تزکیہ نفس ،تہذیب اخلاق اوراطمینان نفس ک کا سرچشمہ نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس ہے ۔شریعت اسلامیہ میں تزکیہ سے مراد یہ ہے کہ انسان اپنے نفس کوان ممنوع معیوب اور مکروہ امور سے پاک صاف رکھے جنہیں قرآن وسنت میں ممنوع معیوب اورمکروہ کہا گیا ہے۔گویا نفس کو گناہ اور عیب دارکاموں کی آلودگی سے پاک صاف کرلینا اور اسے قرآن وسنت کی روشنی میں محمود ومحبوب اور خوب صورت خیالات وامور سے آراستہ رکھنا نفس کا تزکیہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام کو جن اہم امور کےلیے مبعوث فرمایا ان میں سے ایک تزکیہ نفس بھی ہے۔ جیسا کہ نبی اکرم ﷺ کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے : هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ‘‘اس آیت سے معلوم ہوتاہےکہ رسول اکرم ﷺ پر نوع انسانی کی اصلاح کےحوالے جو اہم ذمہ داری ڈالی گئی اس کےچار پہلو ہیں ۔تلاوت آیات،تعلیم کتاب،تعلیم حکمت،تزکیہ انسانی۔ قرآن مجید میں یہی مضمون چار مختلف مقامات پر آیا ہے جن میں ترتیب مختلف ہے لیکن ذمہ داریاں یہی دہرائی گئی ہیں۔ان آیات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ تلاوت آیات اورتعلیم کتاب وحکمت کا منطقی نتیجہ بھی تزکیہ ہی ہے زیر نظر کتاب ’’تزکیہ نفس‘‘ جناب محمد سعد صدیقی صاحب کی کاو ش ہے اس میں انہوں نے لفظ تزکیہ اور نفس کا الگ الگ مفہوم پیش کرنے بعد تزکیۂ نفس کےاصطلاحی مفہوم،تزکیہ نفس کی ضرورت ،تزکیۂ نفس کےمراحل ،نفس امارہ ، نفس لوّامہ ،نفس مطمئنہ کے مفہوم کو مختصراً تحریر کیا ہے ۔(م۔ا)
اس کتاب کی فہرست موجود نہیں