سیدنا ابوبکر صدیق قبیلہ قریش کی ایک مشہور شاخ تیم بن مرہ بن کعب کے فرد تھے۔ساتویں پشت میں مرہ پر ان کا نسب رسول اللہﷺ سے مل جاتا ہے ہے ۔ایک سچے مسلمان کا یہ پختہ عقیدہ ہے کہ انبیاء ورسل کے بعد اس کائنات میں سب سے اعلیٰ اور ارفع شخصیت سیدنا ابو بکر صدیق ہیں ۔ سیدنا ابو بکر صدیق ہی وہ خو ش نصیب ہیں جو رسول اللہﷺ کےبچپن کے دوست اور ساتھی تھے ۔آپ پر سب سے پہلے ایمان لانے کی سعادت حاصل کی اور زندگی کی آخری سانس تک آپ ﷺ کی خدمت واطاعت کرتے رہے اور اسلامی احکام کے سامنے سرجھکاتے رہے ۔ رسول اللہ سے عقیدت ومحبت کا یہ عالم تھا کہ انہوں نے اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت کے لیے تن من دھن سب کچھ پیش کر دیا ۔نبی کریم ﷺ بھی ان سے بے حد محبت فرماتے تھے ۔آپ ﷺ نے ان کو یہ اعزاز بخشا کہ ہجرت کے موقع پر ان ہی کو اپنی رفاقت کے لیے منتخب فرمایا۔ بیماری کے وقت اللہ کے رسول ﷺ نے حکماً ان ان کو اپنے مصلیٰ پر مسلمانوں کی امامت کے لیے کھڑا کیا اورارشاد فرمایا کہ اللہ اورمؤمن ابو بکر صدیق کے علاوہ کسی اور کی امامت پر راضی نہیں ہیں۔خلیفہ راشد اول سیدنا صدیق اکبر نے رسول اللہ ﷺ کی حیات مبارکہ میں ہر قدم پر آپ کا ساتھ دیا اور جب اللہ کے رسول اللہ وفات پا گئے سب صحابہ کرام کی نگاہیں سیدنا ابو بکر صدیق کی شخصیت پر لگی ہو ئی تھیں۔امت نے بلا تاخیر صدیق اکبر کو مسند خلافت پر بٹھا دیا ۔ تو صدیق اکبر ؓ نے مسلمانوں کی قیادت ایسے شاندار طریقے سے فرمائی کہ تمام طوفانوں کا رخ اپنی خدا داد بصیرت وصلاحیت سے کام لے کر موڑ دیا اور اسلام کی ڈوبتی ناؤ کو کنارے لگا دیا۔ آپ نے اپنے مختصر عہدِ خلافت میں ایک مضبوط اور مستحکم اسلامی حکومت کی بنیادیں استوار کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا ۔نتیجہ یہ ہوا کہ آپ کے بعد اس کی سرحدیں ایشیا میں ہندوستان اور چین تک جا پہنچیں افریقہ میں مصر، تیونس او رمراکش سے جاملیں او ریورپ میں اندلس اور فرانس تک پہنچ گئیں۔سیدنا ابو بکر صدیق کی زندگی کے شب وروز کے معمولات کو الفاظ کے نقوش میں محفوظ کرنے سعادت نامور شخصیات کو حاصل ہے۔زیر نظر کتاب بین الاقوامی شہرت یافتہ یونیورسٹی جامعہ ازہر کی لائبریری کے انچارج علامہ محمد رضا مصر ی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے سیدنا ابو بکر صدیق کی حیات مبارکہ کے تعارف،آپ کی خلافت کی تشریح آپ کی حکمت عملیوں کو واضح کوبڑے احسن انداز میں واضح کر دیا ہے کتاب ہذا کے مصنف موصوف نے اس کتاب کے علاوہ سیدنا عمر فاروق ،سیدنا عثمان غنی ، سیدنا علی المرتضیٰ ،اور سیدنا حسن وحسین کی سوانح حیات بھی کتب تصنیف کی ہیں ۔ تمام اہل اسلام کو صحابہ کرام کی طر ح زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے(آمین) (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
مؤلف کا مختصر تعارف |
7 |
دیباچہ |
8 |
مقدمہۃ المحقق |
10 |
مقدمہ |
16 |
حضرت ابوبکرؓ کی زندگی طائرانہ نظر |
19 |
نام و نسب / لقب |
19 |
ولادت |
21 |
کنیت کی وجہ تسمیہ |
21 |
ابوبکرؓ کے آزاد کرعدہ غلام |
28 |
ابو بکرؓ سے مروی مرفوع احادیث |
29 |
حضرت ابو بکرؓ کی فضیلت |
30 |
ابوبکر کے دیگر فضائل |
32 |
ابو بکرؓ کی تخلیقی ہیئت |
33 |
ابوبکرؓ کی ازواج و اولاد |
33 |
واقعہ سقیفہ اور بیعت ابو بکر |
36 |
سعد بن عبادہ کا خطاب |
36 |
ابوبکر صدیقؓ کاخطاب |
36 |
ابوبکر صدیقؓ کا خطبہ |
38 |
حضرت حباب بن منذرؓ کا خطبہ |
40 |
حضرت عمرؓ کی جوابی تقریر |
40 |
حباب بن منذرؓ کی دھمکی |
41 |
بشیر بن سعدؓ کی فیصلہ کن تقریر |
4 2 |
حضرت ابوبکرؓ کی تجویز |
42 |
حضرت علیؓ کا بیعت سے پیچھے رہنا |
45 |
رسول اللہﷺ کے بعد افضل شخص |
47 |
رسول اللہﷺ کی تجہیز و تکفین |
47 |
بیعت کے بعد ابوبکرؓ کا خطبہ |
49 |
اسامہ بن زیدؓ کے لشکرکی رونگی |
50 |
ابوبکر صدیقؓ کی لشکر کو وصیت |
54 |
لشکر اسامہ کی روانگی کے فوائد |
55 |
رسول اللہؐ کے دور میں یمن پر باذان کی مارت |
55 |
بلاد عرب میں مدعیان نبوت کا ظہور |
56 |
نبوت کا جھوٹا دعویدار سود عنسی |
57 |
اسود عنسی کا قتل |
58 |
مرتدین سے جنگ |
60 |
طلیحہ اسدی |
60 |
مدینہ پر حملہ |
61 |
لشکر اسامہؓ کی واپسی |
63 |
مرتدین کی طرف لشکروں کی روانگی |
63 |
معرکۂ بزاخہ اور طلیحہ کا شام کی طرف فرار |
70 |
ام زمل بنت مالک کے احوال |
73 |
عیینہ بن حصن کی گرفتاری |
74 |
بنو تمیم کی ہزیمت اور مالک بن نویرہ کا قصہ |
75 |
سجاح اور مسیلمہ کی خیمہ میں ملاقات |
76 |
مالک بن نویرہ |
77 |
حضرت خالد بن ولیدؓ کی شادہ |
78 |
معرکۂ یمامہ |
81 |
حضرت ثابت بن قیسؓ کا خطاب |
84 |
حضرت زید بن خطابؓ کا خطاب |
84 |
حضرت ابو حذیفہ کا خطاب |
84 |
محکم بن طفیل کا قتل |
85 |
مسیلمہ کا قتل |
86 |
حضرت خالدؓ کو قتل کرنے کی کوشش |
88 |
سلمہ بن عمیر کی خود کشی |
89 |
حضرت خالد بن ولیدؓ کا دوسری مرتبہ شادہ کرنا |
89 |
بنو حنفیہ کا نقصان |
90 |
مسلمانوں کا نقصان |
90 |
مسیلمہ کا قافیہ بند کلام |
91 |
مسیلمہ کی چند نحوستیں |
93 |
مسیلمہ کی چند نحوستیں |
93 |
ابن الہیشم اور مسیلمہ کذاب |
94 |
نوزائد بچوں پر مسیلمہ کی نحوست |
94 |
ابو طلحہ نمری اور مسیلمہ کذاب |
95 |
باغ پر مسیلمہ کی نحوست |
95 |
اہل بحرین کا ارداد |
97 |
جارود بن معلیٰ |
97 |
حضرت علاء بن حضرمیؓ کی کرامت |
98 |
خندقوں والی جنگ |
99 |
میں مدہوش |
99 |
دارین کی طرف روانگی |
100 |
مسلمانوں کی فتح |
101 |
راہب کا اسلام قبول کرنا |
101 |
راہب کا اسلام قبول کرنا |
101 |
حضرت علاء کا ابوبکر ؓ کے نام خط |
102 |
حضرت ابوبکرؓ کا جواب |
103 |
اہل عمان اور مہر کا مرتد ہونا |
103 |
مہرہ کا تلفظ |
103 |
مہرہ کا محل وقوع |
104 |
اہل مہرہ کا ارتداد |
105 |
یمن کے مرتدین |
106 |
حضر موت اور کندیہ کا ار تداد |
107 |
حضرت خالدؓ کا عراق کی طرف جانا اور صلح حیرہ |
111 |
معرکۂ ذات السلاسل |
112 |
خاندانی اعزاز کی ٹوپی |
113 |
مدینہ میں ہاتھی کی نمائش |
113 |
مدینہ میں ہاتھی کی نمائش |
113 |
عورت اور مرد کا قلعہ |
113 |
فارسیوں کی دوسری شکست |
115 |
جنگ ثنی جنگ مزار |
115 |
ایرانی مقتولین کی تعداد |
115 |
معرکۂ و لجہ |
116 |
حضرت خالد بن ولید کا خطبہ |
117 |
معرکۂ الیس |
117 |
خون کی ندی |
118 |
جنگ امغیشیا اور اس کی بربادی |
119 |
حیرہ کا محاصرہ اور اس کا اطاعت اختیار کرنا |
120 |
از اذابہ کا فرار |
120 |
نماز فتح |
124 |
انبار کی فتح |
126 |
عین التمر کی فتح |
127 |
عراق کی طرف قصد |
129 |
معرکۂ الفراض |
130 |
غزوۂ شام |
133 |
ہرقل کی تیاری |
138 |
معرکۂ یرموک |
141 |
رومیوں کا لشکر |
144 |
لڑائی کا جاری رہنا |
148 |
رومیوں کی پسپائی |
148 |
حضرت ابوبکرؓ کی وفات کا اعلان |
149 |
معرکۂ بابل |
152 |
حضرت عمر کی نیابت سے متعلق ابوبکرؓ کا اپنے ساتھیوں سے مشورہ |
156 |
آپ کی تعریف میں |
158 |
حضرت ابوبکرؓ کے دوران خلافت معمولات اور ان کی رہائش |
163 |
مسلمانوں کا بیت المال |
164 |
حضرت ابوبکرؓ کا حج |
165 |
جمع القرآن |
165 |
آپ کے قاضی کا تبین اور عمال |
167 |
حضرت ابوبکرؓ کی مہر |
171 |
حضرت ابوبکرؓ کے اقوال زریں |
172 |