مغرب کے فکری تسلط کی وجہ سے جب سیکولر ازم مسلمانو ں کے لیے دین کی حیثیت اختیار کر چکا تھا،جب بے دینی ، اباحیت ، الحاد او ردہریت کا ہر طرف دور دورہ تھا،بلکہ ذہنی مرعوبیت میں مسلمان اس قدر آگے جا چکے تھے کہ اپنا دین ہی بیگانگی کی تصویر پیش کر رہا تھا جس کے متعلق مولانا مودودی لکھتے ہیں ( رفتہ رفتہ حالت یہ ہو گئی کہ لوگوں کو یہ عجیب معلوم ہونے لگا کہ کوئی شخص پڑھا لکھا بھی ہو اور وہ خدا کو بھی مانتا ہواور نماز روزہ جیسے احکام کی پیروی بھی کرتا ہو)۔اس دین بیزار ماحول میں مولانا مودودی نے مغربی فکری تسلط کے بت کو پاش پاش کیا اور مسلمانوں کی ذہنی مرعوبیت دور کرنے کی کامیاب سعی کی ۔اسی دور کے بڑے بڑے فتنوں میں سے ایک فتنہ انکارحدیث کا بھی ہے ، جس کے علمی مقابلے کے لیے مولانا مرحوم نے متعدد کتب تالیف کیں جن میں سے چند ایک یہ ہیں :الجہاد فی الاسلام ،مسئلہ قادیانیت،پردہ ،اسلام اور ضبط ولادت،انسان کا معاشی مسئلہ اور اس کا اسلامی حل ،سود۔بہرصورت مولانا نے ہر علمی میدان میں کی عالمانہ تحریریں موجود ہیں ۔ ڈاکٹر محسنہ عظیم کی اس تالیف میں بھی مولانا کی ان مساعی جملیہ پر نظر ڈالی گئی ہے ۔ یہ اصل میں پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے جسے بعد میں کتابی شکل دی گئی ہے ۔ محترمہ نے اسے مختلف پانچ ابواب اورمقدمہ میں تقسیم کیا ہے ۔ایک مفید کتاب ہے جو لائق مطالعہ ہے۔(ناصف)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
حرفے چند |
|
15 |
تعارف |
|
19 |
مقدمہ |
|
23 |
باب اول۔شخصیت ۔ایک تعارف |
|
59 |
فصل اول |
|
|
ابتدائی حالات |
|
61 |
تعلیم |
|
61 |
وفات |
|
63 |
قلمی سفر |
|
64 |
تصانیف |
|
64 |
دینی خدمات |
|
64 |
سیاسی خدمات |
|
66 |
فصل دوم ۔سید مودودی کا سرمایہ حدیث۔ایک جائزہ |
|
68 |
الجہاد فی الاسلام |
|
70 |
دینیات |
|
74 |
پردہ |
|
76 |
تجدید واحیائے دین |
|
82 |
حقوق الزوجین |
|
85 |
تعلیمات |
|
86 |
رسائل ومسائل |
|
91 |
تفہیم القرآن |
|
95 |
اسلامی تہذیب اور اس کے اصول ومبادی |
|
100 |
اسلامی ریاست |
|
101 |
سنت کی آئینی حیثیت |
|
103 |
تحریک آزادی ہند اور مسلمان |
|
108 |
خلافت وملوکیت |
|
111 |
معاشیات اسلام |
|
113 |
دروس حدیث |
|
114 |
تفہیم الاحادیث |
|
115 |
فصل سوم۔سید مودودی کے سرمایہ حدیث کے اسلوبی منہج |
|
117 |
باب دوم ۔اصطلاحات علوم حدیث |
|
137 |
فصل اول۔اصطلاحات وعلوم حدیث کے بارے میں سید مودودی کا نظریہ |
|
139 |
فصل دوم۔اقسام حدیث |
|
144 |
فصل سوم۔حدیث کی جانچ پڑتال میں قرائن کا استعمال |
|
155 |
فصل چہارم۔مختلف الحدیث کے بارے میں سید مودودی کا عمل |
|
160 |
فصل پنجم۔سید مودودی کا طریق استدلال |
|
167 |
فصل ششم۔تحقیق فی الحدیث اور سید مودودی |
|
172 |
باب سوم۔شرح حدیث میں سید مودودی کا انداز |
|
197 |
فصل اول۔احادیث دجال کی حقیقت |
|
199 |
فصل دوم۔حدیث ’’طاف ذات یوم‘‘پر منکرین حدیث کے اعتراض کا جواب |
|
212 |
فصل سوم۔حدیث’’من یجد ولہادینہا‘‘کی تشریح |
|
217 |
فصل چہارم۔حدیث’’انما الطیرۃ فی المراۃ الدلبۃ والدار‘‘کی وضاحت |
|
220 |
فصل پنجم۔حدیث’’اذا وقع الذباب فی الاناء‘‘کی تشریح |
|
225 |
فصل ششم۔تحقیق حدیث’’انا مدیئہ العلم‘‘ |
|
229 |
فصل ہفتم۔حدیث’’انا تارک فیکم المنقلین‘‘کی وضاحت |
|
238 |
فصل ہشتم۔تفردات مودودی کے تخصیصی پہلو |
|
245 |
باب چہارم۔سید مودودی اور دفاع حدیث |
|
267 |
فصل اول۔لادینیت کارد |
|
269 |
فصل دوم۔فتنہ قادیانیت کا رد |
|
275 |
فصل سوم۔انکار حدیث کا رد |
|
284 |
فصل چہارم۔تشکیل آئین کی جدوجہد |
|
301 |
باب پنجم۔سید مودودی پر کیے گئے اعتراضات کا جائزہ |
|
317 |
فصل اول۔قبولیت حدیث سے انکار |
|
319 |
فصل دوم۔مسلک اعتدال |
|
326 |
فصل سوم۔عصمت انبیائے کرام ؑ |
|
336 |
فصل چہارم۔حدیث کی جانچ پرتال کا منفرد اسلوب |
|
343 |
فصل پنجم۔عدالت صحابہ ؓ |
|
363 |
اشاریہ |
|
389 |
رجال |
|
391 |
کتب |
|
417 |
اماکن |
|
432 |
انگریزی کتب |
|
436 |