شیخ الاسلام فاتح قادیان مولانا ثناء اللہ امرتسری 1868ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے آپ نے ابتدائی تعلیم امرتسر میں پائی۔ سات سال کی عمر میں والد اور چودہ برس کی عمر تک پہنچتے والدہ بھی داغِ مفارقت دے گئیں۔ بنیادی تعلیم مولانا احمد اللہ امرتسر سے حاصل کرنے کے بعد استاد پنجاب، مولانا حافظ عبدالمنان وزیرآبادی سے علم حدیث کی کتابیں پڑھیں۔ ۱۸۸۹ء میں سندفراغت حاصل کرصحیحین پڑھنے دہلی میں سید نذیرحسین دہلوی کے پاس پہنچے۔مولانا ثناءاللہ امرتسری وسیع المطالعہ، وسیع النظر، وسیع المعلومات اور باہمت عالم دین ہی نہیں دین اسلام کے داعی، محقق، متکلم، متعلم، مناظر مصنف، مفسر اور نامور صحافی بھی تھے۔ مولانا کے پیش نگاہ دفاعِ اسلام اور پیغمبر اعظم جناب محمد رسول اللہﷺ کی عزت و ناموس کی حفاظت کا کام تھا۔ یہودونصاریٰ کی طرح ہندو بھی اسلام کے درپے تھے۔ مولانا کی اسلامی حمیت نے یہودونصاریٰ، ہندو اورقادیانیوں کو دندان شکن جواب دیے۔ عیسائیت اور ہند مت کے رد میں آپ نےمتعد دکتب لکھیں۔اور آپ نے جس سرگرمی و تندہی سے عقیدہ ختم نبوتﷺ کا دفاع کیا، ایسی سعادت کم ہی مسلمانوں کے حصے میں آئی ہے۔ آپ نے اسلام کی حقانیت کو ہر موڑ پر ہر حوالے سے ثابت کیا۔ ۱۸۹۱ء میں جب مرزا قادیانی نے دعویٰ مسیحیت کیا‘ آپ اس وقت طالب علم تھے۔ زمانہ طالب علمی ہی میں آپ نے ردِ قادیانیت کو اختیار کر لیا۔ قادیانیت کی دیوار کو دھکا دینے میں مولانا نے کلیدی کردار ادا کیا۔ مرزا غلام احمد کے چیلنج پر اس کے گھر جا کر اسے مناظرے کے لیے للکاراکہ مرزا قادیانی اپنے گھر تک محدود ہو کر رہ گیا۔ ردِ قادیانیت میں مولانا ثناء اللہ امرتسری نے’’تاریخ مرزا، فیصلہ مرزا، الہامات مرزا، نکات مرزا، عجائبات مرزا، علم کلام مرزا، شہادت مرزا، شاہ انگلستان اور مرزا، تحفہ احمدیہ، مباحثہ قادیانی، مکالمہ احمدیہ، فتح ربانی، فاتح قادیان اور بہااللہ اور مرزا۔‘‘ جیسی کتب لکھیں۔اس کے علاوہ آپ نے لاتعداد مناظرے کیے اور ہر جگہ اسلام کی حقانیت کو ثابت کیا۔الغرض شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ برصغیر پاک و ہند کی جامع الصفات علمی شخصیت تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بے پناہ خوبیوں اور محاسن سے نواز رکھا تھا۔آپ اسلام کی اشاعت اور اپنے مسلک کی ترویج کے لیے تمام زندگی کوشاں رہے۔ اخبار اہل حدیث جاری کیا۔ قادیانیت ،عیسائیت اور ہند مت کے رد کے علاوہ بھی بہت سی کتب لکھیں ۔ تفسیر القرآن بکلام الرحمن (عربی) اور ’’تفسیرِ ثنائی ‘‘ (اردو) قابل ذکر ہیں ۔مولانا کی حیات خدمات کے سلسلے میں معروف قلماران او رمضمون نگاران نے بیسیوں مضامین لکھے ہیں جو پاک وہند کے رسائل کی کی زینت بنتے رہتے ہیں اور بعض اہل علم نے مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتا ب’’سفرنامہ حجاز ‘‘ برصغیر کی نامور شخصیت شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری کے سفرِِ حج کی روداد پرمشتمل ہے ۔مولانا ثناء اللہ امرتسری نے یہ سفر 1926 کو اختیار کیا اور اجتماعی سفر حج کا اعلان کیا تو ہندوستان بھر سے تقریباً پانچ صد افراد کا قافلہ آپ کے ساتھ شریک سفر تھا۔مولانا کایہ سفر 26 اپریل 1926ء سے 20 اگست تک تھا۔اس چار ماہ کے سفر میں جن واقعات ومشاہدات کا سامنا ہوا وہ انہیں تحریری صورت میں ہر ہفتہ بذریعہ ڈاک ہندوستان روانہ کرتے رہے جو ہفت روزہ اہل حدیث امرتسر میں 13 اقساط میں مسافرحجاز کا مکتوب کے عنوان سے شائع ہوئے ۔مولانا سعید احمد چنیوٹی نےان مکتوبات کی تاریخی اہمیت کی بنا پر ان مکاتیب کو کتابی صورت میں مرتب کیا ہے ۔تاکہ اس دور کی سیاسی وعلمی اور مذہبی تاریخ سے آگہی ہوسکے اور ارض حجاز اور ہندوستان کےحالات کاعلم ہوسکے ۔یہ کتاب علمی سیاسی اور تاریخی معلومات کاخزانہ اورتاریخی دستاویز ہے ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
حرفے چند |
5 |
ابتدائیہ |
7 |
حیات ثنائی کاسوانحی خاکہ |
10 |
سفرحج کاعزم |
12 |
عازمین حج کو اطلاع |
12 |
سفر حج اوراحباب کوآخری سلام |
13 |
ناظرین اخبار سےدرخواست |
13 |
سپاسنامہ نمبر 1 |
14 |
سپاسنامہ نمبر 2 |
16 |
جوابی خطاب |
19 |
سفر حج کاآغاز |
20 |
سلک ،مرواید |
21 |
نظم |
22 |
مکتوبات پر ایک نظر |
23 |
مسافر حج کامکتوب نمبر 1 |
31 |
مسافر ان حج کی تکالیف |
31 |
عجیب مشابہت |
32 |
گورنمنٹ حکام کی بے پرواہی |
33 |
دوسری تکلیف |
33 |
کراچی میں عظیم الشان جلسہ |
34 |
مسافر حجاز کامکتوب نمبر 2 |
36 |
لطیفہ |
37 |
جہازی کیفیت |
38 |
حالت عامہ |
38 |
خاص مجھ پر احسان |
39 |
عجیب واقعہ |
39 |
نماز پر نزاع |
40 |
مسافرحجاز کامکتوب 3 |
41 |
کامران میں قرنطینہ کی تکلیف |
41 |
لطیفہ یاظلم |
42 |
غسل کافائدہ |
43 |
ایک اوررستم ظریفی |
43 |
ایک اورنظارہ |
43 |
حالات مکہ مکرمہ |
44 |
مسافر حجاز کامکتوب 4 |
45 |
دلفگار واقعہ |
45 |
نجدیوں کی کیفیت |
46 |
عظمۃ السلطان ابن سعود کی شخصیت |
46 |
مسافر حجاز کاخط 5 |
47 |
حرم کےحالات اورموتمر کےمقاصد |
47 |
مکہ معظمہ کی بیرونی حالت |
49 |
انتظامی کیفیت |
49 |
موتمر مکہ کےاجلاس میں زیر بحث مسائل |
50 |
نظام موتمر حجازی |
51 |
مسافر حجاز کاخط6 |
55 |
مکہ اورزائرین مکہ |
57 |
مسافر حجاز کاخط 7 |
57 |
اسلامی کانفرنس مکہ میں |
57 |
ترجمۃ استقبالیہ خطبہ شاہی |
57 |
مسافر حجاز کاخط 8 |
60 |
مکہ اورمکہ کی آبادی پر نظر |
60 |
مکہ کو سیراب کرنےکی دوصورتیں |
61 |
پہلی صورت |
61 |
دوسری صورت |
61 |
مسافر حجاز کاخط 9 |
63 |
مصریوں کی شیطنت اورسلطان کاحلم وحکمت |
63 |
مصری محمل |
63 |
مسافر حجاز کاخط 10 |
65 |
اسلامی موتمر مکہ معظمہ |
65 |
ابن سعود کاخط |
66 |
موتمر میں پیش کردہ تجاویز |
66 |
مسافر حجاز کاخط 11 |
70 |
مدینہ شریف میں وردد |
70 |
ارض حجاز سےناظرین |
70 |
اہل حدیث کےنام |
70 |
سفرمیں مدینہ طیبہ 1 |
71 |
شکریہ |
73 |
روحانی کیفیت |
75 |
مسجدنبوی ﷺ کی زیارت |
75 |
افسوی ناک منظر |
76 |
محتاجی |
77 |
سفر حجازی |
79 |
حج سے واپسی اوراستقبال |
83 |
احباب کےخطوط کاجواب |
87 |
شعراء کاخراج عقیدت |
88 |
اخبار مکہ |
92 |
سفرمدینہ |
92 |
گرمی |
92 |
بخار |
93 |
محمل مصری |
93 |
تاریخ |
93 |
سلطان عبدالعزیز کےمعزز مہمان |
93 |
علماءہند کادورحجاز |
93 |
موتمر اسلامی |
94 |
موتمر اسلامی کاخاتمہ اوروفود کی روانگی |
94 |
حج کاانتظام تسلی بخش تھا |
94 |
مکہ فنڈ |
94 |
مکہ معظمہ کی کیفیت |
94 |
غزنوی اورثنائی نزاع کاخاتمہ |
97 |