اسلام میں شہید کا بڑا مقام ہے ، قرآن کریم میں ایسے لوگوں کے متعلق جو راہِ خدا میں شہید ہو جاتے ہیں کہا گیا ہے کہ تم انھیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں اور انہیں ان کے رب کی طرف سے رزق دیا جاتا ہے۔ایک روایت میں ہے کہ تم شہید کی لاش کو غسل نہ دو کیوں کہ بروز قیامت اس کے ہر زخم اور خون کے ہر قطرہ سے مشک کی خوشبو پھیلےگی۔اوراصلی شہید وہ ہے جو اس نیت سے جہاد کرے تاکہ اللہ کا کلمہ بلند ہو اپنے ملک، وطن، قوم اور زمین ، علاقے کے لیے نہیں، اور پھر وہ اس جہاد میں مارا جائے اسے نہ تو غسل دیا جائے گا نہ ہی کفن دیا جائے گا، بلکہ اس کو بلا غسل اور بلا کفن کے دفن کردیا جائے گا اور وہ شہید جو کہ اخروی شہید کہلاتے ہیں جیسے کوئی ٹرین و بس وغیرہ میں دب کر مر گیا، ہیضہ وطاعون میں یا ولادت میں کسی عورت کی موت ہوگئی تو وہ بھی شہید ہے یعنی شہیدوں جیسا اجرو ثواب اسے بھی ملے گا، مگر اس کو دنیا میں غسل بھی دیا جائے گا اور کفن بھی دیا جائے گا، اور نماز جنازہ بھی پڑھی جائے گی۔ زیر نظر کتاب’’ شہید کے لیے 40 انعامات‘‘ مولانا محمد عظیم حاصلپوری حفظہ اللہ کی کاوش ہے کتابچہ انہوں نے نوجوانوں میں شوق شہادت کو بیدار کرنے کےلیے مرتب کیا ہے ا ور اس میں اللہ کی راہ میں جان قربان کرنے والوں کواللہ تعالیٰ جوانعامات عطا کرتا ہےان میں سے چالیس کا انتخاب کر کے باحوالہ پیش کردیا ہے۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
عرض مؤلف |
5 |
شہید کے لیے 40 انعامات |
13 |
شہید اجر عظیم کا مستحق |
13 |
شہدا کی جان کے بدلے جنت |
14 |
شہداء کو مرنے کے بعد نئی زندگی |
15 |
جاری ہے۔ |
|