امام بخاری کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ان کی تمام تصانیف میں سے سب سے زیادہ مقبولیت اور شہرت الجامع الصحیح المعروف صحیح بخاری کو حاصل ہوئی ۔ جو بیک وقت حدیثِ رسول ﷺ کا سب سے جامع اور صحیح ترین مجموعہ ہے اور فقہ اسلامی کا بھی عظیم الشان ذخیرہ ہے ۔ جسے اللہ تعالیٰ نے صحت کے اعتبار سےامت محمدیہ میں'' اصح الکتب بعد کتاب اللہ'' کادرجہ عطا کیا او ر ندرتِ استباط اور قوت استدلال کے حوالے سے اسے کتابِ اسلام ہونے کاشرف بخشاہے صحیح بخاری کا درس طلبۂ علم حدیث اور اس کی تدریس اساتذہ حدیث کے لیے پورے عالم ِاسلام میں شرف وفضیلت اور تکمیل ِ علم کا نشان قرار پا چکا ہے ۔زیر مطالعہ '' کتاب التوحید ''بھی اس الجامع الصحیح کا آخری جزء ہے جس میں وہ تمام خصائص پائے جاتے ہیں جو صحیح بخاری کا امتیازی وصف ہیں جسے امام صا حب نے اسماء وصفات باری تعالیٰ کے مدلل بیان کے ساتھ خصوصا جہمیہ کے رد کے لیے مرتب فرمایاتھا۔امام بخاری کی کتاب التوحید کی شرح وترجمہ کی سعادت پاکستا ن کے معروف سلفی عالم دین شیخ الحدیث حافظ عبدالستار حماد ﷾ نے حاصل کی ۔ کتاب التوحید کی شرح میں موصوف نے شیخ عبد اللہ غنیمان﷾ کی شرح سے نہایت عمدہ فوائد منتخب فرمائے ہیں ۔موصوف کی شخصیت علمی حلقوں میں کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔برس ہابرس سے ان کے فتاوی ٰ دینی وجماعتی مجلات وجرائد میں میں اشاعت پذیر ہورہے ہیں لوگ ان سے بھر پور استفادہ کررہے ہیں ۔ان کاشمار ان معدودے چند اہل علم او رمفتیانِ کرام میں ہوتا ہے جنہیں کتاب وسنت کی روشنی میں توجیہ وارشاد کے لیے مرجع کی حیثیت حاصل ہے ان کے قلم سے اس شرح کےعلاوہ متعدد کتب وتراجم شائع ہوکر دادِ تحسین حاصل کر چکی ہیں ۔مختصر صحیح بخاری کا ترجمہ او رصحیح بخاری کی تفصیلی شرح کا بھی شرف انہیں حاصل ہے اور مکتبہ اسلامیہ نے ان کے فتاوی جات کو خوبصورت تین ضخیم مجلدات میں شائع کیا ہے اور اس پر مزید کام جاری ہے ۔اللهم زدفزد ۔ اس کتا ب کے شروع میں ڈاکٹر حافظ عبد الرشید اظہر کا تحریر کردہ مقدمہ انتہائی قیمتی اور لائق مطالعہ ہے ۔ اللہ تعالی کتاب التوحید کے مصنف ،شارح ، مترجم اور ناشرین کی تمام مساعی جمیلہ کوشرف قبولیت بخشے (آمین)(م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
سخن ہائے گفتنی |
|
11 |
مقدمہ توحید |
|
16 |
معرفت الہیٰ |
|
18 |
حق قبول کرنے میں انسان مختار ہے |
|
20 |
اللہ پر ایمان انسانی فطرت میں شامل |
|
22 |
توحید کامل |
|
26 |
اصول ایمان |
|
27 |
فلاسفہ اور اہل بدعت کی توحید |
|
29 |
معرفت الہیٰ کے لیے عقل کافی نہیں |
|
31 |
معتزلہ کے اصول خمسہ |
|
32 |
بدعتی فرقے فلاسفہ یونان کی الحادی فکر کا تسلسل ہیں |
|
33 |
بے ثمری کاوش |
|
34 |
کامیابی اہل ایمان کا مقدر ہے |
|
35 |
توحید خالص اور اس کے دلائل |
|
38 |
عقل و نقل اور فطری دلیل |
|
39 |
توحید الوہیت |
|
44 |
توحید اسماء وصفات |
|
51 |
نفی و اثبات میں سلف صالحین کا طریقہ |
|
53 |
توحید الاسماء و الصفات توحید ربوبیت کا حصہ ہے |
|
57 |
ولی الٰہی پر عدم اعتماد سے شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں |
|
58 |
حق اور باطل دونوں واضح ہیں |
|
60 |
متکلمین اسلام |
|
69 |
متکلمین کی عقل پرستی |
|
74 |
قانون کلی پر ایک نظر |
|
75 |
صوفیا و صافیہ |
|
84 |
فلاسفہ وصوفیا کے نظریات کا خلاصہ |
|
86 |
عقل پرستی اور عقل دشمنی |
|
90 |
فقہائے مقلدین کا متضاد رویہ |
|
98 |
عقائد اور تقلید ائمہ |
|
99 |
سلف صالحین کا مقام |
|
101 |
اہل سنت اور تاویل صفات کا فتنہ |
|
101 |
اس فتنہ سے تاثر کی دو مثالیں |
|
104 |
مسئلہ صفات اور محدثین کرام کی خدمات |
|
107 |
ناقابل فراموش کارنامے |
|
110 |
امام بخاری اور ان کی کتاب التوحید |
|
112 |
نام و نسب محمد بن اسماعیل بن ابراہیم |
|
112 |
پیدائش تعلیم |
|
112 |
اساتذہ اور شہرت |
|
113 |
وفات |
|
113 |
اخلاق وعادات |
|
113 |
عزم وہمت کا کوہ گراں |
|
114 |
تصانیف |
|
115 |
صحیح بخاری کی کتاب التوحید |
|
116 |
حسن اتفاق |
|
123 |
کتاب التوحید کا تعارف و منہج |
|
124 |
ارشاد باری تعالی لوگوں کا بادشاہ |
|
157 |
ارشاد باری تعالی غالت حکمت والا ہے |
|
161 |
اللہ تعالی دلوں کو پھیرنے والا ہے |
|
183 |
اللہ تعالیٰ کے ایک کم سو نام ہیں |
|
186 |
اللہ تعالیٰ صورتیں عطا کرنے والا ہے |
|
216 |
شہادت میں معتبر اللہ ہی کی ذات ہے |
|
236 |
ارشاد باری تعالی اس کی طرف روح اور فرشتے چڑھتے ہیں |
|
257 |
ارشاد باری تعالی یقینا اللہ تعالیٰ ہی آسمانوں اور زمین کو تھامے ہوئے ہے |
|
315 |
ذات وصفات الہیٰ کو احاطہ تحریر میں لانا ممکن نہیں |
|
335 |
اللہ کی مشیت اور اس کا ارادہ کا بیان |
|
338 |
اللہ تعالیٰ کا جبرئیل ؑ کے ساتھ کلام کرنا اور دوسرے فرشتوں کو ندا دینا |
|
369 |
اللہ تعالی کا قیامت کے دن حضرات انبیاء ؑ اور دیگر لوگوں سے کلام کرنا |
|
392 |
پرودگار کا ا پنے بندوں کو حکم دے کر یاد کرنا |
|
418 |
ارشاد باری تعالی وہ ہر روز ایک نئی شان میں ہے |
|
426 |