اسلام کا نظامِ عدل اپنے تصور انسان ، صفتِ دوام ،مساوات، تصور آخرت وخوف الہ ، نظام عقوبات ، تصور قضا ، شہادت کے معیار اور سیدھے سادے طریق کار کی بنا پر دنیا کےتمام نظامہائے عدل سے ارفع اور فائق ہے۔ مغرب کےنظامِ عدل کوترمیمات کےذریعہ اسلامی نہیں بنایا جاسکتا ہے ۔ اس لیے کہ اسلام کے نظام ِ عدل میں تصور انسان دوسرا ہے اور مغرب کے نظام میں دوسرا اور تصور انسان ہی وہ بنیاد ہے جس پر قوانین کی تدوین عمل میں آتی ہے۔اس لیے وطن عزیز میں اسلامی نظام عدل کو ہی نافذ کرنا چاہیے۔ اور یہ سمجھنا کہ اسلامی نظام کےنفاذ کی ذمے داری صرف حکومت پر عائد ہوتی ہے غلط ہے بلکہ یہ پاکستان کے ہر باشندے کی ذمہ داری ہے کہ جن بنیادوں پر اس مملکت کا قیام ہوا تھا انہیں بہر صورت وبہر قیمت مستحکم کیا جائے اور اس کام کی انجام دہی میں ہر شخص حسبِ حیثیت اپنا فر ض ادا کرے ۔ جنرل ضیاء کےدور حکومت میں پاکستان میں اسلامی نظام عدل کے نفاذ کی کوششیں کی گئیں اور اس کے لیے عملی اقدامات بھی کیے گئے لیکن یہ کوششیں بار آور نہ ہوسکیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ اسلامی نظام ِعدل کا نفاذ مشکلات ان کا حل‘‘مولاناسیدمحمد متین ہاشمی کی کاوش ہے اس میں انہوں نے اختصار کے ساتھ اسلامی نظامِ عدل کی ایسی چند امتیازی خصوصیات جو دیگر نظامہائے عدل سے ممتاز کرنے والی ہیں کو بیان کر کےبعد پاکستان میں اسلامی نظامِ عدل کے نقاذ میں مشکلات اوران کا حل کو بڑے احسن انداز میں بیان کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
|
1 |
منطقی مغالطہ |
|
2 |
علمی مغالطہ |
|
2 |
بنیادی فرق |
|
3 |
طرز عمل اور فطرت |
|
5 |
اسلامی نظام عدل کی چند امتیازی خصوصیات |
|
7 |
خوف خدا اور تصور آخرت |
|
15 |
اسلام میں قضا کا تصور |
|
17 |
مفت اور فوری حصول انصاف |
|
20 |
فہرست نا مکمل |
|
|