قوموں کی زندگی میں تاریخ کی اہمیت وہی ہے جو کہ ایک فرد کی زندگی میں اس کی یادداشت کی ہوتی ہے۔ جس طرح ایک فرد واحد کی سوچ، شخصیت، کردار اور نظریات پر سب سے بڑا اثر اس کی یادداشت کا ہوتا ہے اسی طرح ایک قوم کے مجموعی طرزعمل پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس کی تاریخ ہوتی ہے ۔ کوئی بھی قوم اس وقت تک اپنی اصلاح نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنے اسلاف کی تاریخ اور ان کی خدمات کو محفوظ نہ رکھے۔اسلامی تاریخ مسلمانوں کی روشن اور تابندہ مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ زیرنظر کتاب ’’ تاریخ امت مسلمہ‘‘مولانا محمد اسماعیل ریحان کی تین جلدوں پر مشتمل ہے تصنیف ہے پہلی جلد ابتدائے کائنات تاخلافت حضرت عثمان رضی اللہ تک ہے ۔اس جلد میں مبادیات تاریخ،انبیائےسابقین علیہم السلام اور ان کی معاصر سلطنتیں، ماقبل از اسلام دنیا کی حالت ،سیرت نبویہ ﷺ، عہد خلافت راشدہ ، دور فتوحات ،امہات المومنین، عشرہ مبشرہ اور اکابر صحابہ کا تعارف اور اسباق تاریخ جیسے عنوانات ہیں اور دوسری جلد35ہجری تا73ہجری تک ہے اور تیسری جلد 74ہجری تا 656 تک ہےاس جلد میں خلافت بنوامیہ وبنو عباس ، خلافت عباسیہ کی معاصر آزاد مسلم حکومتیں، ائمہ اربعہ اور عظیم مجددین ومصلحین کے کارنامے، فرقوں کے آغاز اور ظہور کی تاریخ، باطل فرقوں کی حکومتیں،اہم شبہات کے جوابات جیسے اہم عنوانات ہیں ۔(م۔ا)
عنوان |
صفحہ نمبر |
ضروری گزارش |
30 |
پشی لفظ |
32 |
علامات ورموز اور حوالوں کی مراجعت کے لیے اشارات |
40 |
مطالعۂ تاریخ اور تحقیق وتنقیح کےا صول |
41 |
ماضی کے مؤرخین کے طرز تالیف پر ایک نگاہ |
42 |
علم حدیث اور تاریخ میں فرق |
43 |
ماضی کے علماء نے صحیح بخاری اور صحیح مسلم جیسی صحیح السند تاریخ مرتب کیوں نہ کی ؟ |
43 |
تاریخی مواد جمع کرنے میں متقدمین کی محتاط کاوشیں |
45 |
واقعات کی منطقی ترتیب |
46 |
خبریت کے چھ بنیادی سوال |
46 |
منطقی ربط کے لیے ضعیف مواد ناگزیر تھا |
47 |
کیاتاریخ میں وضعی مواد موجود نہیں ؟ |
48 |
کیا روایات نقل کرنے کا مطلب انہیں اپنا عقیدہ قرار دے دینا ہے؟ |
49 |
ابن جَریر کا بیان |
51 |
علامہ ابن اثیر جزری کا بیان |
51 |
حافظ ابن کثیر کا بیان |
52 |
ضعیف روایات کو قبول کرنے میں توسع کن شرائط کے تحت تھا؟ |
53 |
گمراہ فرقوں کے راویوں کے قابلِ قبول یا مردود ہونے کا پیمانہ |
53 |
ضعیف روایات کو نقل کرنے یا ان پرعمل کرنے کا حکم |
54 |
محدثین کی اصطلاحات کو سمجھنے کی ضرورت |
54 |
دورِ صحابہ وتابعین کی تاریخ کے بارے میں قدیم مؤرخین کا طرزِ تالیف درست تھا یا غلط ؟ |
55 |
کیا ایک روایت کو متعدد مصنفین کا نقل کردینا اس کے معتبر ہونے کی دلیل ہے؟ |
56 |
اگر ایک ضعیف راوی کئی ثقہ راویوں سےو اقعہ نقل کرے تو کیا وہ معتبر ہوگا ؟ |
57 |
حافظ ابن کثیر اور علامہ ابن خلدون نے تمام مشکوک روایات پرتبصرہ کیوں نہیں کیا؟ |
58 |
تاریخٰ روایات پردین کا مدار نہیں تو ان میں صحیح وضعیف کی تحقیق کی کیا ضرورت ہے ؟ |
58 |
مشاجرات کی روایات ، مقام صحابہ اور تحقیقی منہج |
60 |
صحابہ کرام محفوظ ہیں |
61 |
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی قرآنی تصویر |
62 |
عصمتِ انبیاء اور عدالت ِ صحابہ میں فرق |
64 |
کیا صحابہ کرام کو عصمت حاصل ہے ؟ |
64 |
عدالتِ صحابہ کا مطلب |
65 |
عدالتِ صحابہ سے متعلق دواہم شبہات کا جواب |
67 |
روایات کو قبول یا مسترد کرنے کے اصو ل |
69 |
راوی کی ثقاہت اور ضعف کو جانچنا کیوں ضروری ہے؟ |
71 |
حیثیتِ عرفی کا معاملہ |
72 |
ماضی کے مسلم مؤرخین نے روایات میں اتنی احتیاط نہیں کی تو ہم کیوں کریں؟ |
73 |
تاریخی روایات کی جانچ پڑتال کیسے کی جائے ؟ |
73 |
روایت کے درجات ، صحیح حسن ، ضعیف |
74 |
ضعیف روایت کا ضعف کب دور ہوسکتا ہے اور کب نہیں ؟ |
75 |
صحیح اور ضعیف روایات کے فرق کا نتیجہ کیا ہوگا؟ |
75 |
طعنِ صحابی پر مشتمل صحیح السند روایات کو مانا جائے گا یا نہیں ؟ |
75 |
اُصول ِ درایت سے کیا مرادہے؟ |
77 |
ضعیف روایات کے متعلق چند اہم تنبیہات |
78 |
یکساں قوت کی حامل متعارض روایات میں ترجیح کا بہترین طریقہ |
79 |
مطلق شیعی اور ناصبی راویوں کی روایات کی حیثیت |
80 |
تحقیق کے یہ منصفانہ صول سب کے لیے ناگزیر ہیں |
80 |
چندمشہور ضعیف اور ثقہ راوی: ایک مختصر تعارف |
81 |
مؤلفین ِ حدیث کی تاریخی روایات |
86 |
امام ابوبکر ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ علیہ |
86 |
اما م عبدالرزاق بن ہمام الصنعانی رحمہ اللہ علیہ |
87 |
امام حاکم نیشاپوری رحمہ اللہ علیہ |
87 |
امام حاکم رحمہ اللہ علیہ اور امام عبدالرزاق صنعانی رحمہ اللہ علیہ پر رفض کا الزام |
87 |
رافضی اور شیعہ میں فرق، شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمہ اللہ علیہ کی تشریح |
90 |
مشاجرات صحابہ کو حذف کرنا کیوں ممکن نہ ہوا؟ |
92 |
مشاجرات ِ صحابہ کے متعلق سکوت کا حکم اور کلام کی گنجائش |
92 |
اخذِ روایت میں ہمارا طریقِ کار |
93 |
مشاجرات اور فقہی زاویۂ نگاہ |
94 |
مولانا سید عبدالحسن علی ندوی رحمہ اللہ علیہ کی نہایت اہم رائے |
95 |
پہلا باب :خلافتِ راشدہ ( دور مشاجرات |
98 |
سازشی تحریک کا زیر ِ زمین دور |
100 |
عبداللہ بن سبا |
101 |
نئے عقائد کی ترویج |
102 |
فتنے کے مراکز |
102 |
حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی پالیسی میں فرق اورا س کے اثرات |
103 |
سبائی مہم اورا سلامی امراء کی کردار کشی |
107 |
ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کاقضیہ |
108 |
براہِ ارست خلیفہ کی کردار کشی |
111 |
عبداللہ بن سبا شام میں |
111 |
سبائی تحریک کے اجزائے ترکیبی |
112 |
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے معاملہ |
113 |
ابن سبا کا اثر مصر میں |
114 |
33ہجری کا آغاز نئے حوادث |
114 |
ابن سبا عراق میں |
115 |
34ہجری : جب سازشی عناصر منظر عام پر آئے |
116 |
قاتلانہ حملے کی ناکام کوشش |
116 |
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی اکابر صحابہ سے مشاورت |
117 |
پروپیگنڈا اور تین جھوٹے الزام |
118 |
ابن سبا کا نیا کھیل |
118 |
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی تحقیقاتی ٹیم |
119 |
حضرت مُعاویہ رضی اللہ عنہ کے خدشات اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی اہلِ مدینہ کے لیے خیر خواہی |
119 |
اکابر صحابہ کی جماعت کا معتدل طرزِ عمل |
120 |
سبائیوں کی منصوبہ بندی |
123 |
سبائی قافلہ الزامات کی فہرست کے ساتھ مدینہ میں |
123 |
حضرت عثمانی رضی اللہ عنہ احتساب کے کٹہرے میں |
124 |
سبائی جماعت کا راست اقدام |
129 |
جعلی خطوط |
129 |
سبائی قافلوں کی روانگی |
129 |
سبائی قافلوں کی مدینہ آمد ،پہلے رُخ پر کوشش ناکام |
130 |
مدینہ کے باہر صحابہ کرام کا پہرہ |
131 |
باغیوں کی اکابر صحابہ سے الگ الگ ملاقاتیں |
131 |
قافلوں کی واپسی |
132 |
سازش کا دوسرارُخ ، جعلی خطا ور باغیوں کا دوبارہ حملہ |
133 |
باغی مسجد نبوی میں |
135 |
محاصرہ |
135 |
باغیوں کا مطالبہ کیوں نہ ماناگیا؟ |
136 |
تلوار نہ اُٹھانے کا فیصلہ کیوں کیا؟ |
136 |
دیگر شہروں کے مسلمانوں کی بے چینی اور سبائیوں کی غلط خبررسانی |
137 |
کھانے اور پانی کی بندش، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف سے مددکی کوششیں |
137 |
اُمہات المومنین کی طرف سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی نصرت کی کوشش |
137 |
خلیفہ ثالث کو جان سے زیادہ حج کے انتظامات کی فکر |
138 |
بعض اکابرِ مدینہ چھوڑ گئے |
138 |
حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کا پیغام |
139 |
اِصلاحی خطاب |
139 |
سازشی تحریک کا تیسرا رُخ : سانحہ شہادت |
141 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نیابت کی طرف واضح اشارے اور آخری پیغام |
141 |
آخری دن دشمنوں سے جھڑپ ، حفاظتی انتظامات کا خاتمہ |
142 |
حضرت حسن وحسین رضی اللہ عنہما سب سے آخر میں دارِ عثمان سے نکلے |
143 |
محمد بن ابی بکر اور کچھ بلوائیوں کی ندامت |
143 |
سبائیوں کا قاتلانہ حملہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی مظلومانہ شہادت |
145 |
نمازِ جنازہ اور تدفین |
146 |
دورانِ تدفین کرامت |
147 |
اس سانحے پر اکابر کے تاثرات |
147 |
قیصر کا اچانک حملہ اور اللہ کی غیبی مدد |
149 |
قاتل کون کون تھے؟ |
150 |
قاتلانہ حملے کی قیادت کس نے کی تھی ؟ |
151 |
کیا عبداللہ بن سبا کا وجود ایک مفروضہ ہے؟ |
152 |
سیرت عثمان رضی اللہ عنہ کے چند قابلِ توجہ پہلو |
154 |
گورنروں کی معزولی کےا ٹل فیصلے |
154 |
ضرورت کے مطابق سزائیں بھی جاری فرماتے تھے |
154 |
مسجد الحرام کی توسیع میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو سزا |
155 |
اہل مدینہ کو تنبیہ |
156 |
قوتِ کلام |
156 |
سادات کی بے ادبی برداشت نہ کرتے تھے |
156 |
حالات سے پوری طرح باخبر رہتے تھے |
156 |
منکرات کےا زالے کی فکر |
157 |
بڑھاپے کے باوجود کمزور اور لاچار نہ تھے |
157 |
بلند ہمتی |
157 |
خلافت حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ |
158 |
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد عالم اسلام کی صورت ِ حال |
159 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ ہی خلافت کے واحد حق دار کیوں ؟ |
160 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعتِ خلافت کس طرح منعقد ہوئی ؟ |
162 |
بیعت اور پہلا خطبہ |
162 |
قصاصِ عثمان رضی اللہ عنہ کا مسئلہ |
163 |
نیا سال 36 ہجری |
164 |
باغیوں سے بیعت کیوں لی؟ |
166 |
قاتلین ِ عثمان پر گرفت میں تاخیر کی وجہ : باغیوں کی پانچ قسمیں |
167 |
مطالبہ قصاص میں حضرات طلحہ وزبیر ، عائشہ صدیقہ اور مُعاویہ رضی اللہ عنہم کا فقہی نقطۂ نظر کیا تھا؟ |
169 |
صحابہ کرام مختلف الرائے کیوں ہوئے ؟ |
169 |
عدالتی کاروائی میں پیچیدگیاں |
170 |
انتظامی وسیاسی مشکلات |
171 |
قصاصِ عثمان کے متعلق صحابہ کرام کے چارطبقے |
172 |
حضرت طلحہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کی بےچینی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا مشورہ |
174 |
بلوائیوں اور موالیوں کا مدینہ سے اخراج |
174 |
حضرت طلحہ وزبیر رضی اللہ عنہ کا عراق سے فوج بلوانے کا مشورہ |
175 |
عراق منتقل ہونے کا فیصلہ کیوں کیا؟ |
175 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے باغیوں کو مناصب کیوں دیے ؟ |
176 |
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عمال کو معزول کیوں کیا؟ |
176 |
سازشی گروہ کی چال کامیاب |
178 |
حضرت طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما کی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے گفتگو اور سفرِ عمرہ کی اجازت |
178 |
اہلِ شام سے بیعت لینے کی ایک اور کوشش |
179 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شام روانگی ملتوی ، عراق جانے کا فیصلہ |
181 |
جنگ ِ جمل او ر اس کا پسِ منظر |
182 |
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بصرہ میں |
182 |
بصرہ کا فیصلہ کن معرکہ سبائیوں سے انتقام |
185 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ کوفہ کی سمت گامزن |
188 |
اہلِ کوفہ کے نام حضرت علی رضی اللہ عنہ کا مکتوب |
189 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ کا تاریخی خطاب |
189 |
افرادی قوت میں کمی کی وجہ |
190 |
حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کی صلح پسندی |
190 |
حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کی صلح پسندی |
190 |
فقہائے کوفہ نے استقبال کیا |
190 |
سیاسی کش مکش سے گریزاں صحابہ |
191 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ کا وفد کوفہ میں |
193 |
جامع مسجد کوفہ میں مجلس ِ مشاورت |
193 |
عَمّار بن یاسر رضی اللہ عنہ کی تقریر |
195 |
اہلِ کوفہ امیر المؤمنین کی خدمت میں |
195 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ اہل بصرہ کو ساتھ ملانے کے لیے کوشاں |
195 |
حضرت طلحہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کا تردد |
196 |
حضرت قَعقاع بن عمرو رضی اللہ عنہ کی کامیاب سفارت |
196 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ کا سبائیوں سے لاتعلقی کا اعلان |
197 |
ابن سبا کی خفیہ مشاورت اور نئی سازش |
198 |
بصرہ کے لشکر میں جذباتی اور مفاد پرست لوگ |
199 |
ایک شبہ اور اس کا جواب |
199 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ کوفہ سے بصرہ تک |
200 |
اکابر کی باہمی ملاقات اور صلح کا اعلان |
200 |
جنگِ جمل |
201 |
صحیح السند احادیث سے ثابت شدہ امور |
201 |
تاریخی تفصیلات |
202 |
حضرت زبیررضی اللہ عنہ میدانِ جنگ سے ہٹ گئے |
202 |
حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کی شہادت |
203 |
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما نرغے میں |
203 |
جنگ کا اختتام |
205 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ کا اہلِ جمل سے برتاؤ |
206 |
لڑائی کی تاریخ، دورانیہ اور مقتولیں کی محتاط تعداد |
207 |
جنگ کے بعد اکابر اُمت کا رنج وغم |
208 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی زبانی حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ اور ان کے صاحبزادے محمد کی تعریف |
208 |
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی زبانی عَمّار بن یاسر رضی اللہ عنہ کی مدح وستائش |
209 |
زید بن صُوحان کون؟ |
209 |
حضرت زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ کی شہادت |
210 |
ام المؤمنین کی واپسی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا حسن ِ سلوک |
211 |
اجتہادی اختلاف |
212 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ کے انتظامی فیصلے او ر نئی ترتیبات |
213 |
سبائیوں کا فرار |
213 |
جنگِ جمل کے مابعد اثرات |
214 |
جنگِ جمل کے بعد بھی سبائیوں کو الگ کیوں نہ کیا گیا ؟ |
214 |
مسئلے کی دو شکلیں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا توقف |
215 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ اور اہل شام کے نزاع کی وجوہ |
216 |
اہل شام کے سامنے جھوٹی گواہیاں |
216 |
اہل شام کا موقف |
217 |
شبہات کے ازالے کے لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی پیش کش |
218 |
صلح کرانے کی خواہش مند حضرات |
218 |
کشیدگی بڑھانے والے لوگ |
219 |
ابومسلم خولانی رحمہ اللہ علیہ کی سفارت |
219 |
ریاستی طاقت کے استعمال کا اختیار |
220 |
شام پر فوج کشی کی تیاریاں اور افواج کی ترتیب |
220 |
شام پر فوج کشی کا مقصد |
221 |
اہلِ عراق اور اہلِ شام کے مزاج اور تربیت کا فرق |
221 |
دونوں لشکر وں میں نظم وضبط کا فرق |
222 |
دریئے فرات سے صفین تک |
222 |
جنگ صفین |
224 |
پانی کی بندش کی حقیقت |
224 |
میدانِ جنگ میں مصالحت کی کوششیں |
225 |
جنگ آغاز |
226 |
علوی لشکر کے مشاہیر |
226 |
شامی لشکرکی قیادت |
228 |
جنگ کا منظر |
228 |
جنگ میں شرکت سے احتیاط کرنے والے |
229 |
فریقین میں شرافت ودیانت کی اعلیٰ مثالیں |
230 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی رحم دلی |
230 |
حضرت عَمّار بن یاسر رضی اللہ عنہ کی شہادت |
231 |
حضرت عَمّار بن یاسر رضی اللہ عنہ کو کس نے قتل کیا؟ |
232 |
لیلۃ الہریر |
234 |
جنگ کا اختتام |
235 |
صحابہ کی نگاہ میں فریقِ مخالف کی دینی حیثیت |
235 |
خوابوں میں بشارت |
236 |
جنگ میں شریک سپاہ اور مقتولین کی تعداد |
237 |
لیلۃ الہریر کے بعد فریقین کی نفسیاتی حالت |
237 |
کتاب اللہ پر فیصلے کی پیش کش |
238 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مذاکرات کی پیش کش کیوں قبول کی؟ |
239 |
مفسدین کی طرف سے جنگ بندی کی مخالفت |
239 |
صحیح بخاری کی روایت |
241 |
حضرت سہل بن حُنَیف کی پُراثر تقریر |
241 |
کیاحضرت علی رضی اللہ عنہ جنگ بندی سے انکار کررہے تھے؟ |
242 |
خارجیت : خارجیوں کے پس پردہ کون تھا؟ |
243 |
تحکیم کے لیے ثالثوں کی تقرری |
244 |
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے انتخاب کی وجہ |
245 |
حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے تقرر کی وجہ |
246 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کوفہ واپسی |
246 |
تحکیم کے لیے عہد نامہ |
247 |
مذاکرات کی کامیابی کے لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی سنجیدگی |
248 |
جنگ بندی نامے کے مثبت اثرات، شرپسندوں میں پھوٹ |
248 |
پیرونی طاقتوں کی ناکام حسرتیں |
249 |
تحکیم کا واقعہ : کیا درست اورکیاغلط ! |
250 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ تحکیم کی مجلس میں کیوں نہ تشریف لے گئے ؟ |
250 |
تحکیم کی مجلس میں کیا گفتگو ہوئی ؟ |
251 |
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی امر خلافت سے معذرت کی وجوہ |
252 |
گفتگو کا آخری دور |
253 |
آخری اعلامیہ مجلسِ تحکیم کے بعد فریقین کی حیثیت |
255 |
غلط روایات کیسے مشہور ہوئیں ؟ |
255 |
اکابر صحابہ کرام نے واقعے کی تحقیق! |
256 |
حکمین اور قوت نافذہ رکھنے والی عدالت یا مقتدر حکومت میں فرق |
256 |
شام میں حضرت مُعاویہ رضی اللہ عنہ کی خود مختار حکومت |
257 |
سرحدیں جھڑپیں |
258 |
مصر کا قضیہ |
261 |
حضرت مُعاویہ رضی اللہ عنہ کا مصر پرپہلا حملہ اور محمد بن ابی حذیفہ کا قتل |
262 |
مصر میں قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کی گورنری |
262 |
اشترنخعی کی مصر روانگی اور اچانک موت |
263 |
سیدنا مُعاویہ رضی اللہ عنہ کا مصر پر قبضہ اور محمد بن ابی بکر کا قتل |
263 |
مصر پر قبضے کےا ثرات |
265 |
فریقین میں صلح |
266 |
اہل شام کے ساتھ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی پالیسی |
266 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت مُعاویہ رضی اللہ عنہ کے حکمران بننے کا اندازہ اور ان کے لیے کشادہ دلی سرحدوں کے احترام کا معاہدہ |
267 |
سرحدوں کے احترام کا معاہدہ |
268 |
امیرا لمؤمنین اور امیرِ شام |
269 |
قیصرِ روم کی دھمکی اور حضرت مُعاویہ رضی اللہ عنہ کا جواب |
269 |
اسلامی سیاست کے ایک اہم اصول کی بنیاد |
270 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی فقہی رائے پرا جماع |
271 |
باغیوں سے متعلق حضرت علی رضی اللہ عنہ کی رائے پر اجماع کے نتائج |
273 |
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ بھی اپنے دورِ اقتدار میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اجتہاد سے متفق |
273 |
خوارج سے کش مکش |
275 |
خوارج حرواء میں |
276 |
خوارج کی تردید: حضرت علی رضی اللہ عنہ کا حکیمانہ طرزِ استدلال |
277 |
خوارج سے معاہدہ |
277 |
خوارج کوفہ میں |
278 |
نعرۂ تحکیم کا مسکت جواب |
279 |
حکمران کی ضرورت پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ارشاد |
279 |
خوارج کی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بدتمیزی |
279 |
خوارج کی دعوت اور عوام کی ذہن سازی |
280 |
خوارج کوفہ سے خفیہ طور سے نکلتے ہیں |
280 |
خوارج کی خون ریز ی |
281 |
خوارج کے ہاتھوں عبداللہ بن خباب رحمۃ اللہ علیہ کا قتل |
281 |
خوارج کو آخری تنبیہ |
283 |
خوارج کے خلاف جنگ کی دعوت |
284 |
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا خوارج سے مناظرہ |
285 |
معرکۂ نہروان |
288 |
عجیب الخلقت آدمی کی تلاش |
288 |
جمل، صفین او ر نہروان کے شرکاء میں واضح فرق |
289 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی معتدل مزاجی |
290 |
اہلِ عراق اور اہل شام دونوں دین دار |
290 |
اصلاح ِ عقائد |
291 |
اعلانیہ کفر کے مرتکب سبائیوں کو سزائے موت |
293 |
شرکیہ رسوم اور بدعات کا سد باب |
294 |
اپنوں سے شکایات |
294 |
اختلاف سے نفرت |
295 |
استحکام کی کاوشیں اورفتوحات |
296 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ کے صوبہ دار |
296 |
فارس وکرمان اور پہاڑی علاقوں کی مہمات |
297 |
مُرد کی مہم |
297 |
نیشا پورکی مہم |
297 |
قیدی شہزادی کی تکریم |
297 |
تلامذہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کاحضرت علی رضی اللہ عنہ کے پرچم تلے مشرکین سے جہاد |
298 |
مرتدین سے جہاد |
298 |
بلوچستان اور سندھ میں پیش قدمی |
298 |
قندابیل اور قیقان کی مہم |
299 |
اندرونی لڑائیوں میں نصرانیوں کا کردار |
299 |
خرّیت بن راشد کی سازشیں |
299 |
خِریت بن راشد کے خلاف مہم |
299 |
سانحۂ شہادت |
301 |
دنیا سے بے زاری اور شہادت کی آرزو |
301 |
خوارج قتل کی سازش تیار کرتے ہیں |
302 |
عبدالرحمٰن بن مۃلجم اور شیب بن بحرہ |
302 |
قاتلانہ حملہ اور شہادت |
303 |
حملہ آور سے حسن سلوک کی تاکید |
303 |
آخر ی و صیت |
304 |
شہادت اور تدفین |
304 |
سیرت علوی کے چند روشن پہلو |
305 |
حضرت حسن رضی اللہ عنہ کا تعزیتی خطاب اور جانشینی |
307 |
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت پر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے تاثرات |
307 |
ایک شبہ کا جواب حافظ ابن حجر رحمہ اللہ علیہ کی زبانی |
308 |
کیاحضرت علی رضی اللہ عنہ ایک ناکام حکمران تھے ؟ |
309 |
حکمران کی اصل کامیابی کیاہے؟ |
311 |
اُمت کے سواداعظم کے بالمقابل فرقہ بندی |
313 |
شدت پسند شیعانِ علی کی تین قسمیں |
314 |
مروانیوں اور ناھبیوں کا تعارف |
314 |
فرقہ بندی کی ابتدا کیسے ہوئی؟ حافظ ذہبی رحمہ اللہ علیہ کی وضاحت |
316 |
رجال اور روایت کی قبولیت میں روافض اور ناصبیوں کا انوکھا منہج |
317 |
عبداللہ بن سبا کا انجام کیا ہوا؟ |
318 |
اسباق تاریخ |
319 |
مشاجراتِ صحابہ تکمیلِ شریعت کے لیے تھے |
323 |
تکوینی حکمتیں ۔قرآن وسنت پر اعتقاد کی آزمائش |
324 |
واقعۂ افک بھی ایک امتحان تھا؟ |
324 |
مشاجرات میں کس چیز کی آزمائش تھی ؟ |
325 |
دواہم امتحان |
325 |
مشاجرات ایک پہلو سے مضر تھے اور ایک پہلو سے مفید |
326 |
کھرےاور کھوٹے الگ ہوگئے |
326 |
اُمت مسلمہ کی اندرونی ساخت مضبوط ہوگئی |
326 |
کیاصحابہ کرام کے تنازعات ” رُحَمَآءُ بَیْنَھُمْ“ کے خلاف ہیں؟ |
327 |
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی خطاء اجتہادی پر حضرت حکیم الامت تھانوی رحمنہ اللہ |
328 |
سیاسی اختلافِ رائے کے وقت مناسب لائحہ عمل ؟ |
328 |
بلاضرورت مشاجرات کی بحث سے گرزی کی تعلیم |
330 |
مشاجرات کا دیگر اقوام کی مذہبی لڑائیوں سے تقابل |
332 |
خلافتِ راشدہ کا اختتامی دور خلافتِ حسن بن علی رضی اللہ عنہما |
324 |
کیاحضرت حسن رضی اللہ عنہ نے ڈر کرصلح کی ؟ |
336 |
حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی اصول پسندی اور ابن مُلجم کا قتل |
336 |
حضرت حسن رضی الہ عنہ کا اعلانِ صلح اور شر پسندوں کی مخالفت |
337 |
حضرت حسن رضی اللہ عنہ کا اہلِ عراق سے خطاب اور شر پسندوں کی بدتمیزی |
337 |
حضرت حسن رضی اللہ عنہ پر قاتلانہ حملہ |
338 |
حضرت حسن رضی اللہ عنہ لشکر کیوں ساتھ لے گئے تھے ؟ |
338 |
صلح کا واقعہ ” صحیح بخاری “ میں |
339 |
اعلانِ صلح میں عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ کی شرکت |
341 |
خلافتِ راشدہ کا اختتام |
342 |
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی پہلی تقریر |
342 |
اہلِ مدینہ کی بیعت |
344 |
حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی طرف سے عہد کی پاسداری |
345 |
قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کی بیعت |
346 |
حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کی عراق سے روانگی اور آخری گفتگو |
347 |
حضرت مُعاویہ رضی اللہ عنہ کی حسنین کریمین سے سلوک |
348 |
حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی کردار کشی کی مہم |
348 |
حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی وفات |
349 |
خلافتِ راشدہ کے متعلق اسلامی عقیدہ |
350 |
خلافتِ راشدہ کی وجوہِ فضیلت |
351 |
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کا ارشاد |
352 |
دوسرا باب : خلافت عامہ دورخلافت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ |
353 |
خاندان اور ابتدائی حالات |
354 |
امیر معاویہ رضی اللہ عنہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں |
354 |
صحابہ کا آپ پر اعتماد |
355 |
دورِ خلافت کا آغاز |
356 |
شدت پسندوں کے بارے میں حضرت مُعاویہ رضی اللہ عنہ کا طرزِ عمل |
356 |
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے اہداف |
358 |
۱۔شریعت کی بالادستی برقرار رکھنا |
359 |
نصیحت پر فوراً عمل |
359 |
قضیۂ قصاص میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اجتہاد کی طرف رجوع |
359 |
۲۔عرب قیادت کی از سرِ نو تنظیم |
362 |
حضرت مُعاویہ رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے انتظامی نقطۂ نظر میں فرق |
362 |
عرب قیادت کی تنظیم کا موجودہ عرب نیشنل ازم سے فرق |
362 |
بنو امیہ کی اجارہ داری : ایک ناگزیر صورتحال |
363 |
۳۔عالمِ اسلام کا دفاع اور نئی فتوحات |
364 |
برصغیر میں جہاد |
365 |
بنوں اور لاہور کی مہمات |
365 |
قِیقان ( کوہِ کھیر تھر) کی دوسری مہم |
365 |
خراسان کی مہمات |
367 |
عبدالرحمٰن بن سَمَرَہ رضی اللہ عنہ کی قیادت میں جہادِ کابل |
367 |
صلہ بن اشیم رحمہ اللہ علیہ کا مجاہدہ |
367 |
دوعرب مجاہدین نے دشمنوں کا منہ پھیردیا |
368 |
کابل کی وادی میں |
369 |
محاذِ جنگ پر فقہ اور حدیث کی تعلیم |
369 |
منجنیق کا استعمال |
370 |
فیصلہ کن جنگ |
370 |
مجاہدین کی دیانت داری |
370 |
کابل کے قیدی بچےاُمت کے نامورمحدث بنے |
371 |
قندہار کی فتح |
371 |
عبدالرحمٰن بن سَمرہ رضی اللہ عنہ کی وفات |
371 |
نئی شورش اور اس کا سد باب |
371 |
غور اور أشل کی فتح |
372 |
وسط ایشیا میں فتوحات کا آغاز |
373 |
دریائے آمو کے اُس پار |
373 |
بخارا کی ملکہ موزےچھوڑ کر فرار |
373 |
حضرت سعید بن عثمان غنی بخارا اورسمرقند کے فاتح |
374 |
قثم بن عباس رضی اللہ عنہ کی شہادت |
375 |
افریقہ کی مہمات |
376 |
عُقبہ بن نافع رحمہ اللہ علیہ کی فتوحات |
376 |
عَمروبن العاس رضی اللہ عنہ کی وفات |
376 |
مُعاویہ بن خُدیج رضی اللہ عنہ کا ہاد |
378 |
سُوس کی فتح |
378 |
افریقہ میں اوّلین اسلامی چھاؤنی ،قَیْروا ن شہر کی تعمیر |
380 |
درندوں نے جنگل خالی کردیا |
381 |
ابومہاجردینار اور حسان بن نعمان کی فتوحات |
382 |
سلطنتِ روما اور عالمِ اسلام |
382 |
عہد شکنی کرنےو الوں سے بھی ایفائے عہد |
383 |
رومیوں کے خلاف اہم مہمات |
383 |
موسم سرماکی مہمات |
383 |
موسم سرما کی کاروائیاں |
384 |
حضرت جَریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی سرمائی مہم |
384 |
قُسْطَنطِنیہ پر بڑا حملہ |
385 |
لشکرِ قُسْطَنطِنیہ کی کارگزاری |
386 |
ایشیائے کو چک کی اہم فتوحات |
388 |
بحیرۂ روم کے جزیروں پر قبضے کی مہمات |
389 |
حضرت عمر فاروق اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے چین اور حبشہ پر حملہ کیوں نہ کیا؟ |
390 |
اہلِ شام کے جہاد کا ذکر حدیث میں |
390 |
کیا یہ لڑائیاں ڈاکہ زنی تھیں؟ |
391 |
بعض عجیب واقعات |
391 |
۴۔امن وامان کا قیام اور عدل وانصاف کی فراہمی |
393 |
افسرا ن کا محاسبہ |
394 |
محکمہ شرطہ( پولیس ) |
394 |
ضمیر کی آزادی |
394 |