یہ مسئلہ ایک طویل عرصہ سے استخوان نزاع بنا ہوا ہے کہ آیا اجتہاد کا دروازہ بند ہو چکا ہے یا کھلا ہے ،اور یہ کہ کیا ہر شخص پر ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید واجب ہے یا نہیں؟مقلدین حضرات کا کہنا ہے کہ اجتہاد کا مطلق کا دروازہ بند ہو چکا ہے اور اب ہر شخص کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان ائمہ میں سے کسی ایک کی تقلید کرے ۔اس کے برعکس اہل حدیث کا کہنا ہے ہ باب اجتہاد تاقیامت واہے اور تقلید شخصی کا قرآن وحدیث سے کوئی ثبوت نہیں،لہذا یہ درست نہیں۔زیر نظر کتابچہ امام شوکانی ؒ کی تصنیف ہے جو یمن کے ایک جلیل القدر عالم ،فقیہ،مفسر ،مجتہد اور محدث تھے۔امام صاحب ؒ نے اس میں ارباب تقلید کے دلائل کا جائزہ لیا ہے اور ان کے مغالطوں کا تجزیہ کر کے ان کا تارو پود بکھیر دیا ہے ،نیز یہ بھی ثابت کیا ہے کہ خود ائمہ متبوعین نے لوگوں کو اپنی تقلید سے روکا ہے ۔امید ہے کہ مسئلہ تقلید کو سمجھنے کے لیے اس کا مطالعہ مفید ثابت ہو گا۔(ط۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
تقدیم |
|
5 |
مصنف کاتعارف |
|
13 |
خطبہ کتاب |
|
21 |
مقلدین کی پہلی دلیل |
|
22 |
جواب |
|
22 |
مقلدین کی دوسری دلیل |
|
25 |
جواب |
|
26 |
مقلدین کی تیسری دلیل |
|
28 |
جواب |
|
29 |
مقلدین کی چوتھی دلیل |
|
32 |
جواب |
|
32 |
مقلدین کی پانچویں سے بارھویں دلیل اور ان کے جواب |
|
34۔49 |
تقلید پر نام نہاد اجماع کی حقیقت |
|
55 |
تصریحات امام ابو حنیفہ ؒ |
|
63 |
امام مالک ؒ |
|
63 |
امام شافعی ؒ |
|
64 |
امام احمد بن حنبل ؒ |
|
66 |
حرمت تقلید پر آئمہ اہل بیت کی تصریحات |
|
71 |
سنت کو منسوخ کر دیا |
|
72 |
رائے علم نہیں |
|
92 |
ایک عامی اور مقلد میں فرق |
|
100 |
اصولی مسائل میں تقلید |
|
110 |