امام احمد بن حنبل( 164ھ -241) بغداد میں پیدا ہوئے۔ آپ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 179ھ میں علم حدیث کے حصول میں مشغول ہوئے جبکہ اُن کی عمر محض 15 سال تھی۔ 183ھ میں کوفہ کا سفر اختیار کیا اور اپنے استاد ہثیم کی وفات تک وہاں مقیم رہے، اِس کے بعد دیگر شہروں اور ملکوں میں علم حدیث کے حصول کی خاطر سفر کرتے رہے۔ امام احمد جس درجہ کے محدث تھے اسی درجہ کے فقیہ اورمجتہد بھی تھے۔ حنبلی مسلک کی نسبت امام صاحب ہی کی جانب ہے۔ اس مسلک کا اصل دار و مدار نقل و روایت اور احادیث و آثار پر ہے۔ آپ امام شافعی کے شاگرد ہیں۔ اپنے زمانہ کے مشہور علمائے حدیث میں آپ کا شمار ہوتا تھا۔ مسئلہ خلق قرآن میں خلیفہ معتصم کی رائے سے اختلاف کی پاداش میں آپ نے کوڑے کھائے لیکن غلط بات کی طرف رجوع نہ کیا۔ آپ کوڑے کھا کھا کر بے ہوش ہو جاتے لیکن غلط بات کی تصدیق سے انکار کر دیتے۔ انہوں نے حق کی پاداش میں جس طرح صعوبتیں اٹھائیں اُس کی بنا پر اتنی ہردلعزیزی پائی کہ وہ لوگوں کے دلوں کے حکمران بن گئے۔ آپ کی عمر کا ایک طویل حصہ جیل کی تنگ و تاریک کوٹھریوں میں بسر ہوا۔ پاؤں میں بیڑیاں پڑی رہتیں، طرح طرح کی اذیتیں دی جاتیں تاکہ آپ کسی طرح خلق قرآن کے قائل ہو جائیں لیکن وہ عزم و ایمان کا ہمالہ ایک انچ اپنے مقام سے نہ سرکا۔ حق پہ جیا اور حق پہ وفات پائی۔ امام صاحب نے 77 سال کی عمر میں 12 ربیع الاول 214ھ کوانتقال فرمایا۔ اس پر سارا شہر امنڈ آیا۔ کسی کے جنازے میں خلقت کا ایسا ہجوم دیکھنے میں کبھی نہیں آیا تھا۔ جنازہ میں شرکت کرنے والوں کی تعداد محتاط اندازہ کے مطابق تیرا لاکھ مرد اور ساٹھ ہزار خواتین تھیں۔ (وفیات الاعیان : 1؍48) حافظ ابن کثیر فرماتے ہیں کہ امام صاحب کایہ قول اللہ تعالیٰ نےبرحق ثابت کردیا کہ: ’’ان اہل بدع ،مخالفین سے کہہ دوکہ ہمارے اور تمہارے درمیان فرق جنازے کے دن کا ہے (سیراعلام النبلاء:11؍ 343) امام صاحب نے کئی تصنیفات یادگار چھوڑیں۔ ان کی سب سے مشہوراور حدیث کی مہتم بالشان کتاب ’’مسنداحمد‘‘ ہے۔ اس سے پہلےاور اس کے بعد مسانید کے کئی مجموعے مرتب کیے گئے مگر ان میں سے کسی کو بھی مسند احمد جیسی شہرت، مقبولیت نہیں ملی۔ یہ سات سو صحابہ کی حدیثوں کا مجموعہ ہے۔ اس میں روایات کی تعداد چالیس ہزار ہے۔ امام احمد نے اس کو بڑی احتیاط سے مرتب کیا تھا۔ اس لیے اس کا شمار حدیث کی صحیح اور معتبر کتابوں میں ہوتا ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی نے اس کو کتبِ حدیث کے دوسرے درجہ کی کتابوں یعنی سنن ابی داؤد، سنن نسائی اور جامع ترمذی کے ہم پایہ قرار دیا ہے۔ مسنداحمد کی اہمیت کی بنا پر ہر زمانہ کے علما نے اس کے ساتھ اعتنا کیا ہےاور یہ نصاب درس میں بھی شامل رہی ہے۔ بہت سے علماء نے مسند احمد کی احادیث کی شرح لکھی بعض نے اختصار کیا بعض نےاس کی غریب احادیث پر کام کیا۔ بعض نے اس کے خصائص پر لکھا اوربعض نے اطراف الحدیث کا کام کیا۔ مصر کے مشہور محدث احمد بن عبدالرحمن البنا الساعاتی نے الفتح الربانى بترتيب مسند الامام احمد بن حنبل الشيباني کے نام سے مسند احمد کی فقہی ترتیب لگائی اور بلوغ الامانى من اسرار الفتح الربانى کے نام سے مسند احمد پر علمی حواشی لکھے۔ اور شیخ شعیب الارناؤوط نے علماء محققین کی ایک جماعت کے ساتھ مل کر الموسوعة الحديثية کے نام سے مسند کی علمی تخریج او رحواشی مرتب کیے جوکہ بیروت سے 50 جلدوںمیں شائع ہوئے ہیں۔ مسند احمد کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اسے اردو قالب میں بھی ڈھالا جاچکا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مسند احمد امام احمد بن حنبل‘‘ مسند احمد کا 12 جلدوں پر مشتمل ترجمہ وفوائد ہیں۔ مترجمین میں پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی﷾ (سابق شیخ الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور) شیخ الحدیث عباس انجم گوندلوی﷾، ابو القاسم محمد محفوظ اعوان ﷾ کےاسمائےگرامی شامل ہیں۔ تخریج وتحقیق اور شرح کا کام جناب ابو القاسم محمد محفوظ اعوان ﷾ کی کاوش ہے۔ موصوف نے آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ کی روشنی میں احادیث کی تشریح وتوضیح کی ہے اورمختلف فیہ مسائل میں زیادہ ترصرف راحج قول پیش کرنے پر اکتفا کیا ہے۔ شرح میں شیخ ناصر البانی کے بعض فقہی مباحث بھی موجود ہیں ۔فوائد میں امام البانی جیسے محققین پر اعتماد کرتے ہوئے احادیث صحیحہ کاذکر کیاگیا ہے۔ احادیث کی تخریج، صحت وضعف کاحکم لگاتے وقت ’’الموسوعۃ الحدیثیۃ‘‘ کو سامنے رکھاہے۔ اور بعض مقامامات پر حکم لگاتے وقت شیخ البانی کی رائے کو ترجیح دی ہے۔ کتاب کے آخر میں الف بائی ترتیب کے ساتھ احادیث کے اطراف قلمبند کردئیے گئےہیں۔ تاکہ قارئین آسانی کےساتھ اپنے مقصد تک رسائی حاصل کرسکیں۔ اور اسے شیخ احمد عبدالرحمن البنا کی فقہی ترتیب کے مطابق مرتب کر کے شائع کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے مولانا حافظ عبد اللہ رفیق﷾ (شیخ الحدیث جامعہ محمد یہ لوکوورکشاپ، لاہور) کو جنہوں نے اس کتاب پرنظرثانی فرماکر اس میں موجود نقائص کو دور کرنے کی بھر پور سعی کی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ اجر عظیم سے نوازے جناب شیخ الحدیث ومفتی پاکستان حافظ عبدالستار حماد﷾ کوکہ جنہوں نے اپنی نگرانی میں مسند احمد کا ترجمہ بزبان اردو کروانے کی ذمہ داری لی۔ جو کہ بعد میں یہ سعادت محمد رمضان محمدی صاحب کے حصہ میں آئی جن کی نگرانی میں یہ کام پایۂ تکمیل تک پہنچا۔ خراج تحسین کےلائق جناب ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی ﷾ جو دیار غیر میں رہتے ہوئے بھی حدیث رسول کی خدمت میں مصروف کار ہیں۔ دیار غیر میں منہج سلف کی ترجمانی میں ان کا کردار انتہائی نمایاں ہے۔ ایسے ہی ان کےدست راست او رمخلص دوست حافظ حامد محمود خضری﷾ (ایم فل سکالر لاہور انسٹی ٹیوٹ فارسوشل سائنسز، لاہور) کو اللہ تعالیٰ اجر جزیل عطا فرمائے کہ جن کے علمی تعاون واشراف سے محدثین کی علمی تراث کو بزبان اردو ترجمہ کے ساتھ منصۃ شہود پر لایاجارہا ہے۔ اب تک مختلف موضوعات پر تقریبا 35 کتب مرتب ہوکر شائع ہوچکی ہیں۔ ہم انتہائی مشکور ہیں جناب خضری صاحب کےجن کی کوششوں سے انصار السنۃ، لاہور کی تقریباً تمام مطبوعات ادارہ محدث کی لائبریری کو حاصل ہوئیں۔ یہ ضخیم کتاب بھی انہی کے تعاون سے میسر ہوئی ہے جسے افادۂ عام کے لیے ہم نے ویب سائٹ پر پبلش کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو منظر عام پرلانے میں شامل تمام افرادکی محنت کو قبول فرمائے۔ آمین (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
قیامت ‘احواب آخرت او ران سے قبل برپاہونے والے فتنوں او رعلامتوں کابیان |
|
نبی کریم ﷺ کی بعث کے قیامت کے قریب ہونے کابیان |
11 |
امت محمدیہ کافرقوں میں تقسیم ہوجانے کابیان |
17 |
مسلمانوں کے آپس میں لڑنے کابیان |
24 |
نبی کریمﷺ کےاپنے صحابہ کو فتنوں کے دور میں ان سے اجتنا ب کرنے کی وصیت کرنے اور اس وقت کی خیر والی چیز کی رہنمائی کرنے کابیان |
28 |
اس جہت کاذکر جد ھر سے فتنے آئیں گے، نیز خوارج ،حروریہ او رروافض کابیان |
39 |
سیدنا علی کے دور میں نمودار ہونے والے ان خوارج کا تذکرہ ،جو متقدم الذکر عراقیوں کی اولاد تھے ،ان کو حروریہ بھی کہا جاتاہے |
44 |
روافض کا بیان |
|
قیامت سے پہلے تیس جھوٹوں کے ظہور کابیان ،ان میں سے ہر ایک کادعوی یہ ہوگا کہ وہ اللہ کا رسول ہے، ان میں سے ایک مسیلمہ کذاب ہے |
49 |
قیامت کے قائم ہونے تک پے درپے آنے والے ان فتنوں کابیان جن کے باقاعدہ نام رکھے گئے ہیں |
52 |
ذمی عام لوگوں کاجزیہ کی ادائیگی بند کردینے کابیان |
77 |
ان عام فتنوں او راہم امور کابیان جن کے وقوع پذیر ہونے کے بعد قیامت قائم ہوگی |
67 |
فتنوں سے متعلقہ سیدنا حذیفہ بن یمان کی روایات |
80 |
وہ احادیث مبارکہ جو’’لاتقوم الساعۃ...‘‘کے الفاظ سے شروع ہوتی ہیں |
87 |
اس سلسلے میں سیدنا ابو ہریرہ سے مروی احادیث |
87 |
اس سلسلے میں سیدنا انس بن مالک سے مروی احادیث |
94 |
اس سلسلے میں دیگر صحابہ سے مروی احادیث |
95 |
قیامت کے قائم ہونے سے قبل خون ریزیوں اور گھمسان کی جنگوں کابیان |
98 |
امام مہدی کاظہو راور اس کی مدت قیام |
100 |
امام مہدی کی بیعت او ران کے مخالفین کازمین میں دھنسنا |
105 |
جزیرہ عرب ،فارس اور روم کے غزوات کابیان |
109 |
ارض بصرہ میں ترکوں کے ساتھ لڑائی کابیان |
114 |
دریائے فرات کاسونے کے ایک پہاڑ سے سر کنے او راس پر لوگوں کے لڑنے کابیان |
117 |
قسطنطنیہ کی فتح کابیان |
118 |
قیامت سے قبل ظاہر ہونے والی بڑی بڑی علامتوں کابیان |
|
ابن صیاد کاتذکرہ اور اس امر کی وضاحت کہ کیا مسیح دجال بھی وہی ہے |
120 |
دجال کے اوصاف اور ان کی ابن صیاد سے مطابقت |
120 |
سیدنا عبداللہ بن عمر کاابن صیاد کاسامنا کرنے اور اسے مارنے اور اس وقت ابن صیاد کی طرف سے خلاف عادت امور کے ظاہر ہونے کابیان |
122 |
ابن صیاد کی جرات عمر کااس کو قتل کرنے کے ارادہ کرنے اور نبی کریمﷺ کاان کو اس سے منع کردینے کابیان |
124 |
نبی کریمﷺ کاابن صیاد کے بارے میں اس طر ح اہتمام کرنا کہ آپ ﷺ کامخفی انداز میں اس کی طرف جانا اور اس کی باتیں سننے کی کو شش کرنا اور اس کی ماں خبردار کرنا |
126 |
ابن صیاد کی چالاکی اور اس بات کاانکار کہ وہ دجال ہے |
130 |
ابن صیاد کے خلاف عادت امو رکابیان |
132 |
دجال کے ظہو رسے تین سال پہلے لوگوں پرپڑنے والی مشکلات اور اس کے ظہور کے بعد ان کے ساتھ اس کے سلوک کابیان |
134 |
فتنہ دجال کے بڑے ہونے اور اس کے ظہور کی علامات |
136 |
دجال کے مقام کے تعین اور نبی کریمﷺ کے زمانے سے اس کے موجود ہونے کابیان |
138 |
نبی کریمﷺ کے دجال کے ظہور کی خبر دینے اور اس کی جائے ظہور اوصاف ،پیروکار ،فتنے او راس سے ڈرانے وغیرہ کابیان |
143 |
ان کاتذکرہ ،جن کو اللہ تعالی فتنہ دجال سے محفوظ رکھے گا |
153 |
دجال کے ظہور کے بعد اس کی زمین پر قیام کی مدت اس کاخضر نامی مومن کو قتل کرکے پھر زندہ کرنے اور اسے اس کے علاوہ کسی دوسرے پر اس قسم کاتسلط نہ ہونے اور اس کے ہلاک ہوجانے کابیان |
156 |
ان احادیث کا تذکرہ ،جن میں تدجال کے ظہور ، زمین میں اس کے قیام کی مدت ،عیسیٰ کے نزول اور ان کادجال کو قتل کرنے یاجوج ماجوج کے ظہور او ران کی ہلاکت ،عیسیٰ کے دنو ں میں لوگوں کی خوش حالی او رپھر اہل خیر ایمان کے فوت ہوجانے او ربدترین لوگوں کے باقی رہ جانے ،پھر صور پھونکے جانے اور قبر وں کے جی اٹھنے کابیان ہے |
158 |
اللہ تعالیٰ کے نبی عیسیٰ کاآسمان سے نازل ہونے ،دجال کو قتل کرنے لوگوں کے درمیان عدل وانصاف کرنے زمین میں چالیس برس تک قیام کرنے ،پھر ان کے وفات پانے اور مسلمانوں کاان کی نماز جنازہ ادارکرنے کابیان |
166 |
یاجوج ماجوج کاظہور بھی قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ہے |
|
یاجوج ماجوج کے حلیے کابیان |
175 |
سورج کے مغرب کی طرف سے طلوع ہونے اورتوبہ کے دروازے کے بند ہونے کابیان |
175 |
چوپائے کاظہو ر |
|
ایک خوش گوار کی ہوا کاچلنا ،اور اہل ایمان کی روحیں قبض کرلے گی |
183 |
کعبہ کامنہدم ہونا او رحبشیوں کاخزانوں کو نکالاجانا |
184 |
لوگوںکازمین میں دھنسنا یا جانا او رکثرت سے بے ہوش ہونا |
186 |
حضر موت سے نکلنے والی آگ جو لوگوں کو جمع کردے گی |
188 |
قیامت کے برپاہونے ،صور پھونکنے جانے اور لوگوں کے قبروں سے اٹھائے جانے کابیان |
|
اس بارے میں سیدنا ابو رزین لقیط بن عامر بن مثفق عقیلی کے مروی جامع حدیث |
192 |
صور پھونکے جانے کابیان |
199 |
قیامت کے اچانک برپاہوجانے اور سب سے آخر میں مرنے والے آدمی کابیان لوگوں کو ان کی قبروں سے اٹھائے جانے ،میدان حشر میں جمع کیے جانے او ر ان کی اس وقت کی شدید گھبراہٹ کابیان |
|
لوگوں کو اٹھائے جانے کااور سب سے پہلے اٹھائے جانے والے بشر کابیان |
203 |
حشر اور اس میں لوگوں کی کیفیت کابیان |
206 |
قیامت کے دن کی ہولنا کی اورسورج کے لوگوں سروں کے قریب ہوجانے کابیان |
209 |
جہنم والوں کی تعداد اور ان میں سے بعض کی علامات |
211 |
قیامت کے دن گنہگاورں کے حق میں شفاعت کابیان |
|
شفاعت کرنے کاحریص ہونا |
214 |
شفاعت کےمنکرین کارد |
219 |
حشر والوں کے لیے شفاعت عظمی کارسول اللہ ﷺ کے ساتھ خاص ہونا او رآپ ﷺکاسب سے پہلا سفارشی ہونا۔ |
220 |
سیدنا عبداللہ بن عباس سے مروی حدیث |
220 |
بسلسلئہ شفاعت سیدنا ابو ہریرہ سے مروی حدیث |
224 |
بسلسلئہ شفاعت انس بن مالک سے مروی حدیث |
228 |
بسلسلئہ شفاعت سیدنا ابو بکر سے مروی حدیث او راس میں اصدقاء، انبیاء او رشہداء کی شفاعت کاتذکرہ |
232 |
امت کا ایک گروہ ، جو عذاب کامستحق ہوگا ،لیکن جہنم میں داخل ہونے سے پہلے ہی آپ ﷺ کاان کے حق میں سفارش کردینا ، او رایک گروہ کو اللہ تعالی کی رحمت سے جہنم سے نکالنا، جن کو بعد میں بھی جہنمی ہی کہا جائے گا |
238 |
فرشتوں ،نبیوں اور مو منو ں کی شفاعت کابیان، اس سے واضح ہوتاہے کہ اللہ تعالی تو حید والے اپنے بندوں پر کس قدر مہربان ہے |
241 |
بعض صحابہ کانبی کریم ﷺ سے اپنے حق میں شفاعت کی درخواست کرنا اور آپ ﷺ کاہراس شخص کے حق میں سفارش کرنا، جس کو اس حال میں مو ت آئی ہوکہ وہ اللہ تعالی کےساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتاہو |
244 |
امت محمد یہ کے بعض صالحین کی دوسر ے بعض نیک لوگوں کے حق میں شفاعت کرنے کابیان |
245 |
حوض کوثر سے متعلقہ ابواب |
|
کوثر اور اس کی صفات کابیان |
250 |
حوض کاسر چشمہ کو ثر کی نہر ہوگی |
253 |
عبیداللہ بن زیاد کاپہلے حوض کو تسلیم نہ کرنا ، لیکن بعد میں اس کا اپنے اس مو قف سے رجوع کرلینا او رحوض کے وجو د کی تصدیق کرنا |
257 |
ان لوگوں کاتذکرہ ،جنہیں حوض کو ثر سے دھنکار دیا جائے گا، اللہ تعالیٰ پناہ میں رکھے |
261 |
نامہ اعمال کی وصولی اور ترازو کابیان |
267 |
حوض کو ثر پر آنے والے لوگوں کی کثرت او راس کی صفات کے ساتھ ساتھ اس پر آنے والے بعض لوگوں کی صفات کابیان |
265 |
یوم حساب اور اس دن انسانوں کورب الارباب کے حضو ر پیش کیے جانے کے ابواب،اور اس میں کئی فصیلں ہیں |
|
محاسبہ کی سختی ،اہل ایمان کامزیدنیکیاں نہ کرلانے پر ندامت اور کفار کی ڈانٹ ڈپٹ کابیان |
270 |
قیامت کےدن زمین اورانسان کے اعضاء کی انسان کے خلاف شہادت |
275 |
قیامت کےدن قصاص او رمظلوموں کو ان حقوق دلائے جانے کابیان |
277 |
فیصلے میں اللہ تعالیٰ کےعدل وانصاف ، اس کے اپنے مومن بندے پر رحم کرنے او راس کی ستر پوشی کرنے اور اکافر اورمنافق کو ذلیل ورسواکرنے کابیان |
281 |
مومنوں کی آزمائش او ران کو جنہم سے بچانے کے لیے ان کے بدلے کافروں کو جنہم میں ڈالنے کابیان |
286 |
پل صراط ،انبیاء او راہل ایمان کی شفاعت او راللہ تعالی ٰ کے اپنے موجد بندوں پر مہربانی کرنے کابیان |
288 |
جہنم او رجنت کے متعلقہ مسائل |
|
جنت او ر جہنم کاتذکرہ |
293 |
جنت او رجہنم والوں کابیان |
293 |
جنت او رجہنم کاتکرار |
296 |
آپ ﷺ کافرمان:جنت کو ناپسندیدہ امور سے گھیر اگیاہے |
298 |
اہل جہنم کی بدبختی او راہل جنت کی نعمتوں کی بیان |
299 |
جہنم سے اللہ تعالی کی پناہ مانگنے او راس سے جنت کاسوال کرنے کابیان اور اس امر کی وضاحت کہ یہ دونوں انسان کے تسمے سے زیادہ قریب ہیں |
302 |
آگ کی کیفیت کابیان، ہم اس سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں |
|
اس کی گر می او راس کے زمہر یر کی ٹھنڈک کابیان |
303 |
جہنم کی گہرائی ،اس کی وادیوں اور عذاب کے ذرائع کابیان، اللہ تعالی ٰ پناہ میں رکھے |
304 |
جہنم کی وسعت او راس کی دیواروں کابیان |
307 |
قیامت کے دن جہنم سے ایک گردن کاظہور اور جہنم کاکہنا کہ کیا مزید افراد ہیں |
308 |
جہنم سے ڈرانے کابیان |
309 |
جہنم والے ، ان کی صفات ،ان کے عذاب کی کیفیت اور ان کے کھانے پینے وغیرہ کابیان |
|
جہنم والوں او ران کی صفات کابیان |
310 |
اہل جہنم کے کھانے پینے او ران کے عذاب کی کیفیت اور اس معاملے میں ان ےک مابین تفاوت کابیان |
313 |
ابلیس اور اس کی اولاد کے عذاب کی کیفیت او ران کاہلاکتوں کو پکارنے کابیان |
316 |
اہل تو حید میں سے جہنم سے سب سے آخر میں رہائی پانے والااو رسب سے آخر میں جنت میں جانے والے کا تذکرہ |
317 |
مسلمانوں کی اولاد ،مشرکوں کی اولاد اور اہل فترہ کے انجام کابیان |
|
وہ امو ر جن میں مسلمانوں کی اولاد او رکافروں کی اولاد کاایک ہی حکم ہے |
322 |
مشرکوں کی اولاد کابیان |
324 |
اس امر کابیان کہ ہر بچہ فطرت اسلام پر پیدا ہوتاہے ، نیز پیداہونے والے ہر بچے کو شیطان کے چوکے دینے کابیان |
326 |
اہل اسلام کی اولاد کے بارے میں |
329 |
اہل فترہ ،بے شعور ،بہر ے او رانتہائی بوڑھے افراد کے انجام کابیان |
330 |
نبی کریم ﷺ کے والدین کاتذکرہ |
332 |
جنت ،اس کی صفات ،اس کے رہنے والواور ان چیزوں کابیان جو اللہ تعالی نے اپنے مومن بندوں کے لیے تیار کر رکھی ہیں |
|
جنت کی نعمتوں او رآپ ﷺ کے اس قول کابیان کہ ‘‘اس میں وہ کچھ ہے جو کسی آنکھ نے نہیں دیکھا ‘‘ |
335 |
جنت کی عمارت ،مٹی ،کمروں او رخیموں کاتذکرہ |
337 |
جنت کے درختوں، پرندوں او رنہروں کی کیفیت کاتذکرہ |
339 |
جنت کے بازار، جنتی عورتوں کی صفات اور جنت میں مو تی آنکھوں والی حوروں کے گاہنے کابیان |
343 |
جنت الفردوس کی صفات ،اس کے مستحقین ،اس میں جنتوں کے درجات او ر فردوس کاسب سے اعلی مرتبہ ہونا اللہ تعالی ہمیں بھی اس میں رہنے والوں میں سے بنادے |
345 |
جنت میں سب سے پہلے داخل ہونے والے لوگوں او ران کی صفات کاتذکرہ |
348 |
حساب کتا ب کے بغیر جنت میں جانے والوں کی تعداد او ران کی صفات کابیان |
352 |
سب سے کم درجہ والے اور سب سے بلند درجہ والے جنتی کے انعامات کابیان |
355 |
اہل جنت ان کی صفات دیگر امتوں کے مقابلے میں امت محمد یہ کی تعداد او ران کے کھانے پینے ،نکاح او رلباس کاتذکرہ |
358 |
جو جنتی جنت میں جس چیز کی خواہش کرے گا،وہ اسے مل جائے گی، ارشاد باری تعالی ہے ’’اور جنت میں ہر وہ چیز مہیا ہوگی جسے دل چاہیں گے او رآنکھیں پسند کریں گی ۔‘‘ |
362 |
اہل جنت پر اللہ تعالی کی رضامندی او ریہی چیز اہل جنت پر سب سے بڑی نعمت ہوگی |
364 |
موت کو ذبح کردینے او رجہنمیوں کاہمیشہ جہنم میں رہنے اور جنتیوں کاہمیشہ میں رہنے کابیان |
365 |
|
|
اہل ایمان کاجنت میں اپنے رب کادیدار کرنا او ریہ سب سے بری نعمت ہوگی جو اللہ تعالی ان کو عطا کرے گا، اللہ ہمیں اس سے محروم نہ رکھے (آمین)نیز اس باب میں وقف سے مو ت کے ذبح ہونے تک کے ابواب کی تلخیص بھی ہے |
368 |