عصر حاضر کے جدید مسائل میں سے ایک اہم ترین مسئلہ فوٹو گرافی یا عکسی تصاویر کا بھی ہے، جسے عربی زبان میں صورۃ شمسیہ کہا جاتا ہے، جو دور حاضر میں انسانی زندگی کا لازمی جزو بن چکا ہے۔آج کوئی بھی شخص جو فوٹو گرافی کو جائز سمجھتا ہو یا ناجائز سمجھتا ہو ،بہر حال اپنی معاشی ،معاشرتی اور سماجی تقاضوں کے باعث فوٹو بنوانے پر مجبور ہے۔اس مسئلہ میں اگر افراد کے اذہان ورجحانات کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت دو متضاد انتہاؤں پر پائی جاتی ہے۔کچھ لوگ ایسے ہیں جو ہر قسم کی تصاویر ،عکسی تصاویر اور مجسموں کو سجاوٹ اور (مذہبی اور غیر مذہبی)جذباتی وابستگی کے ساتھ رکھنے اور آویزاں کرنے میں کوئی مضائقہ اور کوئی حرج محسوس نہیں کرتے ہیں۔ان میں عام طور پر وہ لوگ شامل ہیں جن کا دین سے کوئی بھی تعلق برائے نام ہی ہے۔جبکہ دوسری انتہاء پر وہ لوگ پائے جاتے ہیں ،جو ہر قسم کی تصاویرخواہ وہ ہاتھ سے بنائی گئی ہوں یا مشین اور کیمرے کے ذریعے سے،انہیں مطلقا حرام سمجھتے ہیں ،مگر اس کے باوجود قومی شناختی کارڈ،پاسپورٹ ،کالج اور یونیورسٹی میں داخلے کا فارم اور بعض دیگر امور کے لئے بھی عکسی تصاویر بنواتے اور رکھتے ہیں۔ زیر تبصرہ مضمون " عکسی تصاویر یا فوٹو کی شرعی حیثیت " ابو الوفاء محمد طارق عادل خان﷾ کی کاوش ہے جس میں انہوں تصویر سازی سے متعلق ایک شاندار بحث کی ہے اور اس موضوع کو تین بنیادی اقسام میں تقسیم کیا ہے۔ان کے مطابق بعض تصاویر حرام ،بعض مکروہ اور بعض مباح یعنی جائز ہیں ۔اور پھر ہر قسم پر قرآن وحدیث سے استدلال کیا ہے۔یہ اپنے موضوع پر ایک مفید بحث ہے۔اللہ تعالی اس کے مولف کو جزائے خیر سے نوازے۔اس موضوع پر مزید استفادہ کے لیے ماہنامہ محدث ،لاہور کا تصویر نمبر(جون 2008) ملاحظہ فرمائیں(راسخ)
عناوین |
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
2 |
تماثیل اور تصاویر کی تشریح اور حکم |
4 |
تصاویر اور فرشتے |
6 |
تصاویر بنانے والوں کا حکم |
6 |
وہ تصاویر جو کسی کی مذہبی علامت ہوں ان کا حکم |
8 |
پامال اور توہین شدہ تصاویر کا حکم |
11 |
بچوں کے کھلونوں کا حکم |
11 |
وہ تصاویر جو نبیﷺ نے پسند نہیں فرمائیں |
13 |
خلاصۂ کلام |
14 |