یہ کتاب عربی زبان پڑھانے والے اساتذہ کیلئے چھوٹے چھوٹے محاضرات کے مجموعہ پر مشتمل ہے۔ بظاہر معمولی اور سادہ نظر آنے والے یہ محاضرات مصنف کے علمی تجارب کا نتیجہ ہیں جو انہوں نے عربی زبان کی تدریس کے دوران حاصل کئے۔ جنہیں وہ پاکستانی و غیر پاکستانی طلبہ کو برسوں سکھاتے رہے۔ عربی یا کوئی بھی زبان غیر اہل زبان کو پڑھانے کیلئے صرف ڈائریکٹ میتھڈ کاطریقہ کافی نہیں، خصوصاً جب کہ سامنے بڑی عمر کے سمجھ دار بچے ہوں۔ اور استاذ اور شاگرد میں کوئی زبان بھی مشترک ہو۔ زیر تبصرہ کتاب مدرسین کی صلاحیتوں کو نکھارنے میں یقیناً اہم کردار ادا کرے گی۔ پاکستان کی نصاب کمیٹی نے اس کتاب کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے اسے وفاق کے مدارس میں درجہ اولٰی کے نصاب میں شامل کر دیا ہے۔
عناوین |
صفحہ نمبر |
|
مقدمہ اشاعت اول |
7 |
|
ان محاضرات کی ابتداء |
8 |
|
کراچی میں عربی زبان کی تعلیم کی ابتداء |
8 |
|
سیریہ کے سفارتخانہ کا اس سلسلے میں پیش پیش ہونا |
8 |
|
کراچی میں سب سے پہلے ’’معہدتدریب المعلمین‘‘ |
9 |
|
ڈاکٹر محمدامین مصری ؒ اس تحریک کےقائد تھے |
9 |
|
کتاب الطریقۃ العصریہ فی تعلیم اللغۃ العربیہ |
9 |
|
کامیاب استاد کی صفات |
13 |
|
1۔علم میں کمال |
15 |
|
2۔فصاحت وبلاغت |
15 |
|
3۔اسالیب اور انداز تعلیم |
16 |
|
الف۔نصوص اور عبارات کا یادکرانا |
17 |
|
ب۔تعلیم بذریعہ سوال وجواب |
18 |
|
ج۔تعلیم بذریعہ عمل |
20 |
|
د۔تعلیم بواسطہ قول وعمل |
21 |
|
4۔تعلیم میں نقشہ او رتختہ سیاہ کا استعمال |
21 |
|
5۔تعلیم بذریعہ ضرب المثال |
22 |
|
6۔سوال کے ذریعےاذہان کو مشغول کرنا |
22 |
|
7۔درس کی تیاری |
23 |
|
تنبیہ |
23 |
|
ترغیب |
23 |
|
طلبہ کے ساتھ شفقت ورحمت |
24 |
|
طلبہ کی نگرانی |
24 |
|
8۔عربی زبان کی قدرومنزلت |
24 |
|
صرف زبان سیکھنے والے طلبہ |
25 |
|
امام اورخطیب کا اہل محلہ کو عربی سکھانا |
26 |
|
غیرمسلموں کاعربی سکھانا |
26 |
|
عربی زبان اوراس کےسکھانے کاطریقہ |
27 |
|
1۔الطریقۃ المباشرۃ(Direct method) |
|
|
عربی سکھانے کےلیے (ڈائریکٹ میتھڈ)بلاواسطہ طریقہ تعلیم کا استعمال |
28 |
|
عربی سکھانے کےلیے مفردات سے ابتداء کی جائے |
29 |
|
اسم اشارہ’’ھذا‘‘ کااستعمال |
30 |
|
اسم اشارہ’’ھذہ‘‘ کا استعمال |
33 |
|
اسم اشارہ تثنیہ کا استعمال |
34 |
|
اسم اشارہ جمع کااستعمال |
35 |
|
مفردضمائر کا استعمال |
36 |
|
تثنیہ ضمائرکا استعمال |
37 |
|
جمع کی ضمائر کا استعمال |
38 |
|
مشکل افعال کی تعلیم |
39 |
|
مخاطب کے افعال کی تعلیم |
40 |
|
غائب کے افعال کی تعلیم |
40 |
|
فعل امر کی تعلیم |
42 |
|
فعل ماضی ا ستعمال |
44 |
|
فعل نہی کااستعمال |
44 |
|
عربی زبان سکھانے کےلیے ترجمہ کااستعمال |
46 |
|
پہلا مرحلہ |
49 |
|
دوسرامرحلہ |
49 |
|
تیسرامرحلہ |
49 |
|
چوتھا مرحلہ |
50 |
|
پانچواں مرحلہ :تمرین(مشق) |
51 |
|
چھٹا او رآخری مرحلہ |
51 |
|
عربی کے لیے تجوید کی اہمیت |
52 |
|
تختہ سیاہ(بلیک بورڈ) کا استعمال |
55 |
|
عربی قواعد(گرائمر)کی تعلیم |
56 |
|
عربی رسم الخط |
57 |
|
عربی انشاء |
58 |
|
الامانۃ |
58 |
|
محفوظات |
60 |
|
غیرعرب کےلیے ترجمہ کی اہمیت |
61 |
|
فوری ترجمہ |
64 |
|
تفسیر،حدیث اور فقہ کےدرس کے دوران عربی تعلیم |
65 |
|
پہلا :مرحلہ عبارت کا صحیح تلفظ |
66 |
|
دوسرامرحلہ:جملوں کی تحلیل اور ان کا لغوی معنی |
66 |
|
تیسرامرحلہ:عبارت کی تفسیر اور شرح |
67 |
|
چوتھا مرحلہ:عربی میں گفتگو |
67 |
|
علم صرف اورعربی بول چال |
68 |
|
صلاۃ الجمعۃ |
70 |