دین اسلام کو سمجھنے اور جاننے کے لئے علوم آلیہ کا جاننا ضروری ہے۔ ایک ماہر محقق اور عربی دان بننے کے لئے خاص طور پر عجمیوں کو مذکورہ علوم کا حصول درکار ہوتا ہے۔ عربی کی عبارت کو جاننے اور ان کی اصلاح کے لئے صرف و نحو کے قوائد ایک مرکزی اور بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔ ذخیرہ عربی میں صرف و نحو تقریباً ساٹھ اور چالیس کے تناسب سے موجود ہے اور ان ہر دو علوم سے متعلق قواعد میں صرف انتہائی اہم علم ہے اور اس علم پر کئی عربی اور فارسی کتب مرتب کی گئی ہیں۔ برصغیر کے مدارس میں تفصیلی کتب نصاب میں شامل ہیں۔ لیکن مولانا محمد بارک لکھوی کی مرضی پر لکھی گئی یہ کتاب کلیدی حیثیت رکھتی ہے اور اس کی افادیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے درس نظامی کی پہلی کلاسز میں اس کو جگہ دی گئی ہے۔ تاکہ مرکزی علوم کو جاننے کے لئے مبتدی طلباء کو یہ کتاب ازبر کروا دی جائے اور یہی وجہ ہے کہ مبتدی طلباء عالم بننے تک کے سفر میں اسی کو پیش نظر رکھتے ہیں لہٰذا مذکورہ کتاب اپنی اہمیت کے حساب سے ایک مسلم حیثیت کی حامل ہے۔
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
باب اول ثلاثی مجرد |
|
3 |
باب دوم |
|
7 |
باب سوم |
|
11 |
باب چہارم |
|
15 |
باب پنجم |
|
19 |
باب ششم |
|
23 |
باب اول ثلاثی مزید فیہ |
|
26 |
باب دوم ثلاثی مزید فیہ |
|
27 |
باب سوم ثلاثی مزید فیہ |
|
29 |
باب چہارم ثلاثی مزید فیہ |
|
30 |
باب پنجم ثلاثی مزید فیہ |
|
32 |
باب ششم ثلاثی مزید فیہ |
|
33 |
باب ہفتم ثلاثی مزید فیہ |
|
34 |
باب ہشتم ثلاثی مزید فیہ |
|
36 |
باب نہم ثلاثی مزید فیہ |
|
37 |
باب دہم ثلاثی مزید فیہ |
|
39 |
باب اول رباعی مجرد |
|
40 |
باب اول رباعی مزید فیہ |
|
42 |
باب دوم رباعی مزید فیہ |
|
43 |
باب سوم رباعی مزید فیہ |
|
44 |