کسی بھی قوم کی نشوونما اور تعمیر وترقی کےلیے عدل وانصاف ایک بنیادی ضرورت ہے ۔جس سے مظلوم کی نصرت ،ظالم کا قلع قمع اور جھگڑوں کا فیصلہ کیا جاتا ہے اورحقوق کو ان کےمستحقین تک پہنچایا جاتاہے اور دنگا فساد کرنے والوں کو سزائیں دی جاتی ہیں ۔تاکہ معاشرے کے ہرفرد کی جان ومال ،عزت وحرمت اور مال واولاد کی حفاظت کی جا سکے ۔ یہی وجہ ہے اسلام نے ’’قضا‘‘یعنی قیام ِعدل کاانتہا درجہ اہتمام کیا ہے۔اوراسے انبیاء کی سنت بتایا ہے۔اور نبی کریم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتےہوئے فرمایا:’’اے نبی کریم ! آپ لوگوں کےدرمیان اللہ کی نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلہ کریں۔‘‘نبی کریمﷺ کی حیاتِ مبارکہ مسلمانوں کے لیے دین ودنیا کے تمام امور میں مرجع کی حیثیت رکھتی ہے ۔ آپ کی تنہا ذات میں حاکم،قائد،مربی،مرشد اور منصف اعلیٰ کی تمام خصوصیات جمع تھیں۔جو لوگ آپ کے فیصلے پر راضی نہیں ہوئے ا ن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں سنگین وعید نازل فرمائی اور اپنی ذات کی قسم کھا کر کہا کہ آپ کے فیصلے تسلیم نہ کرنے والوں کو اسلام سے خارج قرار دیا ہے۔نبی کریمﷺ کےبعد خلفاء راشدین سیاسی قیادت ،عسکری سپہ سالاری اور دیگر ذمہ داریوں کے ساتھ منصف وقاضی کے مناصب پر بھی فائزر ہے اور خلفاءراشدین نےاپنے دور ِخلافت میں دور دراز شہروں میں متعدد قاضی بناکر بھیجے ۔ائمہ محدثین نےنبی ﷺ اور صحابہ کرام کے فیصلہ جات کو کتبِ احادیث میں نقل کیا ہے ۔اور کئی اہل علم نے اس سلسلے میں کتابیں تصنیف کیں ان میں سے زیر تبصرہ اہم کتاب امام ابو عبد اللہ محمدبن فرج المالکی کی نبی کریم ﷺ کے فیصلوں پر مشتمل ’’اقضیۃ الرسول ﷺ ‘‘ ہے ۔ یہ کتاب ان فیصلوں اورمحاکمات پر مشتمل ہے جو نبی ﷺ نے اپنے 23 سالہ دور نبوت میں مختلف مواقع پر صادر فرمائے۔یہ عظیم الشان کتاب ڈاکٹر اعظمی صاحب کی تحقیق سے قبل ناباب تھی قدیم رسم الخط میں اس کے چند نسخے دنیا کی مختلف لائبریریوں میں موجود تھے ۔لیکن ڈاکٹر ضیاء الرحمن اعظمی ﷾نے جامعہ ازہر ،مصر میں اس کتاب گرانقدر کی تحقیق پر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر کے اس کتاب کو نئی زندگی بخشی۔ موصوف نے اس کی تحقیق وتدقیق میں انتہائی محنت اور جانفشانی سے کام لیا کتاب میں وارد شدہ احادث کی تخریج کی اور فن جرح تعدیل ک ےمسلمہ اصولوں کےمطابق ان کی صحت وعدم صحت و اضح کیا اوراس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ان احادیث سے مستنبط ہونے والے فقہی اور قانونی احکام کے بارے میں مختلف فقہی مسالک بھی بیان کردیے ہیں۔ او رکتاب کے آخر میں انہوں نے استدراکات کے عنوان سے آنحضور ﷺ کی مزید ان احادیث وقضایا کا اضافہ بھی کردیا ہے جو کسی وجہ سے اصل کتاب میں شام ہو نے سے راہ گئے تھے ۔علاوہ ازیں انہوں نے کتاب کے شروع میں ایک مفصل مقدمہ لکھ اسلامی قانون کی اہمیت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور افراد کے کردار او رذمہ داریوں پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی ہے ۔ کتاب کے آخر میں مراجع، اعلام اور عنوانات کی تفصیلی فہارس کا اضافہ کر کے اس کے استفادہ کو زیادہ سے زیادہ آسان بنادیا ہے۔ یہ کتاب قانون دان حضرات اور اسلامی آئین وقانون کے نقاذ سےدلچسپی رکھنے والے احباب کے لیے ایک نعمت غیر مترقبہ ہے ادارہ معارف اسلامی منصورہ نے تقریبا 28 سال قبل اس کاترجمہ کر وا کر اسے حسن ِطباعت سےآراستہ کیا ۔اللہ تعالیٰ مصنف ، محقق ،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے اور اس کو وطن عزیز میں اسلامی آئین وقانون کی تدوین وتفیذ کا ایک مؤثر ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
پیش لفظ ۔ مولانا خلیل احمد حامدی |
|
9 |
تعارف۔ الیف الدین ترابی |
|
11 |
مقدمہ |
|
17 |
تمہید |
|
18 |
فصل اول : القضاء فی الاسلام |
|
21 |
قضاء کا مفہوم (لغوی اور شرعی اعتبار سے ) |
|
21 |
قضاء کی اہمیت |
|
22 |
قضاء کا بنیادی تقاضا |
|
23 |
رسول اللہ ﷺ کے فیصلوں کے چند نمونے |
|
27 |
سنت میں مذکور آداب قضاء |
|
32 |
رسول اللہ ﷺ کے منفرد کردہ قاضی |
|
35 |
منصب قضاء کے لیے شرائط |
|
47 |
علماء اور منصب قضاء |
|
51 |
فصل دوم : امام ابن الطلاع کے دو رکا اندلس |
|
55 |
اندلس میں علمی ترقی کی تحریک ( پہلی تا پانچویں صدی ہجری) |
|
55 |
امام ابن الطلاع کا معاصرین |
|
60 |
امام ابن الطلاع کاوطن |
|
61 |
فصل سوم : تعارف مؤلف |
|
64 |
ابن الطلاع کادور |
|
64 |
حسب ونسب |
|
64 |
ولادت |
|
65 |
نشوونما |
|
65 |
شیوخ و اساتذہ |
|
66 |
علمی مقام |
|
67 |
علماء کی نظر میں |
|
67 |
مراجع ومآخذ |
|
68 |
ابن الطلاع کی تصانیف |
|
69 |
وفات |
|
69 |
تلامذہ |
|
70 |
فصل چہارم: تعارف کتاب |
|
73 |
کتاب کے مختلف نسخے |
|
73 |
کتاب میں تحقیقی کام |
|
74 |
اقضیۃ رسول اللہ ﷺ |
|
77 |
کتاب الحدود |
|
78 |
قصاص اوردیت کے عمومی احکام |
|
83 |
قتل کے ملزم کوقید میں رکھنے کا حکم |
|
93 |
برسرپیکار کفار کے بارے میں فیصلہ |
|
105 |
قاتل سےاقرار جرم کرانا |
|
108 |
پتھر سے ہلاک کرنےوالے کےبارے میں حکم |
|
118 |
ضرب سے حمل گرنے کے بارے میں حکم |
|
123 |
قاتل کےبارے میں فیصلہ بربنائے حلف |
|
126 |
سوتیلی ماں سے نکاح کرنے والے کے بارے میں فیصلہ |
|
135 |
حضرت ماریہ ؓ کے چچازاد کے قتل کا حکم |
|
138 |
دو بستیوں کے درمیان پائے جانے والے مقتول کے بارے میں حکم |
|
139 |
زخموں کا قصاص |
|
141 |
دانت کا قصاص |
|
144 |
شادی شدہ زانی کے بارے میں حکم |
|
147 |
زانی یہودی کا رجم |
|
152 |
کنواری زانی اور مریض زانی پر حد کا نفاذ |
|
159 |
قذف ، عملِ قوم لوط اور شراب نوشی کی سزائیں |
|
166 |
عادی چور کے بارے میں فیصلہ |
|
179 |
شاتم رسول اور جادوگر کےبارے میں فیصلہ |
|
189 |
کتاب الجہاد |
|
200 |
مشرک مقتول اور مال غنیمت کے بارے میں احکام |
|
200 |
جاسوس کے بارے میں آنحضورﷺکا فیصلہ |
|
207 |
جنگی قیدیوں کے احکام |
|
211 |
بنو قریضہ اور بنو نضیر کا قضیہ |
|
223 |
امان دینے کے احکام |
|
235 |
مال غنیمت میں عورت اور غائب شخص کے حصوں کا حکم |
|
251 |
مقتول کافر کےسامان کاحکم |
|
269 |
مسلمان ہوجانے والے مشرکین کے قبضے میں مسلمانوں کی جائداد کاحکم |
|
277 |
کافروں کے تحائف کاحکم |
|
284 |
مال فے کی تقسیم |
|
295 |
بنو نضیر کے اموال او رخیبر کے مال غنیمت کے بارے میں |
|
307 |
ایفائے عہد اور قاصد سےعدم تعرض |
|
313 |
کسی مسلمان کی طرف سے کافر کو امان دینا |
|
319 |
جزیہ کے احکام |
|
331 |
کتاب النکاح |
|
343 |
بیوہ کی مرضی کے بغیر نکاح کر دینا |
|
345 |
حاملہ سے نکاح کاحکم |
|
356 |
خاوند کی عدم موجودگی میں نفقہ لینے کی اجازت |
|
364 |
مہر کے احکام |
|
368 |
حضرت علیؓ کو ابو جہل کی بیٹی سے نکاح کرنے کی ممانعت |
|
373 |
مسلمان ہونےوالے مجوسی مرد اورعورت کا نکاح |
|
375 |
متعہ کی ممانعت |
|
378 |
رسول اللہ ﷺ کا حضرت میمونہ سے نکاح |
|
383 |
بیویوں سے انصاف |
|
386 |
رضاعی رشتوں کی حرمت |
|
393 |
کتاب الطلاق |
|
399 |
حائضہ کو طلاق دینے کےاحکام |
|
401 |
خلع کےاحکام |
|
412 |
منکوحہ لونڈی کی حیثیت ۔ آزادی کےبعد |
|
414 |
ایک عادل شخص کی گواہی پر عورت کی طلاق کا مسئلہ |
|
417 |
تخییر کامسئلہ |
|
418 |
لونڈی کواپنے اوپر حرام قرار دےدینا |
|
422 |
تین سے کم طلاقیں دینےوالے کےبارے میں حکم |
|
430 |
اولاد کی پرورش کےبارے میں فیصلہ |
|
436 |
ظہار کے بارے میں فیصلہ |
|
436 |
لعان کے بارے میں فیصلہ |
|
442 |