علم الفرائض شرعی قوانین میں اہم ترین موضوع ہے۔ اللہ تعالیٰ نے خود اس کے احکام قرآن مبین میں بیان فرمائے ہیں۔ کسی بھی شخص کو ان احکام میں کمی بیشی کی اجازت نہیں ہے۔ جملہ مفسرین نے اپنی اپنی کتب میں ان آیات کی تفیسر اور تاویل فرمائی۔ اسی طرح محدثین کرام نے بھی اپنی کتابوں میں وراثت سے متعلقہ احادیث کو مختلف ابواب کے تحت بیان فرمایا ہے۔ علم المیراث کی اہمیت کے پیش نظر عربی اور اردو میں اب تک اس موضوع پر دسیوں کتابیں وجود میں آ چکی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’قانون وراثت‘ اس سلسلہ میں ایک بہت اچھا اضافہ ہے۔ مسئلہ وراثت پر لکھی جانے والی دیگر کتب میں طلبا کے ذہن کو سامنے رکھتے ہوئے عملی طور پر مثالیں دے کر ان قواعد کی تشریح اور وضاحت نہیں کی جاتی جس اہتمام کے ساتھ شیخ صلاح الدین لکھوی نے اپنی کتاب میں رقم کیے ہیں۔ مصنف نے وراثت کے جملہ قواعد کو مثالوں اور نقشوں کے ذریعے وضاحت کے ساتھ تحریرکیا ہے۔ تاکہ طلبہ کو اس مشکل کو سمجھنے میں کسی قسم کی دشواری نہ ہو اور ساتھ ساتھ اس موضوع میں دلچسپی بھی پیدا ہو۔(ع۔م)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
حرف تمنا |
|
11 |
ہدیہ تشکر |
|
13 |
تقریظ |
|
15 |
افتتاحیہ |
|
23 |
میراث سے متعلق قرآنی آیات واحکام |
|
25 |
علم میراث کی اہمیت |
|
27 |
عہد نبوی سے قبل وراثت کی تقسیم کے قوانین |
|
30 |
علم المیراث اور علم الفرائض |
|
38 |
وراثت کے ارکان،شروط، اسباب اور موانع |
|
42 |
اصحاب الفروض |
|
51 |
حجب کی بحث |
|
107 |
نسبتوں کا بیان |
|
110 |
عول کا بیان |
|
121 |
رد کی بحث |
|
126 |
مناسخہ کا بیان |
|
147 |
مخنث(ہجڑے) کی وراثت |
|
167 |
مفقود الخبر کی میراث |
|
177 |
ذو والارحام |
|
191 |