علم تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی کے نصف سے ہوا۔ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل لسٹ ہے اور تجوید وقراءات کے موضوع ماہرین تجوید وقراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء کرام اور قراءعظام نے بھی علم تجوید قراءات کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ سلفی قراء عظام جناب قاری یحییٰ رسولنگری، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں خدمات قابل تحسین ہیں ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے علاوہ جامعہ لاہور الاسلامیہ کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور کے زیر نگرانی شائع ہونے علمی مجلہ رشد کےعلم ِتجویدو قراءات کے موضوع پر تین ضخیم جلدوں پر مشتمل قراءات نمبر اپنے موضوع میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں مشہور قراء کرام کے تحریر شدہ مضامین ، علمی مقالات اور حجیت قراءات پر پاک وہند کے کئی جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی بھی خوب خبر لیتے ہوئے ان کے اعتراضات کے مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔تلاوت ِقرآن کا بھر پور اجروثواب اس امر پرموقوف ہے کہ تلاوت پورے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ کی جائے قرآن کریم کی تلاوت کا صحیح طریقہ جاننا اورسیکھنا علم تجوید کہلاتا ہے ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے ۔ کیونکہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم الشان کتاب ہے کہ ہر مسلمان پراس کتاب کو صحیح پڑھنا لازمی اور ضروری ہے جس حکم ورتل القرآن ترتیلا سے واضح ہوتا ہے۔ اس قرآنی حکم کی تکمیل اور تجویدکوطالب تجوید کےلیے آسان اورعام فہم بناکر پیش کرناایک استاد کے منصب کا اہم فریضہ ہے ۔ایک اچھا استاد جہاں ادار الحروف کی طرف توجہ دیتا ہے ۔ وہیں وہ اپنے طالب علم کو کتاب کےذریعے بھی مسائل تجوید ازبر کراتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ جواہر التجوید‘‘ استاد القراء جناب قاری المقری محمد ادریس العاصم ﷾ کے شاگرد رشید قاری عبد الرحمن ﷾(مہتمم جامعہ عثمانیہ سیالکوٹ ) کی کاوش ہے ۔انہو ں نے اس کتاب میں علم تجوید،اس کی اصطلاحات لحن، اوراس کی اقسام ،مخارج کا بیان باتصویر بیان کرنے کے علاوہ حروف کی آواز وصفات اور ان کے حکام، ادغام ، مد ،ہمزہ ، وقف ، سکتہ، اور رموز اوقاف کے احکام وبیان کےسلسلہ تمام کی مثال قرآن کریم سے بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔اللہ تعالیٰ قاری صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور طلباء وطالبات کے لیے اس کتاب کونفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
تجوید کی چند ضروری اصطلاحات |
|
16 |
مبادیات تجوید |
|
17 |
لحن اور اس کی اقسام |
|
19 |
تلاوت قرآن مجید کے درجے |
|
24 |
ابتداء کی اقسام |
|
25 |
دانتوں کا بیان |
|
33 |
مخارج کا بیان |
|
34 |
اصول مخارج کی تفصیل |
|
36 |
اصل اول |
|
36 |
اصل ثانی |
|
36 |
اصل ثالث |
|
41 |
اصل رابع |
|
42 |
مخارج حروف کے القاب کی وجہ تسمیہ سوالا جوابا |
|
43 |
ملتی جلتی آوازوں والے حروف کے اوصاف اور ان کی مشق |
|
45 |
الف اور ہمزہ میں فرق |
|
46 |
صفات کا بیان |
|
47 |
صفات لازمہ |
|
49 |
غنہ کی قسمیں |
|
59 |
حرفوں کی صفات نکالنے کا طریقہ |
|
59 |
تمام حروف کی صفات لازمہ کا نقشہ |
|
60 |
جدول کے ذریعے قوی اور ضعیف حروف کی پانچوں اقسام کی پہچان |
|
61 |
صفات عارضہ |
|
65 |
راء کے احکام |
|
68 |
میم کی مختلف حالتیں |
|
72 |
میم ساکن کے احکام |
|
72 |
نون کی مختلف حالتیں |
|
76 |
نون ساکن و تنوین کے احکام |
|
76 |
ادغام کا بیان |
|
86 |
کیفیت کے اعتبار سے ادغام کی اقسام |
|
87 |
سبب ادغام یا مدغم فیہ کے اعتبار سے ادغام کے اقسام |
|
87 |
لام تعریف |
|
92 |
مد کا مختصر تعارف |
|
95 |
مد کے احکام |
|
97 |
مد فرعی کی اقسام |
|
98 |
مد لازم کی اقسام |
|
99 |
ہمزہ کا بیان |
|
101 |
ہمزہ کے احکام |
|
102 |
ہمزہ وصلی اور قطعی کی پہچان |
|
105 |
اجتماع ساکنین کا بیان |
|
114 |
نون قطی کا بیان |
|
116 |
ھاء کا بیان |
|
118 |
وقف کا بیان |
|
122 |
سکتہ کا بیان |
|
126 |
چند ضروری مسائل |
|
127 |
رموز اوقاف کا بیان |
|
132 |
سجدہ ہائے تلاوت کے مقامات کی تفصیل |
|
134 |
چند مخصوص کلمات کی وضاحت |
|
135 |
مسئلہ دال و ضاد دلائل کی روشنی میں |
|
137 |