اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رہنمائی کے لیے انبیاء کرام اور رسولوں کو مبعوث فرمایا جو شرک و بدعت میں ڈوبی ہوئی انسانیت کو صراط مستقیم سے ہمکنار کرتے، اللہ تعالیٰ کے احکامات کو بندوں تک پہنچاتے۔ اس سلسلہ نبوت کی آخری کڑی ختم الانبیاء حضرت محمد ﷺ ہیں۔ آپﷺ ایک داعئ انقلاب، معلم، محسن و مربی بن کر آئے۔ جس طرح آپﷺ کے فضائل و مناقب سب سے اعلیٰ اور اولیٰ ہیں اسی طرح آپ ﷺ کی امت کو بھی اللہ رب العزت نے اپنی کلام پاک میں"امت وسط" کے لقب سے نوازہ ہے۔ اسلام نے اپنی دعوت و تبلیغ اور امت کے قیام و بقاء کے لیے اساس اولین ایک اصول کو قرار دیا ہے جو "امر بالمعروف و نہی عن المنکر" کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ دعوت الی الخیر، برائی سے روکنا اس امت کا خاصہ اور دینی فریضہ ہے۔ جب ہر فرد اپنے حقیقی مشن"امر با لمعروف و نہی عن المنکر" کو پہچانتے ہوئے عملی جامہ پہنائے گا تو ایک پر امن، باہمی اخوت اور مودّدت کا مثالی معاشرہ تشکیل ہو گا۔ زیر تبصرہ کتاب"صدائے حق امر بالمعروف و نہی عن المنکر" مولانا ابو الکلام آزادؒ کی نادر تصنیف ہے جو کہ در اصل ان مضامین پر مشتمل ہے جو آپ نے "امر با لمعروف و نہی عن المنکر" کے عنوان کے تحت اپنے ہفت روزہ رسالے"الہلال" میں قسط وار شائع کئے تھے۔ مولانا آزادؒ ایک تحریکی اور بے پناہ صلاحیتوں کے مرقع تھے آپ کا قلم ایک سونتی ہوئی تلوار کی مانند تھا حق گوئی، بے باکی ان کا طرہ امتیاز تھا۔ مولانا آزادؒ نے اپنی تصنیف میں مسلمانوں کو ان کے حقیقی مشن کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی ہے۔ اللہ تعالیٰ مولانا آزادؒ کو اپنی رحمت سے اجر عظیم سے نوازے۔ آمین(عمیر)
عناوین |
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
11 |
حرف اول |
13 |
مقصد وحید |
19 |
اخلاقی تعلیمات کا مرقع |
21 |
ایک اصولی بحث |
21 |
دشوار گزار راہ |
21 |
خانہ دل کا فانوس |
22 |
پہلا اخلاقی سبق |
22 |
دوسراخلاقی سبق |
22 |
تضاد حالات کا تصادم |
22 |
شخصی حکومت کے زہریلے تاثرات |
23 |
غلامی کی عادت |
23 |
نئے بت |
24 |
تحسین کی عادت |
24 |
اخلاقی مواعظ کا لقمہ |
25 |
اصولی بحث |
26 |