لسانیات میں اردو زبان کی ایک اپنی اہمیت ہے۔ جو تاریخ کے مختلف دور طے کرتےہوئے ہنوز ایک علمی، ادبی اور بڑی حد تک ایک سائنسی زبان بن چکی ہے۔ کسی بھی زبان کے معانی کی وسعت اور جامعیت کو جاننے کے لیے بنیادی طور پر متعلقہ زبان کی لغات کی طرف رجوع کیا جاتا ہے۔ پھر لغات میں سے کچھ کو بنیادی حیثیت حاصل ہوتی ہے وہ آئندہ لغات کےلیے بنیاد و اساس کی حیثیت اختیار کر جاتی ہیں۔ زبان اردو میں اس حوالے سے ’فیروز اللغات‘ کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ جسے بابائے اردو الحاج مولوی فیروز الدین نے اپنی عمر بھر کی ریاضت کے بعد تدوین و ترتیب دیا تھا۔ا س کے ساتھ ساتھ اردو کےاولین اور اتھینٹک لغات میں اس کا شمار ہوتا ہے۔ ’فیروز اللغات‘ کا زیر مطالعہ ایڈیشن نئی ترتیب اور جدید اضافوں کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔ جس میں پچیس ہزار کے قریب جدید اصلاحات اور الفاظ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ ایڈیشن لغت نگاری کی جدید سائنسی بنیادوں پر مرتب کیا گیا ہے۔ اس لحاظ سے یہ دوسرے مروجہ لغتوں سے زیادہ مستندہے اور عہد حاضر کے تمام لسانی ضرورتوں کو پورا کرتا ہے۔ اس میں گزشتہ نصف صدی کے عرصے میں اردو میں رائج ہونے والے نئے الفاظ اور دفتری اصطلاحات کے علاوہ وہ قدیم اور متروک الفاظ بھی شامل کیے گئے ہیں جن کے معنی جانے بغیر اردو کی کلاسیکی خصوصاً دکنی تصنیفات سے مکمل استفادہ نہیں کیا جا سکتا۔ تمام الفاظ کےمعنی شرح و بسط سے دئیے گئے ہیں اور ہر محاورے، ضرب الامثال اور اصطلاح کی تشریح کی گئی ہے۔(ع۔م)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
|
|
صفحہ نامہ |
|
|
آ۔ب |
|
2 |
آ۔پ |
|
6 |
آ۔ت |
|
8 |
آ۔ٹ |
|
10 |
آ ۔ج |
|
11 |