اسلامی تحریک میں افراد کا باہم رشتہ ایک اصولی رشتہ ہوتا ہے۔ یہ عقیدہ اور فکر کی یگانگت کی بنیاد پر قائم ہوتا ہے، اور نصب العین کی یکسانیت اس کی بنیاد بنتی ہے۔ یعنی یہ ایمان کا اشتراک ہے جو اس میں رنگ بھرتا ہے۔ دوسری طرف یہ کہ اصولی رشتہ ہونے کی بنا پر یہ کوئی روکھا سوکھا رشتہ نہیں ہوتا بلکہ اس میں جو استحکام، گہرائی اور شدید محبت سموئی ہوتی ہے، اس کو صرف دوبھائیوں کا باہمی تعلق ہی ظاہر کرسکتا ہے اور یہی تعلق ہے جو ’اخوت‘ کہلاتا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ کارکاکنوں کےباہمی تعلقات‘‘ جناب خرم مراد مرحوم کی تحریرہے جس میں انہوں نے بہت محنت کے ساتھ مواد متعلقہ کو کتاب و سنت سے جمع کرکے سمونے کی کوشش کی ہے۔ دین حق کے پیروکاروں اور تحریک ِ اسلامی کے خدمت گزاروں کو ان شاء اللہ اس سے بہت مدد اور روشنی حاصل ہوگی۔ (م۔ا)
پہلی بات |
4 |
دیباچہ |
6 |
باہمی تعلقات کی اہمیت |
11 |
سیرت کی بنیادی خصوصیات |
27 |
خیر خواہی |
27 |
ایثار |
29 |
عدل |
32 |
احسان |
33 |
رحمت |
35 |
عفو |
38 |
اعتماد |
42 |
قدر و قیمت کا احساس |
43 |
منہیات نا مطلوب رویے |
45 |
حقوق میں دست درازی |
45 |
نقصان پہنچانا |
48 |
بدکلامی اور برا بھلا کہنا |
50 |
غیبت |
51 |
چغل خوری |
52 |
عار دلانا |
53 |
تجسس |
53 |
تمسخر |
54 |
حقیر سمجھنا |
56 |
بدظنی |
57 |
بہتان |
59 |
ضرر رسانی |
60 |
دل آزاری |
60 |
فریب دہی |
63 |
حسد |
63 |
موجبات |
67 |
عزت و آبرو کا تحفظ |
67 |
دکھ درد میں شرکت |
76 |
احتساب و نصیحت |
77 |
ملاقات |
79 |
عبادت |
82 |
اظہار جذبات |
85 |
سلام |
91 |
مصافحہ |
93 |
اچھے نام سے یاد کرنا |
94 |
شخصی اور ذاتی امور سے دلچسپی |
95 |
ہدیہ |
96 |
شکر گزاری |
97 |
ساتھ مل کر کھانا |
98 |
دعا |
99 |
بہتر طریقہ سے جواب دینا |
101 |
صلح کرنا اور شکایت دور کرنا |
102 |
آخری بات |
110 |