مولانا جلال الدین رومی 1207ء کو افغانستان کے صوبہ تاجکستان میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم کے مراحل شیخ بہاولدین نے طے کرادیے اور پھر اپنے مرید سید برہان الدین کو جو اپنے زمانے کے فاضل علماء میں شمار کیے جاتے تھے مولاناکا معلم اور اتالیق بنادیا۔ اکثر علوم مولانا کو انہی سے حاصل ہوئے۔ اپنے والد کی حیات تک ان ہی کی خدمت میں رہے۔ والد کے انتقال کے بعد 639ھ میں شام کا قصد کیا ۔ ابتدا میں حلب کے مدرسہ حلاویہ میں رہ کر مولاناکمال الدین سے شرف تلمذ حاصل کیا۔مولانا رومی اپنے دور کے اکابر علماء میں سے تھے۔ فقہ اور مذاہب کے بہت بڑے عالم تھے۔ لیکن آپ کی شہرت بطور ایک صوفی شاعر کےہوئی۔دیگرعلوم میں بھی آپ کو پوری دسترس حاصل تھی۔ دوران طالب علمی میں ہی پیچیدہ مسائل میں علمائے وقت مولانا کی طرف رجوع کرتے تھے۔ مولانا کی شہرت سن کر سلجوقی سلطان نے انھیں اپنے پاس بلوایا۔ مولانا نے درخواست قبول کی اور قونیہ چلے گئے ۔وہ تقریباًَ 30 سال تک تعلیم و تربیت میں مشغول رہے۔ جلال الدین رومی ؒ نے 3500 غزلیں 2000 رباعیات اور رزمیہ نظمیں لکھیں۔ آب مشہور فارسی شاعر تھے۔ مثنوی، فیہ ما فیہ اور دیوان شمس تبریز آپ کی معرف کتب ہے، آپ دنیا بھر میں اپنی تصنیف مثنوی کی بدولت جانے جاتے ہیں، تقریباًَ 66 سال کی عمر میں سن 1273ء بمطابق 672ھ کو قونیہ (ترکی ) انتقال کرگئے۔ آپ کا مزار ترکی میں واقع ہے۔اور آج بھی ان کے عقیدت مندوں کا مرکز ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مولانا جلال الدین رومی ‘‘ہندوستان کی معروف شخصیت ادیب ومؤرخ سید ابوالحسن ندوی کی معروف کتاب تاریخ دعوت وعزیمت کی پہلی جلد سے انتخاب ہے ۔ مولانا ندوی نے اس تحریرمیں مولانا جلال الدین رومی کےنسخہ عشق اور موازنہ قلب وذہن کو نہایت موثر پیرائے میں پیش کیا ہے ۔ مردہ دلوں میں نئی روح پھوکنے کے لیے یہ تحریر اکسیر کی حیثیت رکھتی ہے ۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
حرف اول |
5 |
مقدمہ |
10 |
امت اسلامیہ کازمانہ سب سےزیادہ پر از تغیرات ہے |
11 |
اسلام کےبقااورتسلسل کےلیے غیبی انتظامات |
11 |
اسلام کےقلب وجگر پرحملے |
12 |
دوسرے مذاہب کی تاریخ میں تجدیدی شخصیتوں کی کمی |
13 |
مذہب کوزندہ اشخاص کی ضرورت |
22 |
ہرنئے فتنہ اورنئے خطرے کےلیے نئی شخصیت وطاقت |
23 |
تاریخ کےگم شدہ مآخذ |
24 |
اسلام کی میراث |
24 |
علم کلام وعقلیت کابجران |
27 |
مختصر حالات |
29 |
خاندان اوروالد نامدار |
30 |
مولانا کی پیدائش اورابتدائی تعلیم |
30 |
والد کی بلخ سے ہجرت |
31 |
مولانا قرونیہ مین |
33 |
آپ کےتعلیمی سفر اور مشاغل |
34 |
انقلاب حال |
36 |
شمس تبریز |
36 |
مولانا کی ملاقات اورتغیر عظیم |
37 |
شورش عام |
39 |
شمس کی غیبت |
39 |
مولنا کی بیقراری اورشمس کی واپسی |
40 |
مولانا کی بیتابی |
43 |
سفرشام اورسکون خاطر |
44 |
شیخ صلاح الدین زرکوب |
45 |
چلپی حسام الدین |
47 |
مثنوی کی تحریک |
48 |
رفقاء کےانتخاب کاسبب |
49 |
مولنا کی وفا ت |
50 |
اخلاق وخصوصیات |
52 |
ریاضیت ومجاہدہ |
52 |
نماز کی کیفیت |
53 |
زہدوقناعت |
53 |
فیاضی وایثار |
54 |
بےنفسی اورفنائیت |
54 |
کسب حلال |
54 |
اہل دنیا سےیکسوئی |
55 |
مثنوی معنوی اوراس کاعلمی واصلاحی مقام پیغام |
55 |
مثنوی معنوی |
55 |
عقلیت وظاہری پرستی پر تنفید |
57 |
دعوت عشق |
64 |
جہان دل |
71 |
مقام انسانیت |
74 |
دعوت عمل |
78 |
عقائد وعلم کلام |
82 |
وجودباری تعالی |
83 |
نبوت اورانبیاء |
86 |
معاد |
90 |
جبرواختیار |
92 |
علت ومعلول |
94 |
مثنوی کااثر |
98 |