اسلام پورے عرب میں پھیل چکا تھا۔ یکے بعد دیگرے تقریباً سبھی قبائل مشرف بہ اسلام ہو چکے تھے۔ ان حالات میں اللہ تعالٰی کی طرف سے سورۃ فتح نازل ہوئی جس میں آنحضرت ﷺکو اشارۃً آگاہ کیا گیا تھا کہ آپ کا کام اب مکمل ہو گیا ہے چنانچہ آپ نے وصال سے پہلے تعلیماتِ اسلامیہ کو سارے عرب تک پہنچانے کے لیے حج کا ارادہ فرمایا۔ مدینہ میں اعلان فرما دیا گیا کہ اس مرتبہ نبی اکرم ﷺخود حج کی قیادت فرمائیں گے۔ اس لیے تمام عرب سے مسلمان اُس میں شریک ہوں۔ اطراف عرب سے مسلمانوں کی ایک کثیر تعداد اس شرف کو حاصل کرنے کی خاطر مدینہ پہنچی ۔ ذوالحلیفہ کے مقام پر احرام باندھا گیا تو لبیک لبیک کی آواز سے فضا گونج اٹھی اور فرزندانِ توحید کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر حج بیت اللہ کی غرض سے مکہ معظمہ کی طرف روانہ ہوا۔نبی اکرم ﷺ نے ہر مرحلہ کے مناسک سے مسلمانوں کو آگاہ کیا حج کی رسومات میں سے جو مشرکانہ رسوم باقی تھیں ختم کر دی گئیں اور صدیوں کے بعد خالص ابراہیمی سنت کے مطابق فریضہ حج ادا کیا گیا۔ توحید و قدرت الٰہی کا اعلان آپ نے کوہ صفا پر چڑھ کر فرمایا:اللہ کے سوا کوئی اقتدار اعلٰی کا حامل اور لائق پرستش و بندگی نہیں۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ اس کے لیے سلطنت ملک اور حمد ہے وہ مارتا ہے اور جلاتا ہے ۔ وہ تمام چیزوں پر قادر ہے۔ کوئی الہ نہیں مگر وہ اکیلا۔ اللہ نے اپنا وعدہ پورا فرمایا اور اپنے بندے کی مدد کی اور اکیلے تمام قبائل کو شکست دی۔کوہ صفا کے بعد آپ ﷺنے کوہ مروہ پر مناسک حج طواف و سعی ادا کئے اور 8 ذوالحجہ کو مقام منٰی میں قیام فرمایا۔9 زوالحجہ 10 ھ کو آپ ﷺنے عرفات کے میدا ن میں تمام مسلمانوں سے خطاب فرمایا۔ یہ خطبہ اسلامی تعلیمات کا نچوڑ ہے۔ اور اسلام کے سماجی ، سیاسی اور تمدنی اصولوں کا جامع مرقع ہے۔اس جامع خطبہ کے بعد آنحضرت ﷺنے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:لوگو! قیامت کے دن اللہ تعالیٰ میری نسبت پوچھے گا تو کیا جواب دو گے؟ صحابہ نے عرض کی کہ ہم کہیں گے کہ آپ نے اللہ کا پیغام پہنچا دیا اور اپنا فرض ادا کر دیا‘‘۔ آپ نے آسمان کی طرف انگلی اٹھائی اور فرمایا۔’’اے اللہ تو گواہ رہنا‘‘۔ ’’اے اللہ تو گواہ رہنا‘‘ اے اللہ تو گواہ رہنا اور اس کے بعد آپ نے ہدایت فرمائی کہ جو حاضر ہیں وہ ان لوگوں کو یہ باتیں پہنچا دیں جو حاضر نہیں ہیں۔ آپ ﷺ کے اسی خطبہ کو خطبہ حجۃ الوداع کہتے ہیں ۔اس خطبہ کی تفصیل کتب حدیث وسیرت وتفسیر میں تفصیلاً موجود ہے اور بعض اہل علم نے اس پر مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سرور دو عالم کاپیغام آخریں‘‘ پاکستان کے معروف عالم دین مصنف کتب کثیرہ مولانا محمد صادق سیالکوٹی کی تصنیف ہےاس میں انہوں آپ ﷺ کے خطبہ حجۃ الوداع اور آپ ﷺ کی بیماری کے ایام میں آپ نے جو اپنی امت کے لیے آخری الوداعی نصیحتیں کی اور جوارشادات صادر فرمائے انہیں آسان فہم انداز میں جمع کیا ہے ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
فہرست |
3 |
تا ابد یہ شمع یو نہی جلتی رہے گی |
9 |
قیامت کب؟۔۔ ایک بصیرت افروز خطبہ |
11 |
رسول خدا ﷺ کا ایک خواب |
13 |
حجۃ الودای کے کہکشاں گیر خطبات |
23 |
قوم، رنگ، نسل اور وطن کی تفریق مٹادی |
25 |
اسلامی برادری نور کے منبروں پر |
27 |
نسب بدلنے کی ممانعت |
29 |
وادئ خیف میں خطبہ رحمت اللعالمین |
30 |
اہل حدیث کا مرتبہ |
32 |
عورتوں سے نیکی کرنے پر خطبہ |
34 |
عورت پاوں کی جوتی ہے؟ |
36 |
اہل بدعت حشر میں آب کوثر سے محروم رہیں گے نہ ان کو شفاعت سرور رسولاں ﷺ نصیب ہوگی۔۔۔ |
37 |
بدعتوں سے حذر کریں |
38 |
اہل بدعت کاکوئی عمل قبول نہیں ہوتا |
39 |
بدعتوں کے نزدیک نہ ہوں کہ یہ دوزخ کی آگ ہے |
40 |
مسلمان کی جان و مال کی حرمت |
43 |
ہوش میں آؤ اٹھو ساعت غفلت نہ رہی |
44 |
مسلمان کی آبرو پر خطبہ ختم نبیاںؐ |
47 |
ختم نبیاں ؐ کے بعد کوئی نبی نہیں |
49 |
دو روشن قندیلیں جو قیامت تک جلتی رہیں گی |
50 |
حجۃ الوداع میں |
50 |
مرض الموت کے درمیان میں لافانی خطبات |
51 |
ہدایت کی قندیلیں اور روشنی کے مینار |
51 |
رحمت عالم ؐ کی دعاے الوداع |
53 |
تکمیل شریعت اور بیٹی اور پھو پھی کو انتباہ |
54 |
بخار کی حالت میں حقوق العباد پر خطبہ |
56 |
عمل سے زندگی بنتی ہے |
56 |
زندگی میں حقوق کا فیصلہ کرلیں |
57 |
مہاجرین اور انصار کو خطاب |
58 |
رحمت عالم ؐ اور مصائب کے پہاڑ |
61 |
کوئی دافع البلاء اور مشکل کشا نہیں ہے |
61 |
جب بیماری شدت اختیار کرتی |
62 |
رحمت عالمﷺ کی قبر جنوب کی طرف |
63 |
کتاب و سنت کو مضبوط پکڑے رکھنا |
66 |
قبر پرستی کی ممانعت |
66 |
مجھ پر سات مشکیں پانی بہاؤ |
67 |
دل کی اتھاہ گہرائیوں میں اترنے والا منبر نبویؐ پر سرور کونینؐ کا آخری خطبہ |
69 |
تین اہم وصیتیں |
69 |
رحمت عالمؐ تپ محرقہ سے چودہ روز بیمار رہے |
70 |
قبروں کو سجدہ گاہیں نہ بنانا |
71 |
یہودو نصاریٰ کے لعنتی کاموں سے حذر کرو |
71 |
بنانا نہ تربت کو میری صنم تم |
72 |
مزاروں کو عبادت گاہیں نہ بناؤ |
73 |
رحمت عالم ؐ نے اپنی قبر کے متعلق دعا کی |
75 |
وائے برحال ! |
76 |
حضرت خاتم النبیین ؐ کا حکم |
77 |
امت کے نام |
77 |
کعبہ کے طواف کی مانند خواجہ اجمیری کی قبر کا طواف |
78 |
بزنس لائن پر قبر کا کاروبار |
78 |
وفات سے تین روز قبل فرمایا |
85 |
اللہ تعالیٰ سے حسن ظن رکھیں |
86 |
امت کے نام آخری پیغام |
89 |
نماز اور عورتوں کی حفاظت |
90 |
رسول رحمتﷺ کا آخری خطبہ |
91 |
سید الکونینﷺ کی روح پاک قفس عنصری سے پرواز کرگئی |
93 |
کروڑوں دورود سلام روح پاکؐ پر |
93 |
اللھم صل علیٰ محمد و علیٰ اٰل محمد |
95 |