مغرب کے فکری تسلط کی وجہ سے جب سیکولر ازم مسلمانو ں کے لیے دین کی حیثیت اختیار کر چکا تھا،جب بے دینی ، اباحیت ، الحاد او ردہریت کا ہر طرف دور دورہ تھا،بلکہ ذہنی مرعوبیت میں مسلمان اس قدر آگے جا چکے تھے کہ اپنا دین ہی بیگانگی کی تصویر پیش کر رہا تھا جس کے متعلق مولانا مودودی لکھتے ہیں ( رفتہ رفتہ حالت یہ ہو گئی کہ لوگوں کو یہ عجیب معلوم ہونے لگا کہ کوئی شخص پڑھا لکھا بھی ہو اور وہ خدا کو بھی مانتا ہواور نماز روزہ جیسے احکام کی پیروی بھی کرتا ہو)۔اس دین بیزار ماحول میں مولانا مودودی نے مغربی فکری تسلط کے بت کو پاش پاش کیا اور مسلمانوں کی ذہنی مرعوبیت دور کرنے کی کامیاب سعی کی ۔اسی دور کے بڑے بڑے فتنوں میں سے ایک فتنہ انکارحدیث کا بھی ہے ، جس کے علمی مقابلے کے لیے مولانا مرحوم نے متعدد کتب تالیف کیں جن میں سے چند ایک یہ ہیں :الجہاد فی الاسلام ،مسئلہ قادیانیت،پردہ ،اسلام اور ضبط ولادت،انسان کا معاشی مسئلہ اور اس کا اسلامی حل ،سود۔بہرصورت مولانا نے ہر علمی میدان میں کی عالمانہ تحریریں موجود ہیں ۔ ڈاکٹر...