قوموں کی زندگی میں تاریخ کی اہمیت وہی ہے جو کہ ایک فرد کی زندگی میں اس کی یادداشت کی ہوتی ہے۔ جس طرح ایک فرد واحد کی سوچ، شخصیت، کردار اور نظریات پر سب سے بڑا اثر اس کی یادداشت کا ہوتا ہے اسی طرح ایک قوم کے مجموعی طرزعمل پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس کی تاریخ ہوتی ہے ۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک اپنی اصلاح نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنے اسلاف کی تاریخ اور ان کی خدمات کو محفوظ نہ رکھے۔اسلامی تاریخ مسلمانوں کی روشن اور تابندہ مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ زیرنظر کتاب ’’ تاریخ امت مسلمہ‘‘مولانا محمد اسماعیل ریحان کی تین جلدوں پر مشتمل ہے تصنیف ہے پہلی جلد ابتدائے کائنات تاخلافت حضرت عثمان رضی اللہ تک ہے ۔اس جلد میں مبادیات تاریخ،انبیائےسابقین علیہم السلام اور ان کی معاصر سلطنتیں، ماقبل از اسلام دنیا کی حالت ،سیرت نبویہ ﷺ، عہد خلافت راشدہ ، دور فتوحات ،امہات المومنین، عشرہ مبشرہ اور اکابر صحابہ کا تعارف اور اسباق تاریخ جیسے عنوانات ہیں اور دوسری جلد35ہجری تا73ہجری تک ہے اور تیسری جلد 74ہجری تا 656 تک ہےاس جلد میں خلافت بنوامیہ وبنو عباس ، خلافت عباسیہ کی معاصر آزاد مسلم حکومتیں، ائمہ اربعہ اور عظیم مجددین ومصلحین کے کارنامے، فرقوں کے آغاز اور ظہور کی تاریخ، باطل فرقوں کی حکومتیں،اہم شبہات کے جوابات جیسے اہم عنوانات ہیں ۔(م۔ا)
عنوان |
صفحہ نمبر |
قارئین سےچند باتیں |
35 |
پہلا باب: خلافت بنو مروان |
38 |
عبدالملک بن مروان |
38 |
عبدالملک ۔ خلیفہ یا بادشاہ ؟ |
39 |
بنومروان کی سیاست |
41 |
بنومروان کا منشور |
41 |
انتقالِ اقتدار کے مربوط آئینی نظام کی ضرورت |
42 |
سیاسی نظام میں جمود کی اصل وجہ |
43 |
عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ کی شہادت اور اس کے پس پردہ امکانات |
43 |
کیاعبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ کو حجاج نےقتل کرایا تھا ؟ |
45 |
خوارج کی شورش |
46 |
کوفہ میں حجاج بن یوسف کا ہیبت ناک خطبہ |
47 |
عمیر بن ضابی کو سزائے موت |
48 |
قطری بن فجاۃ خارجی کی سرکوبی |
49 |
شَبیب خارجی سے معرکہ |
50 |
ایک خارجی عورت کی دلیری |
50 |
جہاد کا احیاء ۔۔۔افریقہ کی فتوحات |
52 |
زبیر بن قیس کی شہادت |
52 |
حسان بن نعمان کے کارنامے |
52 |
عبدالرحمٰن بن اَشعَث کاخروج |
54 |
خروج کےا سباب |
54 |
پہلا معرکہ ۔۔۔حجاج کو شکست |
56 |
دَیر جماجِم کا محاذ |
56 |
فیصلہ کن جنگ، ابن اَشعَث کی شکست اور حجاج کا انتقام |
57 |
کمیل بن زیاد کا قتل |
58 |
قراء وعلماء جو مقتول یا شریک جنگ ہوئے |
59 |
اما م شعبی رحمہ اللہ علیہ سے سلوک |
60 |
دیرِ جماجم کے حریت پسند مخلص تھے |
60 |
تلخ تجربات کے بعد فقہاء کا سیاسیاتِ شرعیہ پر ازسرِ نو غور وفکر |
61 |
خروج کن شرائط کے تحت جائز ہوگا |
63 |
بیٹوں کے لیے ولی عہدی کی بیعت |
64 |
سعید بن مسیّب رحمہ اللہ علیہ پر تشدد کی روایت |
64 |
عبدالملک کی وفات |
65 |
اولاد |
66 |
عبدالملک کی زندگی پرایک تبصرہ |
67 |
حلیہ اور علم وفضل |
68 |
خوش مزاجی ۔۔۔ایک لطیفہ |
69 |
رومیوں سے جہاد |
69 |
دمِشق کے کذاب کی سرکوبی |
69 |
تعمیراتی وترقیاتی کارنامے |
71 |
اِسلامی سکے کا اجراء |
71 |
دفتری نظام کو عربی زبان میں منتقل کرانا |
71 |
نئے شہر |
72 |
خدماتِ حرمین |
73 |
بیت المقدس کی خدمت |
73 |
تعمیر مساجد |
73 |
اندازِ سیاست |
73 |
بڑوں سے ملاقات میں چار امور ملحوظ رہیں |
74 |
اولاد کی تربیت کے اصول |
74 |
رقتِ قلب |
75 |
صحابہ کرام اور اہل ِ بیت عظام کا لحاظ |
75 |
حق گوئی کی قدردانی |
76 |
حرام وحلال کا خیال |
71 |
خلاصۂ کلام |
77 |
ولید بن عبدالملک |
78 |
ایک لطیفہ |
78 |
قتیبہ بن مسلم الباہلی کی فتوحات |
80 |
خاقان چین کی امدادی فوج سے مقابلہ |
81 |
بخارا کی فتح |
81 |
قتیبہ بن مسلم خراسان میں |
82 |
خوارزم کی فتح |
83 |
سمرقند کی فتح |
83 |
چین کی سرحد پر |
85 |
فتح کی اَندلس |
87 |
اندلس کا محلِ وقوع اور جغرافیہ |
87 |
اسلام سے پہلے اندلس کی تاریخ |
87 |
اندلس پرصحابہ کرام کی لشکر کشی |
88 |
موسیٰ بن نُصیر ، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی رفاقت سے مراکش کی گورنری تک |
88 |
طارق بن زیاد: غلامی سے طنجہ کی حکومت تک |
89 |
کاؤنٹ جولین اور فلورنڈا |
90 |
غیبی بشارت |
91 |
ہرملک ملکِ ماست |
91 |
بارہ ہزار بمقابلہ ایک لاکھ |
92 |
طارق بن زیاد کا تاریخی خطاب |
93 |
معرکۂ وادی لکّه |
94 |
جنوبی اور وسطی اندلس کی فتح |
96 |
موسیٰ بن نصیر رحمہ اللہ علیہ کی طوفانی فتوحات |
97 |
موسیٰ بن نُصیر اور طارق کی ملاقات |
98 |
بحر ظلمات میں دوڑائیے گھوڑے ہم نے |
98 |
شمالی اندلس کی فتوحات |
99 |
برصغیر میں مسلمانوں کی فتوحات کا آغاز |
100 |
برصغیر کی قومیں |
100 |
برصغیر کی ریاستیں |
100 |
عرب خواتین کے قافلے پر داہر کے سپاہیوں کا حملہ |
101 |
عبیداللہ بن نبہان او ر بُدیل بن طِبقہ سندھ میں |
102 |
محمد بن قاسم کا انتخاب |
103 |
محمد بن قاسم کی عمر ۔۔۔۔ایک غلط فہمی کا ازالہ |
104 |
لشکر کشی کے انتظامات اور حجاج بن یوسف کی باریک بینی |
105 |
محمد بن قاسم کا سند ھ میں پہلا قدم ۔۔۔۔دیبل کا محاصرہ |
106 |
دیبل فتح ہویا |
107 |
وادیٔ مہران کے مشرقی حصے کی فتح |
108 |
دریائے سندھ کے پار |
108 |
راجہ داہر سے فیصلہ کن معرکہ |
110 |
عرب خواتین کی بازیابی |
111 |
برہمن آباد کی فتح |
111 |
اروڑ کا معرکہ |
112 |
ملتان کی فتح |
112 |
حجاج بن یوسف کی وفات |
114 |
سعید بن جبیر رحمہ اللہ علیہ کا قتل |
114 |
کلمۂ حق بلند کرنا قابلِ تحسین ہے |
117 |
حجاج بن یوسف کے کردار کا محاکمہ |
118 |
حجاج کی خونریزی |
118 |
حجاج کے مظالم، ضعیف روایات میں |
118 |
حجاج کی زیادتیوں کاثبوت، صحیح روایات سے |
120 |
حجاج کے بعض محاسن،صحیح روایات میں |
120 |
حجاج کے ظالمانہ اجتہادات اور بُرے فیصلے ۔ صحیح روایات میں |
122 |
حجاج کی بعض خوبیاں اورنیکیاں ۔ ضعیف روایات میں |
123 |
ایک بوڑھے کی گالیاں سن کر درگزر |
124 |
قصور کا اعتراف |
124 |
حجاج کی سیرت کا خلاصہ۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ علیہ کے الفاظ میں |
125 |
آخری لمحات میں حجاج کے الفاظ |
125 |
ولید کے تعمیری وترقیاتی کارنامے |
126 |
جامع مسجد دمشق کی تعمیر |
126 |
جامع مسجد دمشق پر غیر مسلم سفیر کا تبصرہ |
128 |
مسجد ِ نبی کی تعمیر وتوسیع |
128 |
ولید بن عبدالملک کی وفات |
129 |
سلیمان بن عبدالملک |
130 |
امرائے بنو مروان میں گروہ بندی |
131 |
عمر بن عبدالعزیز اور حجاج بن یوسف کے مابین کش مکش |
131 |
ولید اور سلیمان کے مابین کش مکش |
132 |
سلیمان نے ولید کے جرنیلوں کو کیوں معزول کیا؟ |
132 |
قتیبہ بن مسلم کا قتل |
133 |
محمد بن قاسم کے قتل کا سانحہ |
133 |
مُوسیٰ بن نصیر رحمہ اللہ علیہ سے سلوک |
135 |
موسیٰ بن نُصیر کی وفات |
136 |
طارق بن زیاد کی گوشہ نشینی |
137 |
جرنیلوں سے سلوک میں سلیما ن بن عبدالملک کا کردار |
137 |
اندلس کے نائب حکمران عبدالعزیز کا قتل |
138 |
سلیمان کے عہد کی اصلاحات |
138 |
سلیمان بن عبدالملک کے عہد کی فتوحات |
139 |
طبرستان کی فتح |
139 |
قسطنطنیه کا جہاد |
140 |
سلیمان کی علالت اور وفات |
142 |
عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ کی بطورِ جانشین نامزدگی سلیمان بن عبدالملک کے دور پر ایک نگاہ |
144 |
حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ |
146 |
عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا پڑنواسا |
146 |
تعلیم وتربیت |
147 |
گورنری کے دور میں |
148 |
مظالم سے بددلی اور انقلاب کی ضرورت کا احساس |
149 |
عمر بن عبدالعزیز ولید بن عبدالملک کے دربار میں |
150 |
عمر بن عبدالعزیز اور سلیمان بن عبدالملک کے تعلقا ت |
152 |
دورخلافت عمرثانی |
154 |
تین فوری احکام |
154 |
سرکاری پروٹوکول قبول کرنے سے انکار |
155 |
گزشتہ خلیفہ کا سامان نئے خلیفہ کی ملکیت ہونے کی رسم کا خاتمہ |
155 |
خلافتِ عمر ثانی سے قبل رائج سیاسی ومعاشرتی خرابیاں |
157 |
اس دور کی حکومت اور معاشرے میں خرابیاں کس قسم کی تھیں ؟ |
158 |
دورِ یزید بن معاویہ پر ایک نگاہ |
159 |
حکمرانوں کی خودرائی اور من مانی |
159 |
جرنیلوں کے بے پناہ اختیارات |
159 |
حضرت علی اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما کی توہین وتنقیص |
161 |
مدینہ منورہ کی ناقدری |
162 |
بیت المال میں اسراف ۔ نصیحت پر اشتعال |
162 |
عبادات میں بدعات |
163 |
نمازِ جمعہ میں تاخیر |
163 |
سرکار کی اطاعت فرض عین |
165 |
جاگیروں کی دوڑ ، اقرباپروری اورعیش وتنعم |
165 |
معاشرے میں پیدا ہونے والے امراض |
166 |
ایک مثالی حکومت ظہور پذیر ہوتی ہے |
168 |
سربراہی عوام کی رضامندی پر منحصر |
168 |
اصلاح کی ابتداء اپنے گھر اور خاندان سے |
169 |
سربراہ کے امتیازات کا خاتمہ |
170 |
ناجائز املاک کی واپسی |
170 |
اپنی اور اپنی اہلیہ کی انگوٹھیاں بھی بیت المالک میں |
170 |
امراء کااحتساب |
171 |
شہزادے کی بھی رعایت نہ کی |
171 |
فدک کا مسئلہ |
171 |
خاندان کا دباؤمسترد |
172 |
دوست کالحاظ نہ کیا |
173 |
پھوپھی کی درخواست مسترد |
173 |
عمر بن عبدالعزیز کی اصلاحات |
174 |
جرائم کی تفتیش کے بارے میں اسوۂ حسنہ |
174 |
خلفائے راشدین کی حکمتِ عملی |
174 |
تفتیش میں تشدد کا رجحان اورا س کے نقصانات |
175 |
عمر بن عبدالعزیز کا سزائیں نافذ کرنے میں اسوۂ حسنہ کے مطابق اعتدال |
175 |
شاتم رسول کے سوا کسی کی توہین کرنے والے کو سزائے موت نہیں ہوسکتی |
176 |
ظالم افسران کا محاسبہ اور مؤاخذہ |
177 |
سرکاری ہیبت کا خاتمہ |
177 |
متوسط طبقے کے لوگوں پر اعتماد |
177 |
ذِمیوں اور موالی پررحم |
177 |
موالی کے بارے میں حکام کو تاکیدی مراسلہ |
179 |
حکومت کے اہداف کی بلندی |
180 |
ہم ہل چلاکر اپنا پیٹ بھریں |
180 |
حضورصلی اللہ علیہ وسلم ہادی تھے نہ کہ ٹیکس وصول کرنے والے |
180 |
ٹیکس اٹھادیے گئے |
180 |
چنگی خانے ختم |
181 |
افسران کا تہواروں پر تحفے وصول کرنا ممنوع |
181 |
حکمران خاندان کے تجارت میں حصہ لینے پر پابندی |
181 |
حیوانات کے حقوق کی تاکید |
181 |
خلیفہ کی سادہ اور زاہدانہ زندگی |
181 |
گھرمیں پیاز کے سوا کچھ نہ تھا |
182 |
حج کا شوق اور تنگ دستی |
182 |
جاؤ تم آزاد ہو |
182 |
لبا س میں سادگی |
182 |
ایک جوڑے میں گزارا |
183 |
اپنے کام اپنے ہاتھ سے |
183 |
سرکاری اخراجات میں احتیاط |
183 |
بیت المال کے چولہے پر اپنے لیے پانی گرم کرنے سے اجتناب |
183 |
سرکاری سواری ذاتی کام کے لیے استعمال کرنے سے احتراز |
184 |
دوسروں کو زہد وقناعت کا سبق |
184 |
آپ کی دفتری زندگی کا ایک منظر |
185 |
ایوانِ اقتدار میں نظریاتی اور عملی اصلاح کی کوششیں |
186 |
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی تاکید |
186 |
معاصی کی روک تھام کی کوششیں |
186 |
مشاجرات صحابہ رضی اللہ عنہم اور فرقہ بندی |
186 |
محدثین نے حضرت علی اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے بارے میں رائے درست کردی |
187 |
اپنی زبانوں کو صحابہ کے خلاف آلود نہ کریں |
187 |
صحابہ کی مثال آنکھوں جیسی ہے |
188 |
خطبوں میں حضرت علی رضی اللہ عنہ پر تنقید کی بندش |
188 |
گزشتہ خلفاء کے ذکر میں احتیاط |
189 |
سنتِ نبویہ کی اشاعت |
189 |
مغازی ، سیرت نبویہ اور مناقب صحابہ کے درس کا اجراء |
189 |
علماء کے لیے وظائف |
190 |
دین کی تبلیغ |
190 |
قبائلی عصبیت کو مٹانے کی فکر |
190 |
جوہرِ کردار ۔۔۔اللہ کاخوف اور فکرِ آخرت |
191 |
وابق کی راتیں اور جہنم کا خوف |
192 |
موت کے بعد مجھے دیکھنا |
192 |
چھٹی کروں تو کام بڑھ جائے گا |
192 |
جنت کے سوا کچھ نہیں چاہیے |
192 |
آنسوؤں سے انگیٹھی بجھ گئی |
193 |
فکرمندی کی انتہاء |
193 |
سہل، بن عبدالملک اور مزاحم ۔۔۔خاص معاونین |
193 |
خلافت کو شورائی طرز پر لے جانے کا خیال اور بنو مروان کی مخالفت |
194 |
خلافت کے اہل ، قاسم بن محمد |
195 |
معاونین کا انتقال |
195 |
آخری خطبہ اور لوگوں سے بے زاری |
196 |
خوارج سے مناظرہ اور آپ کی طلب مہلت |
196 |
آخری ایام اور سانحہ وفات |
199 |
آخری لمحات اور اولاد کو وصیت |
199 |
عمرِ ثانی کی اصلاحات کا معاشرے پر اثر |
201 |
اندرونی شورشیں ختم |
201 |
زکوٰۃ کے حق دار نایاب ہوگئے |
201 |
طلبہ کی تعداد بڑھ گئی |
201 |
لوگوں کے مزاج اور رجحانات میں تبدیلی |
202 |
بیرونی فتوحات کیوں نہ ہوئیں ؟ |
202 |
قیصرِ روم بھی آپ کی نیک سیرتی سے متاثر |
202 |
ترقیاتی کام |
203 |
قرطبہ کا پُل |
204 |
سرکاری آمدن میں اضافہ ہوگیا |
204 |
عمر بن عبدالعزیز کی محبوبیت ومقبولیت ، ایک لمحہ فکریہ |
204 |
ایک جگہ رہ کر پوری دنیا پر اثر !! |
205 |
اِصلاحی کوششوں کی دو خصوصیات |
205 |
عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ علیہ کے بعد |
206 |
یزید بن عبدالملک ( یزید ثانی) |
209 |
اندرونی خطرات |
209 |
بیرونی مہمات ۔۔۔فرانس پر حملہ |
210 |
سیرت وکردار |
211 |
ہشام بن عبدالملک |
212 |
جہادِ سندھ |
212 |
سندھ میں اسلامی مرکز” منصورہ“ کی تعمیر |
212 |
مہمات ترکستان |
213 |
گرجستان اور آرمینیا کا جہاد |
218 |
رومیوں سے معرکے |
219 |
رومیوں کی بغاوت |
220 |
جہاد فرانس |
222 |
اَندلس کا استحکا م اور ترقی |
224 |
عرب قبائل کی باہمی عصبیت میں اضافہ |
224 |
فرقہ بندی اور تعصب کا اصل حل |
225 |
زید بن علی رضی اللہ عنہ کا خروج اور قتل |
225 |
مسلمہ بن عبدالملک کی رحلت |
225 |
ہشام بن عبدالملک کی وفات |
226 |
سیرت وخصوصیات |
226 |
نمازِ جمعہ میں حاضر نہ ہونے پر شہزادے کو سرزنش |
226 |
موسیقی سےا حتراز ۔ایک لطیفہ |
227 |
جہاد کا ولولہ |
227 |
بزرگانِ دین سے تعلق |
227 |
بہترین آڈٹ سسٹم |
228 |
خلاصۂ کلام |
228 |
ولید بن یزید بن عبدالملک ( ولید ثانی) |
229 |
ہشام کی غلطی |
229 |
ولید کی تباہ کن سیاست ۔قابل امراء کی معزولی |
230 |
عرب کی عصبیت کو فروغ |
231 |
ولید ثانی کے خلاف بغاوت |
231 |
ولیدِ ثانی سے متعلق مشکوک روایات |
232 |
یزید بن ولید عبدالملک ( یزید ثالث ) |
234 |
ابراہیم بن ولید بن عبدالملک |
236 |
مروان بن محمد بن مروان ( مروانِ ثانی) |
237 |
سرگزشت دعوت بنی ہاشم چند اُصولی باتیں |
239 |
خروج کی وجوہات |
242 |
شیعانِ علی تین جماعتوں میں تقسیم |
243 |
شیعانِ علی زید بن علی کو خروج پر ابھارتے ہیں |
244 |
زید بن علی کو خیرخواہوں نے منع کیا |
244 |
زید بن علی کا خروج اور قتل |
245 |
زیدبن علی رضی اللہ عنہ کے قتل پر ہشام کا رنج |
245 |
کیا بزرگان ِ بنو ہاشم عقیدۂ امامت کی وجہ سے خروج کرتے رہے ؟ |
246 |
خلافت وامامت کے بارے میں حضرت علی اور حضرت عباس رضی اللہ عنہما کا ذہن |
247 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت کا عقیدہ سبائیوں نے پھیلایا |
248 |
حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی اولاد کا نظریہ |
249 |
حضرت محمد باقر رحمہ اللہ علیہ کا عقیدہ |
249 |
حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ علیہ کا عقیدہ ونظریہ |
250 |
محمد بن حنفیہ اور بزرگانِ بنو عباس کا سیاسی موقف |
251 |
انقلابی تحریک کے بانی |
252 |
محمد بن حنفیہ کے بیٹے عبداللہ ابوہاشم ایک اہم سوال |
253 |
بزرگانِ بنوہاشم کی اکثریت کا سیاسی موقف |
254 |
عبداللہ ابوہاشم اور محمد بن علی نے تحریک کیوں چلائی |
254 |
امام زین العابدین رحمہ اللہ علیہ کی شان میں فرزوق کا ناقابل فراموش فی البدیہ قصیدہ |
255 |
سادات کو عوام سے بھرپور تعاون کی اُمید کیوں تھی؟ |
255 |
محمد بن علی عباسی کی تحریک |
257 |
تحریک کی تاسیس اور ڈھانچا |
257 |
خراسان کو میدانِ دعوت کیوں بنایاگیا؟ |
257 |
مرکز کے لیے عراق کو کیوں پسند کیاگیا؟ |
258 |
عراق کو خراسان کے لوگوں کی عباسی تحریک میں دلچسپی کی وجہ |
258 |
بنوفاطمہ کو ملانے میں بھی کامیابی |
258 |
ہشام بن عبدالملک کا شک کے باوجود |
259 |
محمد بن علی کو مناسب وقت کا انتظار |
259 |
تحریک کی خاطر عقائد ونظریات میں تساہل او ر ابہام کی پالیسی |
260 |
سیاسی مفاد کے لیے دین میں تساہل کے خطرناک مضرات |
260 |
حکام کی طرف سے عباسی داعیوں کی پکڑ دھکڑ |
261 |
محمد بن علی کی وفات اور ابراہیم کی جانشینی |
261 |
ابومسلم خراسانی |
261 |
یمنی اور مضری تعصب عروج پر، مساجد میں منبر الگ الگ |
262 |
قبائلی عصبیت کے باعث خراسان میں سرکاری افواج باہم برسرپیکار |
263 |
عباسی امام ابراہیم کی گرفتاری اور سزائے موت |
264 |
ابوالعباس سُفّاح کا ظہور |
265 |
مروان بن محمد کی لشکر کشی اور شکستِ فاش |
266 |
دِمشق پر عباسیوں کا قبضہ اور اموی شہزادوں کا قتلِ عام |
267 |
مروان بن محمد کا انجام |
268 |
آخری اموی خلیفہ اساطین ِ اُمت کی نگاہ میں |
268 |