 |
سیدنا علی ؓ کا سیدہ فاطمہ ؓ سے نکاح |
|
75 |
سیدہ فاطمہ ؓ کا زہد قناعت اور صبر |
|
75 |
سیدہ فاطمہ ؓ کا زہد قناعت اور صبرر |
|
75 |
ہماری جانیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں |
|
79 |
رسول اللہﷺ کی سیدہ فاطمہ ؓ سے محبت |
|
80 |
دنیا و آخرت کی سرداری |
|
83 |
سیدنا علی ؓ کے بیٹے حسن وحسین ؓ |
|
86 |
سید نا حسن ؓ کی فضیلت احادیث کی روشنی میں |
|
86 |
سید نا حسین ؓ کے فضائل |
|
89 |
سید نا حسن اور حسین ؓ کے مشترکہ فضائل |
|
90 |
سیدنا علی ؓ کا غزوات میں کردار |
|
94 |
غزوہ بدر میں کردار |
|
94 |
غزوہ احد میں کردار |
|
96 |
واقعہ افک اور سیدنا علی ؓکا کردار |
|
97 |
غزوہ خندق میں کردار |
|
98 |
صلح حدیبیہ میں کردار |
|
99 |
غزوہ خیبر میں کردار |
|
101 |
فتح مکہ سے پہلے قریش کےمفاد کی جاسوسی کو ناکام بنانے میں کردار |
|
104 |
فتح مکہ کے موقع پر جعدہ کو قتل کرنے کی کوشش کرنا |
|
107 |
غزوہ حنین میں |
|
108 |
غزوہ تبوک میں کردار |
|
109 |
سیدنا علی ؓ عمرۃ القضا میں |
|
110 |
پہلا حج اور سیدنا علی ؓ کا کردار |
|
111 |
سیدناعلی ؓ ارو وفد نجران کو دعوت مبا ہلہ |
|
113 |
سیدنا علیﷺ یمن میں بطور داعی وقاضی |
|
114 |
حجتہ الوداع اور گوشت کی تقسیم کی ذمہ داری |
|
118 |
نبی ﷺ سے خلافت سے متعلق سوال نہ کرنا |
|
124 |
باب۔2 |
|
|
سیدنا علیؓ عہد صدیقی میں |
|
129 |
رسول اللہﷺ کی وفات اور خلیفہ کا انتخاب |
|
129 |
سیدنا ابوبکر ؓ کی خلافت پر سیدنا علی ؓ کی بیعت |
|
129 |
علی ؓ کی زبان سے ابو بکر ؓ کی فضیلت |
|
135 |
میراث نبوی ، ابو بکر اور فاطمہ ؓ کا معاملہ |
|
139 |
سیدنا علی ؓ عہد فاروقی میں |
|
143 |
سیدنا علی اور سید نا عمرؓ کے تعلقات |
|
144 |
عہد فاروقی میں سیدنا علیؓ کے عدالتی فیصلے |
|
144 |
آل علی ؓ سے سیدنا عمرؓ کے تعلقات |
|
145 |
سید ام کلثو م بنت علی ؓ سے سیدنا عمرؓ کا نکاح |
|
146 |
سیدناعلی اور عباس ؓ عمرؓ کی عدالت میں |
|
147 |
خلافت کے لیے منتخب کمیٹی میں علی ؓ کا نام |
|
151 |
سیدنا علی ؓ عہد عثمانی میں |
|
153 |
سید نا علی ؓ کا سیدنا عثمان ؓ کی بیعت کرنا |
|
153 |
عہد عثمانی میں حدود کی تنفید سیدنا علی ؓ کے سپرد |
|
155 |
سید نا علی ؓ کے ہاں سیدنا عثمان ؓ کا مقام |
|
157 |
سیدنا عثمان ؓ کی طرف سے بلو ا ئیوں کے ساتھ مذکرات |
|
158 |
سید نا علی ؓ سیدنا عثمانی ؓ کے دفاع میں پتھر کھاتے ہوئے |
|
159 |
آل علی ؓ سیدنا عثمان ؓ کا دفا ع کرتے ہوئے |
|
161 |
باب۔3 |
|
|
سیدناعلیؓ کام منصب خلافت کے لیے انتخاب |
|
167 |
سید نا علیؓ ہی خلافت کے سب سے زیادہ مستحق اور موزوں تھے |
|
168 |
سیدنا علیؓ کے فضائل و منا قب |
|
176 |
سیدنا علی ؓ کی علمی و دینی بصیرت |
|
185 |
تمام قرآنی آیات کےنزول کا علم رکھنے والے |
|
186 |
مسائل کے استفسار میں حیا ما نع نہیں |
|
188 |
علم اور عمل ساتھ ساتھ |
|
189 |
لو گو ں اور عمل ساتھ ساتھ |
|
189 |
لو گوں کی سوا ل پو چھنے کی دعوت دینے والے |
|
190 |
لو گوں کی سہولت کے لیے حج تمتع کا احرام باندھتے ہوئے |
|
190 |
صحابہ کرام ؓ میں سب سے بڑے عالم |
|
192 |
فتویٰ میں حجت کی حیثیت رکھنے والے |
|
192 |
افتاد قضا میں شیخین سے اختلاف کرنا پسند سمجھنے والے |
|
192 |
وتر ادا کرنےکا طریقہ |
|
193 |
سیدنا علی ؓ سے منقول چند مسنون دعائیں |
|
194 |
سواری کی دعا |
|
194 |
نماز کی مسنون دعائیں |
|
195 |
دفن کے بعد ہر قبر پر دعا |
|
198 |
امر با لمعروف اور نہی عن المنکر کا اہتمام |
|
199 |
سیدنا علی ؓ اور بت شکنی |
|
199 |
رسو ل اللہ ﷺ کے ساتھ مل کر بیت اللہ کے بتوں کو توڑتے ہوئے |
|
199 |
جاہلیت کے نشانات مٹانے کے حریص |
|
201 |
زنادقہ اور مرتدین کو نذر ا ٓتش کرنا |
|
201 |
مر تد بت پرستوں کو آگ میں جلانے والے |
|
203 |
مر تد ین کی طر ف لشکر روانہ کرتے ہوئے |
|
204 |
حدود اللہ کے قیام کا حکم دیتے ہوئے |
|
205 |
رعایا سے عدل و انصاف |
|
205 |
مریض کی عیادت کی فضیلت بیان کرتے ہوئے |
|
207 |
بازاروں میں دعوت و اصلاح کا کام کرنے والے |
|
208 |
عوام کو اخلاق حسنہ کی ترغیب دیتے ہوئے |
|
208 |
قصہ گوئی کی بد عت کا ظہور اور سیدنا علیؓ کی محاذ آرائی |
|
209 |
زنا کاری کی شناعت بیان کرتے ہوئے |
|
210 |
گم شدہ جانور وں کے بارے میں اہتمام |
|
211 |
عاملین کی تر بیت واصلاح کا فریضہ |
|
212 |
ایک زانی راہب کا قصہ |
|
212 |
سید نا علیؓ کی فقاہت |
|
215 |
ہدایت اور سیدھا پن طلب کرنے کاحکم |
|
215 |
پانی کی عد م مو جودگی میں تییم کی تعلیم |
|
215 |
خاص مواقع پر غسل کی تعلیم |
|
216 |
سدل کی حالت میں نماز پڑھنا |
|
216 |
جوتو ں پر مسح اور انھیں اتار کر نماز |
|
217 |
مسجد کے پڑوسی کی نماز گھر میں جائزنہیں |
|
217 |
ریشمی لباس متعلق سیدنا علی ؓ کا موقف |
|
217 |
مطلقہ کو نفع دینا اور بے و قوف کی طلاق کا حکم |
|
218 |
ولد الزنا کے احکام |
|
219 |
حاملہ عورت کی عدت جس کا شوہر وفات پا گیا ہو |
|
219 |
شادی شدہ زانی کو کوڑے اور رجم کی سزادینا |
|
220 |
باربار چوری کرنے والے کاحکم |
|
223 |
ہاتھ کاٹنا اور کٹے ہوئے ہاتھ کو داغنا |
|
223 |
بیل اور گدھے کی لڑائی اور سید ناعلیؓ کا فیصلہ |
|
224 |
اگر گواہی دینے میں غلطی ہوجائے |
|
ٍ225 |
حاملہ جانور کی قربانی کاحکم |
|
225 |
کوئی گم شدہ چیز ملے تو اس کا حکم |
|
226 |