قیامت تک ایک جماعت کے حق پر قائم رہنے کی نبوی پیشینگوئی کو ہر گروہ اپنے اوپر چسپاں کرتا نظر آتا ہے۔ہونا تو یہ چاہئے کہ ہر گروہ اپنے طریقہ کار کو کتاب و سنت پر پیش کرے، جو ثابت ہو جائے اس پر سختی سے کاربند رہے جس کا ثبوت نہ ملے اسے بلاجھجک ترک کر دیا جائے۔ مگر ہوتا یہ ہے کہ اپنے اصول و ضوابط اور مقاصد و طریقہ کار کو درست ثابت کرنے کیلئے قرآن و حدیث کی معنوی تحریف سے بھی گریز نہیں کیا جاتا۔ برصغیر پاک و ہند میں دیوبندی احباب کی تبلیغی جماعت کا خوب شہرہ ہے۔ تبلیغی جماعت کی کتاب فضائل اعمال (جس کا پرانا نام تبلیغی نصاب تھا) پر کتاب و سنت کی روشنی میں کئی دفعہ تنقید کی گئی۔ لیکن ارباب اختیارات نے کبھی کان نہ دھرے اور فضائل اعمال میں موجود شرکیہ واقعات کو جوں کا توں باقی رکھا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب میں فضائل اعمال میں تحریر شدہ واقعات و اقوال کے حوالے سے یہ جائزہ لیا گیا ہے کہ اسلام کے بنیادی عقائد کے ضمن میں تبلیغی جماعت کا نقطہ نظر کیا ہے۔ اور تبلیغی جماعت کی تاسیس کا اصل محرک کیا ہے۔ نیز تبلیغی جماعت کے اکابرین کے عقائد کو بھی ان کی کتب سے باحوالہ طشت از با...
عصر حاضر کے جدید مسائل میں سے ایک اہم ترین مسئلہ فوٹو گرافی یا عکسی تصاویر کا بھی ہے، جسے عربی زبان میں صورۃ شمسیہ کہا جاتا ہے، جو دور حاضر میں انسانی زندگی کا لازمی جزو بن چکا ہے۔آج کوئی بھی شخص جو فوٹو گرافی کو جائز سمجھتا ہو یا ناجائز سمجھتا ہو ،بہر حال اپنی معاشی ،معاشرتی اور سماجی تقاضوں کے باعث فوٹو بنوانے پر مجبور ہے۔اس مسئلہ میں اگر افراد کے اذہان ورجحانات کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت دو متضاد انتہاؤں پر پائی جاتی ہے۔کچھ لوگ ایسے ہیں جو ہر قسم کی تصاویر ،عکسی تصاویر اور مجسموں کو سجاوٹ اور (مذہبی اور غیر مذہبی)جذباتی وابستگی کے ساتھ رکھنے اور آویزاں کرنے میں کوئی مضائقہ اور کوئی حرج محسوس نہیں کرتے ہیں۔ان میں عام طور پر وہ لوگ شامل ہیں جن کا دین سے کوئی بھی تعلق برائے نام ہی ہے۔جبکہ دوسری انتہاء پر وہ لوگ پائے جاتے ہیں ،جو ہر قسم کی تصاویرخواہ وہ ہاتھ سے بنائی گئی ہوں یا مشین اور کیمرے کے ذریعے سے،انہیں مطلقا حرام سمجھتے ہیں ،مگر اس کے باوجود قومی شناختی کارڈ،پاسپورٹ ،کالج اور یونیورسٹی میں داخلے کا فارم اور بعض دیگر امو...
عصر حاضر کے فتنوں میں سے جو فتنہ اس وقت اہل اسلام میں سب سے زیادہ خطرناک حد تک پھیل رہا ہے وہ انکار حدیث کا فتنہ ہے۔ اس کے پھیلنے کی چند وجوہات عام ہیں پہلی وجہ یہ ہے کہ منکرین حدیث نے روافض کی مانند تقیہ کا لبادہ اوڑھا ہوا ہے۔ یہ براہ راست حدیث کا انکار نہیں کرتے بلکہ خود کو اہل قرآن یا قرآنی تعلیمات کے معلم کہلاتے ہوئے اپنے لٹریچر میں قرآن ہی پر اپنے دلائل کا انحصار کرتے ہوئے اپنے سامعین و ناظرین کو یہ ذہن نشین کرانے کی سعی کرتے ہیں کہ ہدایت کے لئے تشریح کے لئے ' تفسیر کے لئے ، سمجھنے کے لئے اور نصیحت حاصل کرنے کے لئے قرآن کافی ہے۔ اس کو سمجھنے کے لئے اس کے علاوہ کسی دوسری کتاب کی ضرورت نہیں۔قرآنی تعلیمات کے یہ معلم اپنے لیکچرز اور لٹریچر میں کسی دوسری کتاب کی تفصیل اور گہرائی میں نہیں جاتے لیکن وہ چند مخصوص قرآنی آیات کو بطور دلیل استعمال کرتے ہوئے اپنے سامعین و ناظرین و قارئین کو یہ باور کرانے کی بھر پور جدوجہدکرتے ہیں کہ قرآن کے علاوہ پائی جانے والی دیگر کتب اختلافات سےمحفوظ نہیں جبکہ قرآن میں کوئی بھی کسی قسم کا اختلاف موجود نہیں ہے یہ اس ب...
اس کتاب میں مسئلہ تقدیر پر منکرین حدیث کے بے بنیاد شبہات و اعتراضات پر جامع و مدلل رد و تنقید ہے۔ اہم مباحث میں دین اور مذہب میں فرق , خلق و امر کی بحث , لفظ گمراہی کا لغوی و اصطلاحی معنی , قانو ں , تدبر قرآن , تقدیر میں پرویزی کا معنی , تشریح اور طریقہ کا ر , ہدایت و ضلالت کی بحث , تقدیر پر ایمان کا باہمی تعلق , عمر فاروق ؓکا قول , انسان میں نیکی اور بدی کی تمیز , ابن عباس ؓکی تفسیر , تقدیر اور تدبیر کا باہمی تعلق , منکرِ تقدیر کا اقرار تقدیر جیسے تمام مسائل شامل ہیں۔